دنوں کاسردار: جمعۃ المبارک

 مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

اللہ پاک نے اس امت محمدیہ کے لیے ہفتہ میں ایک دن چناجس کی فضیلت واہمیت کااندازہ اللہ پاک کے اس فرمان سے ہی لگایا جاسکتاہے ’’اے ایمان والو!جب پکاراجائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تواللہ کے ذکر کی طرف دوڑواورخرید وفروخت چھوڑ دو،یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو،پھرجب نمازپوری ہوجائے توزمین میں پھیل جائواوراللہ کافضل تلاش کرواوراللہ کوکثرت سے یاد کرتے رہوشاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے (سورۃ جمعہ آیت نمر9-10)

اس آیت کریمہ میں چار باتیں کہی گئی ہیں:

٭ایمان والوں سے خطاب

٭آذانِ جمعہ

٭ممانعت کاروبار

٭حِکمت

ایمان والوں کواللہ تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ جب جمعہ کی آذان سنوتوذکرالٰہی کے لیے دوڑپڑو۔یہاں ذکرالٰہی سے مراد جمعہ ہے اورسعی(دوڑپڑو)سے مراد جسمانی طورپر بھاگنانہیں بلکہ اہتمام اورتیاری کے ساتھ جلد ازجلد پہنچناہے اورفرمایاکہ خرید وفروخت بند کرویعنی کاروبارِ زندگی معطل کر کے اس دینی فریضہ میں شامل ہوجائو،آیت کریمہ کے آخر میں اللہ پاک اس مقدس عمل کی حکمت کے ضمن میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اس میں بندوں کی بہتری اورخیر ہے اگر وہ اس کوجان سکیں۔

جمعہ کی وجہ تسمیہ :اہل عرب سے عروبہ کہاکرتے تھے، تاریخی روایات سے معلوم ہوتاہے کہ سرکاردوعالم ﷺ کے آبائواجداد میں کعب بن لوئی یاقصی بن کلاب اس دن قریش کااجتماع کیاکرتے تھے۔ جناب رسالت مآب ﷺ کے یہ بزرگ بت پرستی سے نفرت کرتے تھے بلکہ توحید پرست تھے۔ غالب گمان یہی ہے کہ وہ اس دن اللہ کی حمدوثناء کیاکرتے ہونگے لیکن ان کے اس فعل سے نام تبدیل نہیں ہواتھاتاہم نام کی حقیقی تبدیلی اس وقت ہوئی جب اسلام میں اس دن کاتعین کیاگیا۔

حضرت سلمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’کیاتوجانتاہے کہ جمعہ کانام جمعہ کیوں پڑگیا؟میں نے عرض کیا!نہیں۔ فرمایااس لیے کہ اس میں تمارے باپ آدم  علیہ السلام جمع کیے گئے(غنیۃ الطالبین)

اس حدیث میں جمعہ کی وجہ تسمیہ جمع ابوکم آدم آئی ہے۔ جس سے مراد آدم کے جسم اورروح کااجتماع ہے۔ بعض علماء کاخیال ہے کہ اس سے آدم اورحوّا دونوں کااجتماع مراد ہے۔ بعض کاان دونوں کی جدائی کے بعد پھرباہم ملناہے۔ مختلف روایات کے مطابق یہ بھی ملتاہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کوجمعہ کے روزپیداکیاگیا۔حضرت آدم علیہ السلام کواسی روزجنت میں داخل کیاگیا۔حضرت آدم علیہ السلام کواسی روزجنت سے نکالاگیا،اللہ تعالیٰ اسی روزآفرینش سے فارغ ہوااورتمام مخلوق جمع کی گئی۔ قیامت بھی جمعہ کے روزآئے گی میدانِ خداجمعہ کے روزجمع ہوگی اللہ پاک نے فرمایا’’یعنی جب تم کویوم الجمع کے دن اکھٹاکرے گا‘‘جمعہ کے دن کوکئی اہمیتیں حاصل ہیں جنا رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایاجوشخص جمعہ کی تیاری کے ضمن میں چھ باتوں کااہتمام کرے گااسے ہفتہ بھر کے گناہوں کی معافی کی نویدسنائی گئی ہے۔

(۱)غسل کرے(۲)صفائی وپاکیزگی کااہتمام کرے(۳) خوشبولگائے(۴)جمعہ کے لیے مسجد میں جائے (۵)پہلے سے موجودنمازیوں کے درمیان نہ بیٹھے (۶)خطبہ جمعہ توجہ اورخاموشی سے سنے

رسول اللہ ﷺ نے فرمایاایسے شخص کے اس جمعہ اوردوسرے جمعہ کے درمیان سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں (بخاری شریف )

اندھیروں کونوردیتاہے، ذکراس کادل کوسروردیتاہے

اس کے در سے جوبھی مانگو،وہ اللہ ہے !ضروردیتاہے

رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے کہ جب جمعہ کادن ہوتاہے توفرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں اورجمعہ کے لیے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: اول وقت میں آنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اللہ کی راہ میں اونٹ کی قربانی پیش کی،دوم وقت میں آنے والے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اللہ کی راہ میں گائے کی قربانی پیش کی۔ سوم وقت میں آنے والے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اللہ کی راہ میں مینڈھاکی قربانی پیش کی، چہارم وقت میں آنے والے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اللہ کی راہ میں مرغی کی قربانی پیش کی، پنجم وقت میں آنے والے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اللہ کی راہ میں انڈاکی قربانی پیش کی (بخاری شریف)

اللہ کے حضور میں سرکوجھکاکے دیکھ

ملتاہے کیانمازمیں، سجدے میں جاکے دیکھ

جمعہ مسلمانوں کی اجتماعی عبادت کادن ہے رسول اللہ ﷺ کے مدینہ تشریف لانے سے پہلے اورجمعہ کی فرضیت کے احکامات نازل ہونے سے پہلے مسلمانوں نے اپنی اجتماعی عبادت کادن مخصوص کرنے کے لیے جمعہ کادن طے کیااورحضرت اسعدبن زرادہ کے ہمراہ چالیس مسلمانوں نے جمعہ اداکیا،بنی اسرائیل کوہفتہ کے روزفرعون کی غلامی سے نجات ملی اس لیے انہوں نے اجتماعی عبادت کے لیے ہفتہ کادن مختص کی اورعیسائیوں نے اپنی اجتماعی عبادت کے لیے اتوار کادن مختص کیا۔

احادیث میں ایک بات یہ بھی ملتی ہے کہ جمعہ کوعبادت کے لیے عملی طور پرمنتخب کرنے وے پہلے اس روز کواللہ کے ہاں اکرام واعزاز حاصل تھا۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی قوموں کوجمعہ سے بے خبر رکھااوریہود کے لیے شنبہ کادن تھااورنصاریٰ کے لیے اتوار کادن،پھراللہ تعالیٰ نے ہم کوپیداکیاتوہم کوجمعہ کے دن سے آگاہ کردیااوراسی طرح وہ لوگ قیامت کے دن ہمارے پیچھے ہونگے اورہم دنیامیں سب سے پیچھے ہیں اورقیامت کے دن سب سے اول ہونگے۔ جن کے حق میں تمام مخلوقات سے پہلے فیصلہ ہوچکاہوگا۔‘‘(مسلم شریف)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایالوگ جمعہ (کی نماز)چھوڑنے سے بازآجائیں نہیں تواللہ ان کے دلوں پہ مہرلگادے گاپھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے(مسلم شریف)

جمعۃ المبارک کادن مسلمانوں کی اجتماعیت کادن ہے اوریہ دن متبرک ومقدس دن ہے اس دن مسلمان اللہ کے حضورعاجزی وانکساری کے ساتھ دربارالٰہی میں حاضر ہوتے ہیں اس سے مسلمانوں کے اتحاد اورشان وشوکت کی خوشبومہکتی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس دن کی اہمیت کوسمجھتے ہوئے رب کے حضورسربسجودہوں اللہ تعالی عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے (آمین)

تبصرے بند ہیں۔