سہ روزہ جشن ریختہ کے پانچویں سلسلے کا شاندار آغاز

۱۴ دسمبرشام چھ  بجے معروف روحانی شخصیت مراری باپو جشن کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد انتہائی مقبول صوفی موسیقی کار اور قوال وڈالی صاحبان اپنے نغموں سے رونق بخشیں گے۔ ۱۵ اور ۱۶ دسمبر   کو ادبی مذاکرے، داستان گوئی،چہار بیت، ڈراما، قوالی،غزل سرائی، نوجوان شاعروں کی محفل، خواتین کا مشاعرہ، تمثیلی مشاعرہ، خطاطی،فلم اسکرینگ اور بہت سی دلچسپ تقریبات  کے ذریعے اردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں  کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب، فلم،تھیٹر  اور  آرٹ  کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص  طور پر  معروف فکشن نویس  اقبال مجید،  گوپی چند نارنگ،شارب ردولوی،شمس الرحمان فاروقی، شمیم حنفی،ذکیہ مشہدی، رتن سنگھ، پروشتم اگروال، صدیق الرحمان قدوائی، سدھیر چندرا،جاوید اختر، شبانہ اعظمی، مالنی اوستھی، وشال بھاردواج، استاد اقبال احمد خان،انو کپور، محمود فاروقی، جاوید جعفری، گائتری اشوکن،شروتی پاٹھک، وارثی برادر،نوراں سسٹر، قابل ذکر ہیں۔

اسی جشن میں ریختہ کی ایک نئی ویب سائٹ ‘ صوفی نامہ’ کی لانچنگ بھی ہوگی۔ صوفی نامہ میں صوفی اور سنتوں کے کلام و اقوال،کتابیں، قوالیاں، مقالات، مکتوبات، حکایات،عرس و خانقاہ کی تفصیلات سمیت صوفیانہ ویڈیو موجو دیں۔  ریختہ کی طرح اس ویب سائٹ  کوبھی اردو، ہندی اور رومن رسم الخط میں تیار کیا گیا ہے۔ صوفی نامہ میں ہندی داں طبقہ کو خالق باری، مجمع البحرین، حکایت ملانصرالدین جیسی کلاسیک کتابیں پڑھنے کو مل جائیں گی۔ سنت وانی کی شکل میں ہندی قارئین دوہا اور سبد کے علاوہ  کچھ دوسری اصناف سے بھی باخبر ہوں گے جو اب تک عوام کی دسترس سے باہر تھیں۔ حافظ،، مولانا روم، خیام، جامی اور شبستری جیسے فارسی شعرا کے کلام سے جہاں شائقین کو ذہنی آسودگی ہوگی وہیں امیر خسرو، بیدم شاہ وارثی،اوگھٹ شاہ وارثی،ذہین شاہ تاجی،صادق دہلوی،بیدل اور سرمد جسیے سرکردہ صوفیوں کے کلام سے بھی انہیں قلبی تسکین ملے گی۔ میرا، کبیر،رحیم، دادو،واحد، رسکھان اور سہجو بھائی جیسے سنتوں کے دوہے اور وانیوں سے بھی محبان کے چہرے کھل اٹھیں گے۔

جشن  میں ہر سال کی طرح اس سال بھی چار اسٹیج ہوں گے اور چاروں پر ایک ساتھ الگ الگ رنگ اور ذائقے بھرے پروگرام چل رہے ہوں گے۔ ۱۵ تاریخ کوبزم خیال یعنی  آڈیٹوریم میں اردو پریمیوں کے لیےممتاز فکشن نویس اقبال مجید  اور رتن سنگھ کو سننا ایک یاد گار تجربہ ہوگا۔ اس کے بعد گوپی چند نارنگ فیض احمد فیض  کی زندگی اور ان کے عشق  پر بات کریں گے، وہیں  محفل خانے میں جاوید اختر اور شبانہ اعظمی جانثار اختر اور کیفی اعظمی کی زندگی اور شاعری پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ اسی دن چہار بیت بھی جشن ریختہ کی ایک خاص پیشکش ہوگی۔ ہندی سے پروشتم اگروال اورعبدل بسم اللہ معروف ٹی وی میزبان دبانگ کے ساتھ کبیر کی روحانی وراثت اور ان کے انہد ناد پر بات کریں گے۔

اس بار جشن میں ایک اہم گفتگو ادب کے سماجی رشتے کے حوالے سے بھی ہوگی۔ اس سیشن میں معروف نقاد شارب ردولوی، علی احمد فاطمی او ر ہندی کے معروف شاعر  اسد زیدی شامل رہیں گے۔ اگلے دن کی شروعات دلی گھرانے کے استاد اقبال احمد خاں کے صوفی کلام سے ہوگی۔ اسی کے ساتھ فارسی اور سنسکرت کے رشتوں پر ایک گفتگو میں اہم علمی و ادبی  شخصیات شامل رہیں گی۔ ممتاز نقاد شمس الرحمان فاروقی  محمود فاروقی کے ساتھ انتظار حسین کی کہانیوں پر بات کریں گے۔ صوفی  موسیقی کے شائقین کے لیے وارثی برادران اور نوراں بہنوں کو سننے کا بھی  ایک خاص موقع ہوگا۔ ساتھ ہی  معروف فلم اداکار   اور موسیقی کار انو کپور مجروح سلطان پوری کی زندگی، شاعری اور ان کے نغموں پر مشتمل  ایک بہترین پروگرام پیش کریں گے۔ عسکری نقوی کی سوز خوانی اور مالنی اوستھی کے فوک نغمے اور موسیقی کا لطف بھی خاصے کی چیز ہوگی۔ اس سب  کے علاوہ متعدد علمی و ادبی شخصیتیں جشن کی رونق میں اضافہ کریں گی۔

اردو تہذیب اور کلچر کی نمائندگی کے لیے اردو بازار  کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، جس میں اردو تہذیب کی یادگاروں کو نمائش اورخرید و فروخت کے لیے پیش کیا جایے  گا۔ کھان پان کے شوقین لوگوں کے لیے ایک فوڈ کورٹ بھی لگایا جا رہا ہے جس میں کشمیری،حیدر آبادی، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔

جشن ریختہ کے موقعے پر ریختہ فاؤنڈیشن کے بانی سنجیو صراف کا کہنا ہے کہ ’’ہماری کوشش ہر ممکن ذریعے سے اردو زبان  و تہذیب  کو فروغ دنیا ہے۔ ریختہ ویب سائٹ کے ساتھ جشن ریختہ کی تقریبات  بھی ہماری انہیں کوششوں کا حصہ ہیں۔ گزشتہ چار  برس میں جشن ریختہ  کو  ملی بے پناہ کامیابی  اور ہر طبقے و عمر کے لوگوں میں اس کی مقبولیت نے ہمارے ارادوں کو مضبوط کیا ہے۔ اس سال بھی ہم پوری توانائی  کے ساتھ  اس جشن کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے  کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ جشن  اردو کی مٹھاس  اور اس کی تہذیب میں پوشیدہ یگانگت کے پیغام کو دور تک لے کر جائے گا‘‘۔

تبصرے بند ہیں۔