شورِ محشر ہے میری جاں مجھ میں

افتخار راغبؔ

شورِ محشر ہے میری جاں مجھ میں

آہ بھرتی ہیں سسکیاں مجھ میں

دے دیا ہاتھ تم نے اور کہیں

کیوں کھنکتی ہیں چوڑیاں مجھ میں

سونی سونی ہی رہ نہ جائیں کہیں

تیری چاہت کی وادیاں مجھ میں

جب بھی چاہو سنوار دینا مجھے

رکھًی ہیں میری دھجّیاں مجھ میں

اُس نے بتلایا توڑ کر بندھن

کیسی کیسی تھیں خامیاں مجھ میں

اپنی آنکھوں سے دیکھنا کسی دن

اپنے خوابوں کی کرچیاں مجھ میں

کوئی موسم ہو اڑتی رہتی ہیں

تیری یادوں کی تتلیاں مجھ میں

کس کا دل میرے دل پہ ہے راغبؔ

کون رہتا ہے ضوفشاں مجھ میں

تبصرے بند ہیں۔