قرآن اور تخلیقِ انسانی

مبصر: ڈاکٹر مرزا محمد خضر (اورنگ آباد )

 مولفہ: پروفیسر ڈاکٹر (کیپٹن) ایم ایم شیخ

صفحات : 136

قیمت :  100؍روپئے

سالِ اشاعت : 2019ء

رابطہ:9823784760

زیرنگاہ تصنیف ’’قرآن اور تخلیقِ انسانی‘‘ پروفیسر ڈاکٹر ایم ایم شیخ صاحب کی یہ تیسری ایمان افروز تخلیق ہے۔ اس سے قبل اُن کی پہلی کتاب ’’سائنسی شعاعیں ‘‘ کافی پسند کی گئی، جسے مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی نے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اور دوسری کتاب ’’ریشم سازی‘‘ کی رسم اجرائی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں اردو سائنسی کانفرنس میں مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دست مبارک سے ہوئی۔ جو اہلیان دکن اور خصوصاً اورنگ آباد کے لوگوں کے لئے مسرت کی بات ہے۔ اِس کتاب کا بھی رسم اجراء اردو سائنس کانفرنس حیدرآباد میں مولانا آزاد نیشنل اوپن اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ہاتھوں ہونا ہے۔ پروفیسرشیخ دینی اور سائنسی علوم میں کافی دست گاہ رکھتے ہیں۔ یہ کتاب اِس بات کی شاہد ہے۔ ’’قرآن اور تخلیق انسانی‘‘ اس کتاب میں کائنات کی تخلیق، مٹی کے اقسام، مٹی سے آدم کی تخلیق کے ساتھ آدم علیہ السلام کی شریک حیات حوا، زندگی کا آغاز سمندر کے پانی سے، حیاتیاتی، ارتقاء و حدت انسانی تخلیق، انسانی مادررحم سے اور انسانی تخلیق میں جنین کے مختلف مدارج کو پروفیسرصاحب نے آیات قرآنی اور احادیث نبوی کی روشنی میں مدلل بحث کرتے ہوئے جدیدسائنس دانوں اور قدیم اطباء جیسے فیثاغورث، حکیم بقراط، حکیم ارسطو، حکیم جالنیوس اور گیالین کے نظریات کو نقل کیا ہے جو وہ مرد اور عورت کے تخلیقی مادوں کے بارے میں رکھتے تھے۔

قرآن الفرقان گوکہ کوئی سائنسی کتاب نہیں ہے لیکن اس میں جن تخلیقی اور دیگر علمی جیسے نمکین و شیرین ( کھارے اور میٹھے) پانی کی روؤں کا ساتھ ساتھ بہنا، بحری جاندار، اجرام فلکیات، ستاروں، سیاروں کی گردش وغیرہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ موجودہ دور میں سائنس پوری طرح قرآنی علوم سے ہم آہنگ ہے۔ قرآن میں چھ ہزار سے زائد آیات ہیں جن میں تقریباً ایک ہزار سائنسی موضوعات سے بحث کرتی ہیں۔ شیخ صاحب کہتے ہیں کہ اِس کائنات میں سب سے بڑی حقیقت اور خالق کائنات کا شاہکار خود انسان کا اپنا وجود ہے جو اپنے جسم کے اعتبار سے بہت بڑا نہیں ہے۔ مگر اس کی ساخت پر باریکی سے غور کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اِس جیسی مشین آج تک کوئی بنا سکا نہ کوئی بناسکے گا۔ خود انسان کا اپنا وجود اور اس کے اندر کی مشین ہی خدائے برتر کی قدرت حکمت کی روشن دلیل ہے۔

باب’’کائنات کا وجود‘‘ میں سورۃ القمر کی آیت نمبر 49 پیش کرتے ہیں  :

اِنَّا کُلِّ شَیئٍ خلقنہٗ بِقَدر

’’بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک (مقررہ) اندازے پر پیدا کیا ہے۔ ‘‘

اس کتاب کا تیرہواں باب ’’زندگی کا آغاز‘‘ سمندروں کے پانی سے ہوا میں تحریر کرتے ہیں۔ فضاء میں موجود کاربن، ہائیڈروجن، نائٹروجن اور آکسیجن نے ایک کروٹ لی اور ان کا ملاپ اور خاص ترتیب سے زندگی شروع ہوگئی۔ مٹی سمندروں کے بالکل آخری تہہ میں موجود ہے۔

۱۵ویں اور ۱۶ ویں باب میں تخلیقی انسانی مٹی سے ڈاکٹر صاحب اقسام میں قرآنی آیات کی روشنی میں تحریر کرتے ہیں کہ قرآن حکیم کی تقریباً پچیس آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ انسان کو مٹی سے بنایا گیا۔ سورہ ص آیت ۷۱، سورہ انعام آیت۲، سورہ احراف آیت ۱۲، سورہ المومن آیت ۶۷ وغیرہ تخلیق انسانی پانی سے نطفہ سے ابواب ۱۷، ۱۸، ۱۹، اور ۲۰؍ قرآنی آیتوں کے حوالوں اور سائنس کی تحقیقات سے انسان کی ابتداء پانی کے بوند سے سورہ النور آیت۴۵، سورہ الفرقان آیت ۵۴، اس کے بعد نطفہ تقریباً ۱۶؍آیات میں آیا ہے۔ اس کو اچھلتا پانی، نچوڑ اور حقیر پانی سے بھی منسوب کیا گیا ہے۔ آپ نے نطفہ کے معنی بھی دیئے ہیں قطرہ۔ دیکھئے سورہ نحل :۴، سورہ حج :۵، سورہ المرسلات :۲۰، سورہ الطارق :۶ وغیرہ۔

اس کے بعد تخلیق انسانی خون کی بوند سے سورہ فلق :۲، تخلیق انسانی ماں کے پیٹ رحم مادر سے سورہ عمران :۶، سورہ الزمر:۶، باب ۲۱ میں حضرت آدمؑ کی بائیں پسلی سے حضرت حواؑ کو بنایا۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں انسانوں سے مخاطب ہو کر کہتا ہے : سورہ النساء آیت (۱) ’’اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا۔

اِس کتاب کے ابواب ۲۳؍انسانی جسم ایک مطالعہ سے باب ۳۲ تک قرآنی علوم، سائنسی علوم اور طبعی علوم کے نقطۂ نظر سے بہت اہم ہے۔ جیسے باب ۲۳۔ انسانی جسم چھوٹے چھوٹے خلیات سے مل کر بنتا ہے۔ ایک اوسط قدوقامت کے انسانی جسم میں ان خلیات کی تعداد ایک کروڑ ارب کے قریب بتائی گئی ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ ایک ہی خلیہ سے تمام اربوں کھربوں خلیے بنتے ہیں۔ کروڑوں خلیے روزانہ ختم ہوتے ہیں اور دوسرے نئے خلیے ان کی جگہ لیتے ہیں۔ باب ۲۵ قرآن کریم کا سائنسی اعجاز۔ پروفیسر شیخ سائنس داں ہام اور لی وہن ہویک کے حوالے سے تحریر کرتے ہیں کہ یہ پہلے سائنس داں تھے جنھوں نے انسانی منوے یعنی ہیومن اسپرم سیلس (Human sperm cells)   کا انکشاف کیا، لیکن حضوراکرمؐ نے چودہ سو سال قبل فرمایا تھا کہ مرد کا مادہ منویہ بچے کی پیدائش کی سبب بنتا ہے۔ ماضی قریب میں بعض سائنس دانوں جو علم الجنین (Embryology)   سے دلچسپی رکھتے تھے۔ قرآنی معلومات کی طرف توجہ دی۔ اِس تعلق سے ڈاکٹرکیتھ مور، موریس بوکائے اور ڈاکٹر عبدالمجید زندانی اور مارشل جانسن اور دیگر میڈیکل ڈاکٹروں، سائنس دانوں، افزائش نسل انسانی، منی کا مرد سے عورت میں منتقل ہونا اور بچہ کی رحم مادر میں تبدریج آٹھ نو ماہ تک نشونما پانا تسلیم کیا ہے۔

پروفیسر شیخ صاحب جنین، بچے کا لڑکا یا لڑکی ہونے کے عمل  male/female  اور دیگر معلومات جو عام لوگوں کو نہیں معلوم وہ پہنچائی ہے۔ ان کی یہ گرانقدر تصنیف کئی معلومات بہم پہنچاتی ہے۔ اسے خرید کر اپنی ذاتی لائبریری کی زینت بنانا چاہئے۔ اس کتاب کا سرورق بہت خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کس طرح وجود میں آتا ہے اس کا انکشاف کرتا ہے۔ اللہ پروفیسر ڈاکٹرکیپٹن ایم ایم شیخ کو اس کا بہترین نعم البدل عطا کرے۔ آمین

پروفیسر صاحب نے قرآنِ حکیم اور احادیث کے علاوہ شہرہ آفاق انگریزی کی پانچ اور اردو کی چودہ کتابوں کے حوالے دیئے ہیں۔ یہ کتاب یہاں سے حاصل کی جاسکتی ہے :

 (۱) مرزا ورلڈ بک ہاؤس، عقب نظام الدین درگاہ، قیصرکالونی، اورنگ آباد 7798077033

(۲) مکتبہ اسلامی، نظام الدین درگاہ چوک، شاہ گنج، اورنگ آباد9370229494

٭٭٭

تبصرے بند ہیں۔