صدقۃ الفطر چند اہم مسائل

مولانا محمد الیاس گھمن

صدقۃ الفطر کا نصاب:
جس مرد یا عورت کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونایا ساڑھے باون تولہ چاندی یا نقدی مال یا تجارت کا سامان یا ضرورت سے زائد سامان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچوں چیزوں کا یا بعض کامجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابرہوتوایسیمردوعورت پرصدقۃ الفطراداکرناواجب ہے۔
یاد رہے کہ وہ اشیاء جو ضرورت و حاجت کی نہ ہوں بلکہ محض نمود ونمائش کی ہوں یا گھروں میں رکھی ہوئی ہوں اور سارا سال استعمال میں نہ آتی ہوں تو وہ بھی نصاب میں شامل ہوں گی۔
ادائیگی کا وقت:
صدقہ فطر کی ادائیگی کا اصل وقت عید الفطر کے دن نماز عید سے پہلے ہے، البتہ رمضان کے آخر میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار:
صدقہ فطر کھجور، کشمش یا جَو کی صورت میں دیا جائے تو ایک صاع کی مقدار دینا چاہیے اور گندم کی صورت میں دیں تو نصف صاع دیا جائے گا۔
ایک صاع کی مقدار ساڑھے تین سیر اور نصف صاع کی مقدار پونے دو سیر ہے۔
صدقہ کے مصارف:
1: صدقہ فطر کے مستحق ایسے غریب لوگ ہیں جن کو زکوٰۃ دی جاتی ہے۔
2: صدقہ فطر ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی اسی طرح بیٹا بیٹی، پوتا پوتی اور نواسا نواسی کو دینا درست نہیں ہے۔ ایسے ہی بیوی شوہر کو اور شوہر بیوی کو اپنا صدقہ فطر نہیں دے سکتا۔
3: ان رشتہ داروں کے علاوہ مثلاً بھائی بہن، بھتیجا بھتیجی، بھانجا بھانجی، چچا چچی، پھوپا پھوپی، خالہ خالو، ماموں ممانی، سسر ساس، سالہ بہنوئی، سوتیلی ماں سوتیلا باپ ان سب کو صدقہ فطر دینا درست ہے بشرطیکہ یہ غریب اور مستحق ہوں۔
صدقہ فطر کے متفرق مسائل:
1: اگر عورت صاحبِ نصاب ہو تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے، مگر عورت پر کسی اور کی طرف سے فطرانہ نکالنا ضروری نہیں ہے، نہ بچوں کی طرف سے، نہ ماں باپ کی طرف سے، نہ شوہر کی طرف
سے۔
2: مردوں پر جس طرح اپنی طرف سے صدقہ فطر دینا ضروری ہے، اس طرح نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے۔والدین، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے دینا واجب نہیں۔
اسی طرح بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے بھی ادا کرنا واجب نہیں اگرچہ وہ اس کے عیال داری میں کیوں نہ رہتے ہوں۔
البتہ اگر بالغ لڑکا یالڑکی مجنون ہو تو اس کی طرف سے اس کے والد صدقہ فطر ادا کریں گے۔
3:اگرگندم کے علاوہ کوئی اور غلہ، باجر،ہ چاول وغیرہ دیا جائے تو اس میں گندم ں کی قیمت کا اعتبار ہو گا یعنی جس قدر پونے دو کلو گندم کی قیمت ہو اتنی رقم کا غلہ دیا جائے۔
4: جس نے کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھے اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے اور جس نے روزے رکھے اس پر بھی واجب، دونوں میں کچھ فرق نہیں۔

تبصرے بند ہیں۔