علم و ہُنر تو دیکھیے اُس شخص کا جناب

محمد ارباز

 علم و ہُنر تو دیکھیئے اُس شخص کا جناب

آنکھوں سے اٌس نے کر دیا دل کو میرے خراب

دل میں میرے سوالوں کے چشمیں اُبل پڑے

اُس نے اُٹھائی اِک نظر سب مِل گئے جواب

ترکِ تعلقات کی اُلجھن نہ پوچھئے

مٹتے گئے ثواب وَ بڑتا گیا عذاب

جینی پڑینگی عشق میں غلامی کی زندگی

چاہے کوئی فقیر ہو چاہے کوئی نَواب

سب کچھ بُھلا دیا ہے جُدائی کے غموں نے

اب کیا میکدہ؟ کیا جام ؟ اور کیا ممبر و محراب؟

تبصرے بند ہیں۔