غزل – زمیں کی آنکھ سے منظر کوئی اتارتے ہیں

عزیز نبیل

زمیں کی آنکھ سے منظر کوئی اتارتے ہیں

ہوا کا عکس چلو ریت پر ابھارتے ہیں

خود اپنے ہونے کا انکار کرچکے ہیں ہم

ہماری زندگی اب دوسرے گزارتے ہیں

تمہاری جیت کا تم کو یقین آجائے

سو ہم تمہارے لیے بار بار ہارتے ہیں

تلاش ہے ہمیں کچھ گمشدہ بہاروں کی

گزرچکے ہیں جو موسم انہیں پکارتے ہیں

چمک رہے ہیں مرے خیمۂ سخن ہر سو

حریف دیکھیے شب خون کیسے مارتے ہیں

یہ کیسی حیرتیں درپیش ہیں عزیزنبیلؔ

تبصرے بند ہیں۔