قرض دار ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے!

مولانامحمد طارق نعمان گڑنگی

نبی پاک ﷺ کاارشاد ہے کی جوشخص کسی تنگدست(قرضدار)کومہلت دیتاہے اللہ پاک اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطافرمائے گاجس دن اس سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔قرض دینابھی صدقہ ہے کیونکہ قرض دیناوالابندہ ایک تنگدست کی مدد کرتاہے اور تنگدست لوگوں کی مدد کرنے والے لوگ بیمثال ہواکرتے ہیں ان کی زندگیاں خوشحال ہواکرتی ہیں قرض دینے والوں کے متعلق اور قرض لینے والوں کے متعلق چند اہم باتیں ذکر کی جاتی ہیں۔

یاد رکھیے کہ قرض لیتے اور دیتے وقت ان احکام کی پابندی کرنی چاہئے جو اللہ تعالی نے سور البقرہ  میں قرآن کریم کی سب سے لمبی آیت میں بیان کیے ہیں۔ اس آیت میں قرض کے احکام ذکر کئے گئے ہیں، ان احکام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بعد میں کسی طرح کا کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔

 قرض لیتے اور دیتے وقت کے تین اہم حکم

اگر کسی شخص کو قرض دیا جائے تو اس کو تحریری شکل میں لایاجائے، خواہ قرض کی مقدار کم ہی کیوں نہ ہو۔ قرض کی ادائیگی کی تاریخ بھی متعین کرلی جائے۔ دو گواہ بھی طے کرلئے جائیں۔

قرض لینے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر ممکن کوشش کرکے وقت پر قرض کی ادائیگی کرے۔ اگر متعین وقت پر قرض کی ادائیگی ممکن نہیں ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اللہ جل شانہ کا خوف رکھتے ہوئے قرض دینے والے سے قرض کی ادائیگی کی تاریخ سے مناسب وقت قبل مزید مہلت مانگے۔ مہلت دینے پر قرض دینے والے کو اللہ تعالی اجرعظیم عطا فرمائے گا۔ لیکن جو حضرات قرض کی ادائیگی پر قدرت رکھنے کے باوجود قرض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں، ان کے لئے نبی اکرم ﷺکے ارشادات میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حتی کہ آپ ﷺایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھانے سے منع فرمادیتے تھے جس پر قرض ہو یہاں تک کہ اس کے قرض کو ادا کردیا جائے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کی جان اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے (یعنی جنت کے دخول سے روک دی جاتی ہے)یہاں تک کہ اس کے قرض کی ادائیگی کردی جائے۔ (ترمذی، مسند احمد، ابن ماجہ)

رسول اللہ ﷺ نے ایک روز فجر کی نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا: تمہارا ایک ساتھی قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے جنت کے دروازہ پر روک دیا گیاہے۔ اگر تم چاہو تو اس کو اللہ تعالی کے عذاب کی طرف جانے دو، اور چاہو تو اسے (اس کے قرض کی ادائیگی کرکے)عذاب سے بچالو۔(رواہ الحاکم، صحیح علی شرط الشیخین۔۔ الترغیب والترھیب)

رسول اللہ  ﷺ نے ارشاد فرمایا:  اللہ تعالی شہید کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے مگر کسی کا قرضہ معاف نہیں کرتا۔ (مسلم)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:  جو شخص کسی سے اس نیت سے قرض لے کہ وہ اس کو ادا کرے گا تو اللہ تعالی اس کے قرض کی ادائیگی کے لئے آسانی پیدا کرتا ہے اور اگر قرض لیتے وقت اس کا ارادہ ہڑپ کرنے کا ہے تو اللہ تعالی اسی طرح کے اسباب پیدا کرتا ہے جس سے وہ مال ہی برباد ہوجاتا ہے۔ (بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:  جس شخص کا انتقال ہوا ایسے وقت میں کہ وہ مقروض ہے تو اس کی نیکیوں سے قرض کی ادائیگی کی جائے گی لیکن اگر کوئی شخص اس کے انتقال کے بعد اس کے قرض کی ادائیگی کردے تو پھر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا (ابن ماجہ)

رسول اللہ   ﷺ نے ارشاد فرمایا:  اگر کوئی شخص اس نیت سے قرض لیتا ہے کہ وہ اس کو بعد میں ادا نہیں کرے گا تو وہ چور کی حیثیت سے اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ (ابن ماجہ)

رسول اللہ  ﷺ نے ارشاد فرمایا: قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود وقت پر قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ (بخاری، مسلم)

قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود قرض کی ادائیگی نہ کرنے والا ظالم وفاسق ہے۔ (فتح الباری)

پھر تم ہی اس کی نمازجنازہ پڑھو

حضرت جابرؓ کی روایت ہے کہ ایک شخص کاانتقال ہوا، ہم نے غسل وکفن سے فراغت کے بعد رسول اکرم  ﷺسے نماز  پڑھانے کو کہا۔ آپ  ﷺنے پوچھا کہ کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ ہم نے کہا کہ اس پر  دینار کا قرض ہے۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : پھر تم ہی اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ حضرت ابوقتادہ  ؓنے فرمایا کہ اے اللہ کے رسول!اس کا قرض میں نے اپنے اوپر لیا۔ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ قرضہ تمہارے اوپر ہوگیا اور میت بری ہوگیا۔ اس کے بعد آپﷺنے اس شخص کی نماز جنازہ پڑھائی (رواہ  احمد باسناد حسن والحاکم وقال صحیح الاسناد۔۔۔ الترغیب والترھیب )

دعاکانتیجہ سارے قرض اداہوگئے

ایک روز آپ  ﷺ  مسجد میں تشریف لائے تو حضرت ابوامامہ ؓمسجد میں تشریف فرما تھے۔ آپ  ﷺ  نے حضرت ابوامامہ ؓ سے پوچھا کہ نماز کے وقت کے علاوہ مسجد میں موجود ہونے کی کیا وجہ ہے ؟  حضرت ابوامامہ  ؓنے کہاکہ غم اور قرضوں نے گھیر رکھا ہے۔ آپ ﷺ  نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں ایک دعا نہیں سکھائی کہ جس کی برکت سے اللہ تعالی تیرے غموں کو دور کرے گا اور تمہارے قرضوں کی ادائیگی کے انتظام فرمائے گا؟ حضرت ابوامامہ  نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول!آپ  ﷺ نے فرمایا: اے ابوامامہ !اس دعا کو صبح وشام پڑھا کرو۔ وہ دعا یہ ہے:  اللہم اِنِی اعوذ بِک مِن الہمِ والحزنِ، واعوذ بِک مِن العجزِ والکسلِ، واعوذ بِک مِن الجبنِ والبخلِ، واعوذ بِک مِن غلبِ الدینِ وقہرِ الرِجالِحضرت ابوامامہ ؓفرماتے ہیں کہ میں نے اس دعا کا اہتمام کیا تواللہ تعالی نے میرے سارے غم دور کردئے اور تمام قرض ادا ہوگئے۔(ابوداود۔ مسلم شریف کی مشہور شرح لکھنے والے امام نووی  نے اپنی کتاب الاذکار میں بھی اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔

بھائی کی مدد کرواللہ آپ کی مدد فرمائے گا

رسول اللہ  ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے کسی مسلمان کی کوئی بھی دنیاوی پریشانی دور کی، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پریشانیوں کو دور فرمائے گا۔ جس نے کسی پریشان حال آدمی کے لئے آسانی کا سامان فراہم کیا، اللہ تعالی اس کے لئے دنیاو آخرت میں سہولت کا فیصلہ فرمائے گا۔ اللہ تعالی اس وقت تک بندہ کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔ (مسلم)

رسول اللہ  ﷺ نے ارشاد فرمایا:  اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کو دو مرتبہ قرضہ دیتا ہے تو ایک بار صدقہ ہوتا ہے۔ (نسائی، ابن ماجہ)

قرض دارضرورت کے وقت ہی سوال کرتاہے

رسول اللہ  ﷺ نے ارشاد فرمایا: شب معراج میں میں نے جنت کے دروازہ پر صدقہ کا بدلہ اور قرضہ دینے کا بدلہ لکھا ہوا دیکھا۔ میں نے کہا اے جبرئیل!قرض صدقہ سے بڑھ کر کیوں ؟  جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ سائل مانگتا ہے جبکہ اس کے پاس کچھ مال موجود ہو، اور قرضدار ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے۔ (ابن ماجہ)

قرض صدقہ سے بہتر

حضرت ابودردا ءؓ فرماتے ہیں کہ میں کسی مسلمان کو  دینار قرض دوں، یہ میرے نزدیک صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے کیونکہ قرض کی رقم واپس آنے کے بعد اسے دوبارہ صدقہ کیا جاسکتا ہے یا اسے بطور قرض کسی کو دیا جاسکتا ہے،نیز اس میں واقعی  محتاج کی ضرورت پوری ہوتی ہے (السنن الکبری للبیہقی)

جولوگ قرض اداکرنے کے بارے میں سوچتے ہیں اللہ پاک غیب سے ان کے لیے اسباب مہیافرماتے ہیں اور جولوگ قرض اداکرنے کی کوشش نہیں کرتے وہ کبھی کبھی غنی نہیں ہوسکتے بلکہ آئے روز پریشانیوں میں مبتلاہوئے جاتے ہیں۔ اللہ پاک قرض داروں کوقرضہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

تبصرے بند ہیں۔