مرد مجاہد شہید حافظ محمد مرسی

عاصم طاہر اعظمی

حق وباطل کی آویزش ابتدائے آفرینش سے جاری ہے۔ اسلام کی آمد کے بعد یہ کشمکش اور زیادہ خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔یاد کیجیے جب اسلام نے دنیا کی تمام طاقتوں کو چاروں شانے چت کردیاتھا اسلام کے سیلاب نے کائنات کی تمام چھوٹی بڑی تہذیبوں کو خس وخاشاک کی طرح بہا دیاتھا اور نصف دنیاپر ہلالی پرچم لہرا دیا تھا-لیکن ماضی کے دشمن کبھی چین سے نہیں بیٹھے ہرزمانے اور ہر دور میں یہ اسلام کے آہنی قلعے میں نقب لگاتے رہے۔اسلام پر ہونے والے حملوں کا دفاع ہمیشہ اسلام کے جیالےکرتے رہے ہیں۔ شہید محمد مرسی اسلامی تاریخ کا وہ نام ہے جسے رہتی دنیا تک یاد کیا جائے گا۔اسلام کا یہ وہ عظیم سپوت ہے جس نے اپنی زندگی دفاع اسلام کے لیے وقف کردی۔ قوم مسلم کا یہ وہ سرخیل ہے جس نے جیتے جی آبروئے اسلام کو لٹنے نہیں دیا جیتے جی اسلام کو جھکنے نہیں دیا بالآخر اسلام کا یہ عظیم سپوت اپنی زندگی کی 67 بہاریں دیکھ کر دشمنانِ اسلام سے لڑتے ہوئے جیل کی عدالت میں سماعت کے دوران گر کر گزشتہ روز شہید ہوگیا- انا للہ وانا الیہ راجعون

شہید محمد مرسی کے آخری کلمات

’’جج صاحب! مجھے کچھ بولنے کی اجازت دیں، مجھے قتل کیا جا رہا ہے، میری صحت بہت خراب ہے، ایک ہفتے کے دوران میں دو دفعہ بے ہوش ہوا، لیکن مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے جایا گیا۔ میرے سینے میں راز ہیں، جنہیں اگر ظاہر کروں، میں جیل سے تو چھوٹ جاؤں گا، لیکن میرے وطن میں ایک طوفان آئے گا، ملک کو نقصان سے بچانے کیلئے میں ان رازوں سے پردہ نہیں ہٹا رہا۔ میرے وکیل کو مقدمہ کے بارے میں کچھ پتہ نہیں اور نہ مجھے پتہ ہے کہ عدالت میں کیا چل رہا ہے۔‘‘

20 سیکنڈ کی اس گفتگو کے بعد سیدنا حسنؓ بن علیؓ کے پڑپوتے الشریف کا یہ مشہور زمانہ شعر پڑھا اور بے ہوش ہوکر گر گئے۔۔۔

بلادي وإن جارت علي عزيزة

وإن ضنوا علي كرامً

( میرا شہر مجھے محبوب ہے، اگر چہ وہ مجھ پر ظلم کرے

میرے شہر کے لوگ سخی ہیں، اگر چہ وہ مجھ سے بخل کریں)

 مصر کی سر زمین پر معرکۂ حق و باطل برسوں سے جاری ہے۔ محمد مرسی کی اسلام پسند اور عوام کی منتخب حکومت کا فرعونیت کے علمبرداروں نے تختہ الٹ دیا تھا۔ غاصب حکمرانوں نے خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں پرامن مظاہرین کا قتل عام کرکے فرعونیت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ دنیا کا ہر قانون پر امن مظاہروں کا حق دیتا ہے۔ مظاہرین نے کسی موقع پر بھی تشدد یا اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ وہ اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھائے سڑکوں پر تلاوت کرتے ہوئے نظر آئے، لیکن جنرل السیسی نے فرعونیت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مصر کی سڑکوں کو خون سے رنگ دیا۔ جس کے نتیجے میں 5000 سے زائد مرد و خواتین اور بچے شہید ہوگئے؛ جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سابق صدر شہید محمد مرسی کا مکمل نام محمد مرسی عیسیٰ العیاط تھا۔ وہ مصر کے پانچویں صدر کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ 25 جنوری کے انقلاب کے بعد مصر کے پہلے صدر تھے۔ انہیں مصر کا پہلا عوامی منتخب صدر مانا جاتا ہے۔ ان کی کامیابی کا اعلان 24 جون 2012ء کو کیا گیا تھا۔ انہیں 24جون 2012ء کے انتخابات میں 51.73 فیصد ووٹ ملے تھے۔

30 جون 2012ء کو حلف اٹھانے پر منصب صدارت پر فائز ہوئے تھے۔ انہیں 30جون 2013ء کو مصر میں بغاوت کے ذریعے معزول کر دیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں قید تھے۔

محمد مرسی الحریہ ولعدالہ پارٹی قائم کرکے اس کے سربراہ بنے تھے۔ وہ الاخوان المسلمین جماعت کے دعوتی ادارے کے رکن تھے، وہ 2000ء تا 2005ء میں مصری پارلیمنٹ کے رکن رہے۔

صدر حافظ محمد مرسى شہید کے بارے میں 10 ایسی باتیں جو آپ کو جان کر حیرت ہوگی

(1)یہ منتخب طور پر جمہوری واحد لیڈر تھے ان کے علاوہ اور کوئی ایسا لیڈر نہیں تھا جو جمہوری طور پر مصر میں منتخب ہوا ہو-

(2)حافظ قرآن تھے اس کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی تھی اور انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے وہ ہیڈ تھے دینی و دنیاوی دونوں تعلیم سے آراستہ و پیراستہ تھے-

(3)جب یہ صدر بنے مصر میں بہت ساری جگہیں ہیں جہاں صدر وغیرہ رہتے ہیں لیکن کافی عرصے تک انھوں نے ایک کرائے کے مکان میں اپنی رہائش رکھی اور وہ ان محلوں میں منتقل نہیں ہوئے لالچ اور بڑے پن سے کوسوں دور تھے

(4)جب وہ صدر تھے ان کی بہن بہت سخت بیمار تھیں ڈاکٹر نے کہا آپ انھیں یو ایس اے یوروپ وغیرہ بھیجوا دیں ان کا وہاں علاج اچھا ہوجائے گا لیکن انھوں نے کسی قسم کا کوئی اسپیشل آڈر نہیں کیا حالانکہ وہ ایک دستخط کرتے سب کچھ ہوجاتا ان کی بہن کا گورنمنٹ ہاسپیٹل میں اس وقت انتقال ہوا جب آپ صدر تھے

(5)آپ ان کی ویڈیو دیکھیں ان کی تقریریں سنیں درمیان میں جب اذان ہوتی تھی ہمارے یہاں عموماً یا تو خاموش ہوجاتے ہیں یا اگنور کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن مرسی صاحب جب اذان ہوتی تھی بآواز بلند تقریروں کے درمیان اذان  کے کلمات دہراتے تھے

(6)بشارالاسد جب ان کی جیت پر مبارکبادی دی تو انھوں نے جواب میں کہا میں یہ نہیں سمجھتا کہ آپ سیریا کی عوام کو رپرزنٹ کررہے ہیں آپ وہاں پر ظلم و ستم کر رہے ہیں مجھے آپ کی مبارک بادی کی کوئی ضرورت نہیں ہے

(7)سب سے کم تنخواہ دنیا میں صدر کے عہدے فائز رہتے ہوئے سب سے کم تنخواہ  لیکن وہ بھی صرف ان کے اکاؤنٹ میں آتی تھی لیتے نہیں تھے

(8)فجر کی نماز ہمیشہ اپنے لوگوں میں جاکر پڑھتے تھے تاکہ عوام کے ساتھ ان کا رشتہ رہے اور یہ بہترین طریقہ ہے ایک حکمران کے لیے نماز جمعہ میں خطبے کے درمیان آنسو بہاتے ہوئے اکثر دیکھے جاتے تھے

(9)اکثر آپ دیکھتے ہونگے کہ جب میٹنگ ہوتی ہے تو پیچھے دیوار پر لیڈر کی تصویر لگی ہوتی ہے ہم سب یہاں بھی ایسا ہی ہے تو انھوں نے یہ والا سلسلہ ختم کروایا اور انھوں نے نے کہا کہ ہماری دیواروں پر کسی کی تصویر نہیں ہوگی اور جب آپ ان کی میٹنگ کی تصویریں دیکھتے ہیں تو پیچھے فریم میں اللہ لکھا ہوا ہوتا ہے

(10)ہمشہ اسلام کی تعلیمات کو عام کیا اور بالآخر حق کی لڑائی لڑتے ہوئے جیل میں سماعت کے دوران گر کر گزشتہ روز شہید ہوگئے- آج میں یہ سوچ رہا کہ حق کی یہ قیمت کچھ بھی نہیں کیونکہ حق والے امر ہو جاتے ہیں۔اور ظالم کا نام ونشان تک مٹ جاتا ہے۔یہ حکومت اور اقتدار تو آنی جانی چیز ہے لیکن ایسی موت صرف پروردگار کے چنندہ بندوں کے نصیب میں لکھی ہوتی ہے۔کبھی نہ مٹنے والا ایک مرد مجاھد جو امر ہو گیا تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا – دنیا میں شروع سے لیکر آج تک حق پے قربان ہونے والے لوگ آج بھی زندہ ہیں اور ظالم کا کوئی نام لیوا نہیں رہتا۔مصر کی سرزمین پے آج بھی زمانے کا فرعون قابض ہے۔اقتدار اور دولت کے انبار انسان کو بڑا نہیں بنا سکتی صرف حق ہی انسان کو بڑا بناتا ہے۔اپنی سوچ سے بھی بڑا مقام پانے والا مرد مجاھد تیرے قبر پر رب کے لاکھوں رحمتیں نازل ہوں۔

تبصرے بند ہیں۔