یہ کر رہا ہے جو کافر تباہ سناٹہ
جمال کاکوی
یہ کر رہا ہے جو کافر تباہ سناٹہ
میں سچ بتاؤ ہے وجہ گناہ سناٹہ
…
کہیں سے کوئی صدا حق کی یاں نہیں اٹھتی
خدا بچاۓ یہ منظر سیاہ سناٹہ
…
لباس فاخرہ اپنے ہوئ ہے تنہائ
سجاۓ بیٹھا ہوں سر پہ کلاہ سناٹہ
…
سکوت چھایا ہوا تھا تمام بستے میں
ہجوم خلق تھا لیکن گواہ سناٹہ
…
پڑی تھی لاش جہاں وہ تھی اپنی آبادی
زبان چپ تھی فقط آہ آہ سناٹہ
…
کہیں سے کوئ نہ آیا ہوئ وہ چیخ بھی گم
ہوا رفیق بس حد نگاہ سناٹہ
…
پھرے ہے صہرا میں جیسے کہ کوئ سودائ
جہاں سے کچھ نہیں، ہے رسم وراہ سناٹہ
…
جمالؔ کچھ نہیں دیکھا سواۓ حیرانی
زمیں کا شور خلا کا اتھاہ سناٹہ
تبصرے بند ہیں۔