مساجد کے آداب و احکام

مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

مسلمانوں کی پہچان ان کی عبادت گاہوں سے ہے اور ان کی عبادت گاہیں مساجد ہیں ان ہی کی برکت سے ہمارے ہر کام میں برکت ہوتی ہے آدابِ مساجد قرآن و سنت میں موجود ہیں ان پہ مسلمان عمل کرتے ہوئے اپنی مساجد کا خیال رکھیں مساجد کو آباد کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ قرآن پاک میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کوآباد کرناان ہی لوگوں کاکام ہے جواللہ تعالیٰ پر اورقیامت کے دن پر ایمان لائے اورنماز کی پابندی کی اورزکوٰ ۃ دی (اللہ تعالیٰ پر ایساتوکل کیاکہ )سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی اورسے نہ ڈرے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں امیدہے کہ یہ لوگ ہدایت پانے والوں میں سے ہوں گے یعنی اللہ پاک نے انہیں ہدایت دینے کاوعدہ فرمایاہے (سورہ توبہ)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :اللہ کے نزدیک شہروں کی بہترین جگہیں اس کی مسجدیں ہیں اور شہروں کی بد ترین جگہیں اس کے بازار ہیں۔

مسجد کا سب سے پہلاادب تو یہی ہے کہ اسے صرف ذکرِ الٰہی اور اعلی دینی مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے۔

رسول ﷺ نے اس بارے میں تفصیلی ہدایت دیتے ہوئے فرمایا:اللہ کے گھروں سے دور رکھو اپنے چھوٹے بچوں کو، دیوانوں کو، اپنے خریدو فروخت کے معاملات کو، اپنے جھگڑوں کو، اپنی آواز بلند کرنے کو، اپنی حدود کی تنفیذ کو اور اپنی تلواریں کھینچنے کو۔ (سنن ابن ماجہ کتاب المساجد باب مایکرہ فی المساجد )

مسجد کاایک ادب اس کی صفائی اور نظافت ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دو عظیم نبیوں حضرت ابرہیم ؑاور حضرت اسماعیل ؑ کو فرمایا:میرے گھر کو صاف رکھو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع اورسجدہ کرنے والوں کے لئے۔ (سورۃ البقرہ ۱۲۶)

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے امت مسلمہ کو گھروں اور محلوں میں مساجد تعمیر کرنے اور انہیں صاف ستھرا اور خوشبو دار رکھنے کا حکم دیا۔

(ابو دائود کتاب الصلو ۃباب اتخاذ المساجد فی الدور )

حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لائے دیواروں پر تھوک کے دھبے تھے۔ آپﷺ نے کھجورکی ٹہنی لے کر تمام دھبے اپنے ہاتھ سے مٹائے۔ (بخاری کتاب الصلوۃ)

ایک خاتون ام محجن مسجد نبوی کی خدمت کرتی تھیں۔ ایک رات وہ فوت ہوگئیں۔ صحابہ نے رسول کریم ﷺ کی تکلیف کا خیال کرکے آپ کو اطلاع نہ دی اور انہیں دفن کر دیا۔ آنحضرت ﷺ نے چند دن اسے نہ دیکھا تو صحابہ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ صحابہ نے واقعہ بتایا تو آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اوراس کے لئے دعا کی۔(بخاری کتاب الصلوۃ)

ایک روایت میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: میں نے مسجد کی صفائی کی بدولت اس عورت کو جنت میں دیکھا ہے۔(الترغیب والترھیب کتاب الصلوۃ)

آنحضور ﷺ اکثر تحریک فرماتے تھے کہ خاص طور پر اجتماعات کے مواقع پر مسجدوں کی صفائی کا خاص خیال رکھاکریں اور ان میں خوشبو جلایا کریں تاکہ ہوا صاف ہو جائے۔(مشکو ۃ المصابیح کتاب الصلوۃ)

مسجد کا ایک ادب اس کی زینت کا قیام ہے۔اللہ تعالی فرماتا ہے:۔اے ابنائے آدم !ہر مسجد میں اپنی زینت ساتھ لے جایا کرو۔ زینت ساتھ لے جانے سے مراد ظاہری پاکیزگی کے علاوہ دل کاتقوی اور پاک خیالات بھی ہیں اور یہ بھی مراد ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہنو اور خوشبو وغیرہ لگا کر جائو اور مساجد کے ماحول کو بھی معطر کر و۔(سورۃ الاعراف)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:مسجد کے دروازوں کے قریب طہارت خانے بنائو اور جمعہ وغیرہ کے موقع پر مساجد میں خوشبو کی دھونی دیا کرو۔(ابن ماجہ کتاب المساجد باب مایکر ہ فی المساجد )

جمعہ اور عیدین وغیرہ کے موقع پر لوگ کثرت سے مساجد اور دیگر مقامات پر جمع ہوتے ہیں۔ اس لئے خصوصیت سے رسول کریم ﷺ نے حکم دیا کہ جمعہ کے دن ضرور غسل کیا جائے۔ دانت صاف کئے جائیں۔ اچھے کپڑے پہنے جائیں اور خوشبو لگائی جائے۔ (بخاری کتاب الجمعہ باب فضل الغسل یوم الجمعہ والدھن للجمعہ)

رسول کریم ﷺ نے مسجد میں آنے سے قبل ان تمام چیزوں کے استعمال سے روک دیا جو بد بو پیدا کرتی ہیں۔

حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص پیاز یا لہسن کھا ئے وہ ہمارے پاس نہ آئے اور ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔ (بخاری کتاب الاطمعہ باب مایکرہ من الثوم)

ر سول اللہ ﷺ نے ہر نماز کے ساتھ مسواک کا استعمال پسند فرمایا (بخاری کتاب الجمعہ باب السواک یوم الجمعہ )

مسجد کا ایک ادب دعائوں کے ساتھ مسجد میں داخلہ اور دعائوں کے ساتھ خروج ہے۔

مسجد کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ نماز کے لئے اول وقت میں حاضر ہواجائے۔

حضرت انس  بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:جس نے اللہ کی خاطر چالیس دن باجماعت نمازوں میں تکبیرِ اولی میں شرکت کی اس کے لئے دوچیزوں سے بریت لکھی جائے گی۔ آگ سے بریت اور نفاق سے بریت۔ (جامع ترمذی کتاب الصلوۃ باب فی فضل التکبیر الاولی )

اوراگر نماز میں تاخیر ہو جائے تو وقار کو ملحوظ رکھاجائے۔ حضرت ابو ہریرہ  بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔

جب نماز کھڑی ہو جائے تو اس میں دوڑ کر شامل نہ ہو اکرو بلکہ وقار اور سکینت سے چل کر آئو۔ نماز کا جو حصہ امام کے ساتھ مل جائے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔

(صحیح بخاری کتاب الجمعہ باب المشی الی الجمعۃ)

ایک ادب یہ بھی ہے کہ نماز میں صفیں سیدھی بنائی جائیں اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو جائے۔

حضرت عبداللہ زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو لوگ صفوں میں اکھٹے ہو کر نماز پڑھتے ہیں اللہ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمتیں بھیجتے ہیں۔ (مجمع الزوائد جلد 2صفحہ 91)

نماز کو اس کی تمام شرائط کے ساتھ ادا کرنا بھی آداب مساجد میں سے ہے۔

ایک شخص نے آنحضرت ﷺ کی موجودگی میں جلدی جلدی نماز پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: تمہاری نماز نہیں ہوئی پھر اسے نماز پڑھنے کا طریق سکھایا۔

فرمایا :جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو پھر حسبِ توفیق قرآن کی تلاوت کرو۔ پھر پورے اطمینان سے رکوع کرو۔پھر سیدھے کھڑے ہو جائو۔ پھر پورے اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو۔ پھر سجدہ کے بعد اطمینان کے ساتھ بیٹھو۔اسی طرح ساری نماز ٹھہرٹھہر کر سنوار کر پڑھو۔(بخاری شریف کتاب الاذان باب وجوب القرا ۃ للامام )

نماز میں اِدھر ادھر دیکھنا نہیں چاہیے یہ آدابِ نماز کے خلاف ہے

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺسے نمازمیں ادھر ادھردیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺنے فرمایا: یہ شیطان کی ایک جھپٹ ہے جو وہ بندے کی نماز پر مارتا ہے اور اس میں سے کچھ لے لیتا ہے۔(صحیح بخاری کتاب الاذان باب الالتفات فی الصلوۃ)

 مساجد کے ماحول کو پھولوں، کیاریوں اور سبزہ سے خوبصورت رکھنا چاہئے اور اس کے ساتھ مسجد کے اندر کی صفائی کا بھی خاص اہتمام ہونا چاہئے صفیں اٹھا کر صفائی کی جائے جالوں کی صفائی کی جائے،پنکھوں وغیرہ پر مٹی نظر آ رہی ہوتی ہے وہ صاف ہونے چاہئیں۔ غرض جب آدمی مسجد کے اندر جائے تو انتہائی صفائی کا احساس ہونا چاہئے کہ ایسی جگہ آ گیا ہے جو دوسری جگہوں سے مختلف ہے اور منفرد ہے۔اور جن مساجد میں قالین وغیرہ بچھے ہوئے ہیں وہاں بھی صفائی کا خیال رکھنا چاہئے، لمبا عرصہ اگر صفائی نہ کریں تو قالین میں بو آنے لگ جاتی ہے،مٹی چلی جاتی ہے۔خاص طور پر جمعہ کے دن تو بہرحال صفائی ہونی چاہئے اور پھر حدیثوں میں آیا ہے کہ دھونی وغیرہ دے کر ہوا کو بھی صاف رکھنا چاہئے اس کا بھی باقاعدہ انتظام ہونا چاہئے۔

انسان کو اپنی ظاہر ی زینت بھی اختیار کرنی چاہیے پاک صاف کپڑے اور باوضو ہو کر داخل ہونا چاہیے اس سے صفائی پیدا ہوتی ہے خاص طور پر جمعہ کے دن تو نہا کر آنے کو پسند کیا گیا ہے۔

 ظاہری طور پر صفائی کا خیال رکھنے سے روح کی بھی صفائی کی ہوجائے گی اوراللہ تعالی کی خشیت اور تقوی دل میں پیدا ہو گا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں مسجد کے آداب پہ عمل کرنے کی اور مساجد کو آباد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

تبصرے بند ہیں۔