ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے

مقصود اعظم فاضلی

ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے
سمجھے گا کوئی کس طرح جذبات ہمارے

تھوڑا سا بدل جانے دو دن رات ہمارے
ہو جائیں گے پھر شمس و قمر ساتھ ہمارے

مجبور ادھر تم ہو تو محصور ادھر ہم
کچھ تم سے جدا تھوڑی ہیں حالات ہمارے

ممکن ہے کسی موڑ پہ آجائیں کہیں کام
پڑھنا کبھی فرصت میں مقالات ہمارے

تقریر بہت خوب وفا پر ہے تمھاری
ہیں اپنی جگہ پھر بھی سوالات ہمارے

چھپر کے لئے تھوڑی ضرورت ہے زمیں کی
آتے نہیں خوابوں میں محلات ہمارے

لفظوں کو ہم آئینہ بنا دیتے ہیں اعظم
دیکھے ہیں کہاں تم نے کمالات ہمارے

تبصرے بند ہیں۔