نیکی شمار ہونے لگی ہے حساب میں

دستگیر نواز

نیکی شمار ہونے لگی ہے حساب میں

ملتا ہے اب سکوں مجھے  کارِ ثواب میں

۔

دنیا کی فکر میں ہی گزرتےہیں دن تمام

راتوں کی نیند اڑ گئی شاید عتاب میں

۔

اک ایک کرکے یاد مجھے ٓارہے ہیں اب

جتنے گناہ کرلئے عہدِ شباب میں

۔

تصویر خار کی مجھے بھیجی رقیب نے

میں نے گلاب بھیج دیا ہے جواب میں

۔

دن تو گزار دیتے ہیں ہنس بول کر کہیں

راتیں گزر رہی ہیں بہت اضطراب میں

۔

انسانیت کا درس کہاں کھوگیا نواز

کچھ تلخیاں جو ہوگئیں شامل نصاب میں

تبصرے بند ہیں۔