والدین کامقام: قرآن وسنت کی روشنی میں

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

انسان زندگی میں چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جواسے بے انتہاء محبت دیتے ہیں اور بنا لالچ کے اس کے لیے اپنے ہاتھوں کورب کے حضور بلند کرتے ہیں ان میں سے ایک بے لوث رشتہ والدین کاہے جو اسے غمی وخوشی میں یاد رہتاہے جب بھی انسان کوتکلیف پہنچتی ہے توبے ساختہ ایک لفظ نکلتاہے ’’ماں ‘‘اور جب بلندیوں کی ضرورت ہوتی ہے توانسان کی آس وامید باپ کی طرف ہوتی ہے کہ باپ ان حالات میں اس کاسہارابنے گا یہ دونوں رشتے کمال کے ہوتے ہیں ان میں زوال نہیں عروج حاصل ہوتاہے ۔جب والدین زندہ ہوتے ہیں توانسان معاشرے کی  آندھیوں اور طوفانوں کے ساتھ ٹکراتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتاجب ان کاسایہ سروں سے اٹھ جاتاہے توپھر ہر قدم سوچ سمجھ کے اٹھاتاہے ۔ان کی دعائیں اور ادائیں ہمیشہ انسان کے ساتھ شاملِ حال رہتی ہیں۔

والدین ہمیشہ اولاد کے بارے میں نیک نیت کے ساتھ سوچتے ہیں ۔والدین کبھی غلط نہیں ہوتے ۔اگر ان سے غلط فیصلے بھی ہوجائیں تو ان کی نیت صاف ہوتی ہے اور ان ہی کی دعائوں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں ۔جن کے والدین زندہ ہیں وہ ان کی قدر کریں جن کے وفات پا گئے وہ دعاء مغفرت کریں اللہ پاک نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر ان کی شان بیان کی اور ان کے ساتھ حسن ِ سلوک کرنے کوکہا۔۔

اللہ پاک کے پاک کلام میں والدین کے متعلق ارشادات

اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنا۔ اور عجز و نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے میری  بچپن میں (شفقت سے)پرورش کی ہے تو بھی ان (کے حال)پر رحمت فرما۔ (بنی اسرائیل)

 اور باں باپ سے اچھا سلوک کرتے رہنا۔ (الانعام)

 اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔ (النساء)

اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ (العنکبوت)

 ماں بیٹے کے کندھے پر

حضرت بریدہ ؓفرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ !میں اپنی ماں کو سخت گرم و پتھریلی زمین میں اپنے کندھوں پر اٹھا کر چھ کوس لے گیا۔ وہ زمین اتنی گرم تھی کہ میں اگر اس پر گوشت کا ایک ٹکڑا ڈال دیتا تو وہ پک جاتا۔کیا میں نے اس کے احسانات کا بدلہ ادا کر دیا؟

نبی کریمﷺنے یہ سن کر ارشاد فرمایا شاید درد ِزہ کی ایک ٹیس و تکلیف کا بدلہ ہوگیا ہو، باقی تکالیف اور احسانات تو اس کے علاوہ بہت ہیں ۔

حسنِ سلوک کاکون زیادہ حقدار؟

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ سے ایک آدمی نے دریافت کیا میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے۔ آپﷺنے فرمایا تیری ماں۔

اس نے پھر پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا تیری ماں۔

اس نے (تیسری مرتبہ)پھر دریافت کیا اس کے بعد کون آپﷺنے فرمایا تیری ماں۔

؎ پھر پوچھا پھر اس کے بعد کون ہے۔ آپﷺنے ارشاد فرمایا تیرا باپ۔

دیدارِ والدین اور مقبول حج کاثواب

حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺنے ارشاد فرمایا ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والی اولاد جب بھی رحمت کی نظر سے ماں باپ کو دیکھے، تو ہر نظر کے عوض اللہ اس کے لیے مقبول حج کا ثواب لکھ دیتے ہیں ۔

صحابہ کرامؓ نے عرض کیا اگرچہ روزانہ سو مرتبہ نظر کرے؟

آپﷺنے ارشاد فرمایا ہاں ، اللہ بہت بڑا ہے اور وہ بہت زیادہ پاک ہے۔

عمرمیں درازی اوررزق میں کشادگی

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اکرمؓ نے ارشاد فرمایا جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ اس کی عمر دراز کی جائے اور اس کی روزی میں کشادگی ہو، اس کو چاہیے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرے اور (رشتے داروں )کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ (مسند احمد)

پھر جنت میں داخل نہ ہوا

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس کی ناک خاک آلود ہوئی۔ اس کی ناک خاک آلودہ ہوئی۔ اس کی ناک خاک آلودہ ہوئی۔ عرض کیاگیا:اے اللہ کے رسول ﷺ!کس کی؟ فرمایا جس نے ماں باپ میں سے ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایااور پھر جنت میں داخل نہ ہوا۔

 والد کی رضااور خفگی ، رب کی رضا اور خفگی

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔

سب سے بڑی نیکی

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، بلا شبہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی باپ سے محبت رکھنے والوں سے اس کے چلے جانے کے بعد تعلق رکھنا ہے۔

والدین کوگالی دینا

 رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے کہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کی۔

 آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دے سکتا ہے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کے باپ کو گالیاں دیتا ہے پس وہ جوابا اس کے ماں باپ کو گالیاں دیتا ہے۔۔

اطاعتِ والدین

حضرت ابوالدرداءؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمﷺنے مجھے اس بات کی وصیت فرمائی اپنے والدین کی اطاعت کرو!

اگر وہ تمہیں اس بات کا بھی حکم دیں کہ اپنے گھر، مال و دولت سب کچھ چھوڑ کر نکل جا، تو نکل جائو۔

ماں کوجگانامناسب نہ سمجھا

حضرت بایزید بسطامیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے ماں کی خدمت سے بڑھ کر کسی شے سے فیض نہیں پایا۔

ایک رات والدہ صاحبہ نے مجھ سے پانی مانگا۔ میں نے کوزے میں دیکھا، وہ خالی تھا پھر گھڑا دیکھا تو اس میں پانی نہ پایا۔ پھر دوڑتا ہوا ندی سے پانی لایا۔ اسی اثنا میں والدہ صاحبہ سوگئیں ۔ میں پانی کا کوزہ ہاتھ میں لیے ساری رات اسی طرح کھڑا رہا کہ وہ بیدار ہوں اور میں پانی پیش کروں ۔ سخت سردی کا موسم تھا میں ٹھٹھر گیا لیکن والدہ صاحبہ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ جب بیدار ہوئیں تو مجھے اس حالت میں دیکھ کر بے حد خوش ہوئیں اور پانی پی کر بے شمار دعائیں دیں ۔ اس دن سے میں نے دیکھا کہ میرا قلب انوار الہی سے معمور ہوچکا ہے۔

والدین کی وفات کے بعدان سے حسنِ سلوک

 حضرت ابو اسید ؓ فرماتے ہیں ہم حضور اقدسﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے، قبیلہ بنو سلمہ کے ایک آدمی نے دریافت کیا اے اللہ کے رسولﷺ!کیا والدین کی وفات کے بعد بھی کچھ ایسی صورتیں ممکن ہیں کہ جس سے میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا رہوں ۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں ، ان کے لیے دعا و استغفار کرنا۔ ان کے عہد کو پورا کرنا۔ ان کے تعلق سے جو تمہارے رشتے دار ہیں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا اور ان کے احباب، دوستوں کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک کرنا۔وہ لوگ جو زندگی بھر والدین کی خدمت اور ان کی فرماں برداری کرتے رہے۔ اب جب والدین دنیا میں نہیں رہے تو وہ یہ گمان نہ کریں کہ شاید اب حسن سلوک کا دروازہ بند ہوگیا ہے، بل کہ تعلیماتِ نبویؓ کی روشنی میں حسنِ سلوک جاری رکھیں ۔

نبی کریمﷺنے چند ایسے اعمال کی نشان دہی فرما دی ہے کہ بندہ قبر میں ہوتا ہے لیکن اسے برابر ثواب پہنچتا رہتا ہے۔ سید نا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے، صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے نفع حاصل کیا جاتا رہے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔ کسی شے کو بہ طور صدقہ وقف کر دینا، جو لوگوں کے لیے مستقل خیر کا باعث بنی رہے، صدقہ جاریہ کہلاتا ہے۔ جب تک صدقہ کی گئی چیز سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں گے، میت کو اس کا ثواب ملتا رہے گا۔

جن حضرات کے والدین زندہ ہیں وہ ان کی خدمت کر کے جنت حاصل کرلیں اور جن کے وفات پاگئے وہ ان کے لیے صدقہ جاریہ بنیں تاکہ ان کی روح کو ان کے اعمال سے تسکین پہنچے اللہ تعالیٰ تمام قارئین کے والدین کی مغفرت فرمائے(آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

تبصرے بند ہیں۔