اُن کا کہنا کہ مرے خواب بھی آتے ہیں کیا

افتخار راغبؔ

 اُن کا کہنا کہ مرے خواب بھی آتے ہیں کیا

کیسے کہہ دوں کہ مری نیند اُڑاتے ہیں کیا

اُن کا کہنا کہ گھٹائیں نہیں گیسو میرے

کیسے کہہ دوں کہ مری پیاس بڑھاتے ہیں کیا

اُن کا کہنا کہ کوئی ربط نہیں غیروں سے

کیسے کہہ دوں کہ مری جان جلاتے ہیں کیا

اُن کا کہنا کہ مجھے صرف ہے تیری پروا

کیسے کہہ دوں کہ مرے دیدے دکھاتے ہیں کیا

اُن کا کہنا کہ مری فکر کہاں ہے تم کو

کیسے کہہ دوں کہ یہ افکار کے ناتے ہیں کیا

اُن کا کہنا کہ نہیں تم نہیں میرے راغبؔ

کیسے کہہ دوں کہ وہ آنکھوں میں چھپاتے ہیں کیا

تبصرے بند ہیں۔