ہند کے خلاف چین کی جارحیت

ہندوستان اور چین کے درمیان کشید گی جاری ہے دونوں ممالک کے درمیان یہ کشید گی تلخی کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے کیونکہ چین کا ہند کے ساتھ جو طریقہ کار ہے وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ وہ کسی بھی طرح سے یہ نہیں سوچتا کہ ہندوستان کی خارجہ سیاسی پالیسی چین کے تئیں اب تک بہت نر م ہے اور ہندوستان کو یہ ہی گمان رہتا ہے کہ چین اب ایسی کوئی ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ نہیں کرے گا جس سے تلخی پیدا ہو؛ لیکن پھر وہی عمل  اب دلائی لا مہ کو ار ونا چل پر دیش کا دورہ کرنے سے روکنے کی اپنی پوری کوشش کر رہکا ہے۔ ہندوستان نے اکتوبر میں دلائی لامہ کو ارونا چل پردیش کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی اور اب دلائی لامہ اروناچل پردیش کا دورہ کریں گے؛ لیکن اس دورے سے متعلق چین نے اپنی بیجامداخلت شروع کردی ہے، اس کا کہنا ہے کہ دلائی لامہ کے ارونا چل پردیش پہنچنے پر زبردست استقبال کی تیاریاں ہوری ہیں۔ اگر دلائی لامہ نے اورناچل پردیش کا دہ کیا تو ا کے لیے ہندوستان کو سخت نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اس طرح چین نے اب تک ہندوستان کے ساتھ غاصبا نہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے یعنی ہندوستان کے ان آزاد انہ سیاسی اختیارات میں بے مقصد مداخلت کرنا چین کا خاص طریقہ کار ہے۔ دراصل اروناچل پریش پر چین اپنا قبضہ جتاتا اارہا ے اسی روشنی میں اس نے ویز ادینے کے سلسلے میں ایک خاص عمل شروع کر دیا ہے جو اب تک نہیں تھا کہ جس سے اروناچل پردیش پر چینی اپنا قبضہ ظاہر کرناچاہتا ہے ۔ اس سیاسی اور سازشی کھیل کو چین ہندوستان کے خلاف کافی عرصیسے کھیل رہا ہے ۔ہندوستان چین کے اس سیاسی وسازشیکھیل کو کس طرح برداشت کر سکتا ہے۔ ہندوستان اس کی ایسی سیاسی پالیسی کو ہمیشہ مستر دکرتا رہا ہے جس طرح کشمیر کے ہزاروں مربع کلو میٹر علاقے پر قبضہ کیا ہے اوراس عالاقے کو کسی بھی طرح خالی کرنا تو بہت دور، اس متنازعہ مسئلے کوحل کرنے کے لیے ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھی تیار نہیں ہوتا ، جبکہ ہندوستان چین کو اس سلسلے میں کئی بار آگاہ کر چکا ہے کہ ایسے تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنا چاہیے ؛لیکن اس کی جانب سے مذکو رہ سلسلے میں کوئی پیش رفت کرنے کے بجائے جار حانہ روش اختیار کی ہوئی ہے۔ پاکستان کو ہندکے خلاف سیاسی شہدیتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں اس( چین ) کو بھی تیسرا فریق بنایاجائے۔

محمد سعد نئی دہلی (([email protected]

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔