سمر اسلامک کیمپ: گھر پر، افراد خاندان کیلئے

محمد عبد اللہ جاوید

بچوں کی تربیت کا تجربہ بتاتا ہے کہ تسلسل کے ساتھ کی جانے والی کوششیں بڑی نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہیں ۔ عام دنوں میں اس حد تک تو ممکن رہتا ہے کہ بچوں کی ضروری تعلیم و تربیت کا انتظام کریں لیکن ان کی اسکولی مصروفیات کی بنا کسی تفصیلی منصوبہ پر عمل کرنا ممکن نہیں ہوپاتااور نہ ہی ان نونہالوں کو اتنی یکسوئی حاصل رہتی ہے کہ وہ اس جانب بھرپور توجہ کر سکیں ۔ اس پس منظر میں آنے والی گرمائی تعطیلات بچوں کی تربیت کیلئے منصوبہ بند کام کا سنہری موقع بہم پہنچاتے ہیں ۔ اگر ایک واضح لائحہ عمل ہو اورروزانہ کے کاموں کی نشاندہی بھی تونہایت ہی خوشگوار ماحول میں بچوں کی اصلاح و تربیت کی کامیاب کوشش کی جاسکتی ہے۔ گرمائی تعطیلات کے پیش نظر سمر اسلامک کورس کیلئے ضروری خطوط کار تجویز کئے جارہیں ہیں ‘بہتر نتائج اور حکمت کا تقاضہ ہے کہ ان خطوط کار کے مطابق تفصیلی پروگرام کا انعقاد گھراور خاندان کی سطح پرہو۔

سمرکیمپ کا گھر اور خاندان کی سطح پر انعقاد کیوں ؟

عموماً بچوں کی تربیت کیلئے گھر سے زیادہ باہر کے ماحول کو ترجیح دی جاتی ہے۔والدین اور بھائی بہنوں یا دیگر افراد خاندان کی جانب سے اصلاح و بہتری کی کوشش کی بجائے دوسرے افراد پر انحصار کیا جاتاہے۔ ایسا کام جسکو خود گھر کے افراد انجام دے سکتے ہوں ‘ اس کیلئے دیگر افراد پر ذمہ داری ڈالنا ‘توقع کے مطابق نتائج نہیں لاتا۔بالخصوص اسلام کی بنیادی تعلیمات سے متعلق گھر کے ماحول ہی میں بچوں کی ذہن سازی کی کوشش ہونی چاہئے۔اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ والدین اور دیگرافراد خاندان کی شخصیات بچوں کے سامنے بطور نمونہ رہیں گی اورپیش کی جانی والی تعلیمات سے اپنا پن بھی محسوس ہوگا۔ ان تعلیمات سے بچے بھی مستفید ہوں گے اور تربیت کرنے والے بھی۔ اولیاء اللہ اوربزرگان دین کی زندگیاں دیکھیں ‘ ان میں سے تقریباً سبھی کی ابتدائی تعلیم ان کے گھر پر ہوئی اور ان کے والدین یا دادا یا نانا یاکوئی قریبی رشتہ دار بحیثیت استاد ان کی اصلاح وتربیت فرمائی۔

حقیقت یہ ہے کہ اگرگھر کے ماحول میں بچوں کی تربیت کا مستقل اہتمام ہو تواسکے بہترنتائج رونما ہوں گے کیونکہ بچوں کے سامنے اسلامی تعلیمات کا جیتا جاگتا نمونہ انکے والدین اور دیگر اعزہ و اقربا کی صورت میں رہے گا۔لہذااس رجحان پر فی الفورروک لگنی چاہئے کہ بچوں کی  ابتدائی تعلیم وتربیت کیلئے گھر کی بجائے باہر کے ماحول کو ترجیح دی جائے۔اللہ رب العزت کے ارشاد…. قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَاراً (التحریم:۶)کے معنی ہمیں اپنے آپکو اور اپنے بچوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کرنی چاہئے انہیں کسی اور کے حوالے کرکے نہیں ۔جب رب کریم نے وَأْمُرْ أَہْلَکَ بِالصَّلَاۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْْہَا(طہ:۱۳۱) فرمایا ہے تو ہمیں ہی اپنے اہل وعیال کو نماز کا حکم دینا ہے اورہر حال اس نصیحت کا تسلسل برقرار رکھنا ہے۔تعلیم و تربیت کی اس اہمیت کی بنا توجہ دی جائے توانشاء اللہ گھراورخاندان کی سطح پرسمر کیمپ کا بحسن و خوبی اہتمام ہوسکتا ہے۔

مقاصد کیمپ

(1) بچوں میں اسلامی شعور بیداری پیداکرنا  (2) قرآن و سنت کے احکامات پر عمل کرنے کا جذبہ فروغ دینا (3) قرآن سے گہرا شغف پیدا کرنا  (4) سنت رسول اللہؐ پر عمل کے جذبہ کی آبیاری کرنا  (5) اسلامی تاریخ سے واقف کرانا (6) اچھے اخلاق پروان چڑھانا (7) افراد خاندان کو بچوں کی اصلاح و تربیت کی جانب متوجہ رکھنا۔

سمر کیمپ کس کیلئے؟

1) ۶ سے ۱۵ سال کے بچے( حسب ضرورت دیگر قریبی عمر کے بچوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے)۔

2)یہ سمر اسلامک کیمپ صرف ایک ہی خاندان کے افراد کیلئے تجویز کیا جارہا ہے جس میں بھائیوں اور بہنوں کے تمام بچے شریک ہوں گے۔

مدت

 کیمپ کی مدت ایک ماہ ہوگی۔ بچوں کی دلچسپی اور دیگر سہولیات کے پیش نظر مدت میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے لیکن کیمپ جتنی بھی مدت کاہو‘ طے شدہ مقاصدکے حصول کی کوشش ہونی چاہئے۔

نظام الاوقات

سمر کیمپ کے جملہ چار سیشنز ہوں گے۔تفصیلات حسب ذیل ہیں :

سیشن اول: صبح5تا فجر کی اذان تک

سرگرمیاں

 سیشن اول کا آغاز نماز فجر سے قبل ہوگا۔اس دوران نماز تہجد‘ ذکر و اذکار اور دعائوں کا اہتمام کیا جائے گا۔

بعد نماز فجر سے ایک گھنٹہ

سرگرمیاں

نماز فجر سے فراغت کے بعد اس سیشن کے دوسرے حصے کا آغاز ہوگا‘جس میں درس قرآن /درس حدیث دیا جائیگا۔وقت ایک گھنٹہ۔

الف) درس قرآن / درس حدیث

درس قرآن کیلئے موضوعات :  قصص الانبیاء  /  جنت کی نعمتیں  /  جہنم کی سزائیں

درس احادیث اخلاقیات پر ہوں : جیسے اللہ پر ایمان‘ اللہ اور رسول اللہ ؐسے محبت ‘ فکر آخرت‘ماں باپ کی خدمت ‘احسان‘ مومن کی پہچان‘ چغل خوری اور غیبت سے پرہیز‘ دورخا پن‘ زبان کا استعمال‘ رسول اللہؐ کی نصیحتیں وغیرہ۔

درس قرآن کیلئے مندرجہ موضوعات سے متعلق آیات کا قبل از وقت انتخاب کرلیں ۔اس ضمن میں اردو تفاسیر قرآن میں موجود فہرست موضوعات سے مدد لیں ۔درس حدیث کیلئے بھی قبل از وقت متعلقہ عنوانات کی احادیث کسی مستند مجموعہ حدیث سے حاصل کرلیں ۔

 سیشن دوم: 10:30تا12:30 بجے دوپہر

سرگرمیاں : اس سیشن کیلئے جملہ چار عنوانات کے تحت سرگرمیاں تجویز کی گئی ہیں ۔پہلے اور دوسرے عنوانات کے تحت روزانہ سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔البتہ تیسرے اور چوتھے عنوانات کیلئے دو دو یاتین تین دنوں کے وقفوں کے ساتھ کسی ایک عنوان کا انتخاب کریں ۔

الف) اسلامی شعورکی بیداری: اسلام کا تعارف‘ ایمان کی تعریف‘ ایمان باللہ‘ایمان بالرسالت‘ ایمان بالآخرہ‘اسلامی عبادات کا تعارف‘اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے‘مسلمان پر مسلمان کے حقوق‘ پڑوسی کے حقوق‘ بیماروں کی عیادت‘زیارت قبور وغیرہ جیسے موضوعات کا تعین ہو جن سے اسلام کا جامع اور مکمل نقشہ بچوں کے سامنے آجائے۔ان میں سے کسی تین موضوعات پر تقاریر(interaction) ہوں فی کس20منٹ =  1گھنٹہ

ب) مشقی کام اور تجربہ کا حصول: نماز ‘وضو‘ غسل‘وغیرہ جیسے کاموں کی عملی مشق کرائیں ۔ان سے متعلق ضروری فقہی مسائل بھی بیان کریں ۔انکے علاوہ گھر کے متعین کام‘ کھانا بنانا‘سلائی اور روز مرہ کی ضروریات کے تحت بچوں کو کام سکھانا جیسے جوتوں کی پالش‘ کپڑوں کی استری‘ الیکڑانک مشینوں کا استعمال وغیرہ۔اس کیلئے 30منٹ مختص کئے جائیں ‘اس ضمن میں وڈیوز بھی دکھائے جاسکتے ہیں =  متعینہ وقت30 منٹ

ج) جنرل نالج: الیکڑانک اشیا کا استعمال کیوں اور کیسے‘ غذا کی اہمیت‘ اچھی صحت کیلئے اچھی غذا کا استعمال کیسے کریں ‘صحت مند غذائوں کا تعارف‘ردی غذا(junk food) کااستعمال کس حد تک درست ہے‘پاکی وصفائی‘اپنا کام کس طرح کریں ‘ ہمارے وطن بھارت کی خصوصیات ‘گھر کو بہتر رکھنے میں بچوں کا رول‘دلچسپ معلومات‘جذبات پر قابو کس طرح پائیں وغیرہ جیسے موضوعات پر گھر کے افراد یا شرکاء میں سے کوئی اظہار خیال(interaction) کریں ۔ اظہار خیال کیلئے ضرورتاً کسی قریبی رشتہ دار یا پڑوسی سے استفادہ کیا جاسکتا ہے=  متعینہ وقت30 منٹ

د) مقابلہ جات: آیات اور احادیث ازبر(یاد) کرنا‘کوئز‘ ڈرائنگ‘ پینٹنگ‘تحریر‘ تقریر‘میموری ٹیسٹ‘ بیت بازی‘جنرل نالج ٹیسٹ‘ کمپوٹر گیمز جیسے امور کے تحت بچوں کے درمیان مقابلہ جات کا اہتمام کریں =  متعینہ وقت30 منٹ

اوپر درج 3اور 4نکات کے تحت سرگرمیاں فی کس30منٹ ہوں گی۔مقابلہ جات کا انعقاد ہر دن کی بجائے مناسب وقفوں سے ہونا چاہئے اس طرح سے کہ ایک ماہ کی مدت میں کم از کم پانچ‘سات مقابلہ جات کا اہتمام ہو۔ ان کیلئے انعامات بھی رکھے جائیں جن کی تقسیم سمر کیمپ کے اختتام پر ہونے والے خصوصی اجلاس میں ہو۔اس طرح دوسرا سیشن جملہ دو گھنٹوں کو ہوگا۔

سیشن سوم:  2:30 تا5:00

سرگرمیاں : تیسرے سیشن کے تحت حسب ذیل کام انجام پائیں گے‘ اس کیلئے بچے خود سے مل بیٹھ کر تمام کام انجام دیں گے گویا یہ سیشن ایک طرح سے ہوم ورک جیسا ہوگا۔کوشش کی جائے کہ بچے دوپہر سے لے کر عصر کی اذان سے پہلے تک کسی نہ کسی کام میں مصروف رہیں ۔

الف) سورتوں /آیتوں /حدیثوں اور دعائوں کی یاددہانی=    ایک گھنٹہ

ب) کہانی لکھنا=  کسی کتاب‘اخبار یا انٹرنیٹ کی مدد سے اخلاقیات‘سائنسی انکشافات‘ہندوستان کی خصوصیات‘دالدین کی فرمانبرداری‘ خوشگوار خاندان‘ مثالی معاشرہ جیسے موضوعات پر کم از کم دو صفحات پر مشتمل کہانیاں یا اقتباسات لکھنا‘ جسے منتخب بچے آخری سیشن میں پڑھ کر سنائیں گے=   اس کارروائی کیلئے 45منٹ مختص کئے جائیں ۔

ج) صلاحیتوں کی نشوونما=    بچوں میں موجود صلاحیت کی مناسبت سے انہیں کام کرنے کی ہدایت دینا۔اس سلسلہ میں حسب ذیل کام تجویزکئے جاسکتے ہیں ۔ وقت 45منٹ:

پینٹنگ‘ ماڈل میکنگ‘ والدہ /والد یا دیگر گھر کے بڑوں کے ساتھ رہ کر کچھ سیکھنا‘گھر کی اشیاء کی گنتی‘ شہر کی معلومات اکٹھا کرناجیسے آبادی‘اہم مقامات‘ خصوصیات‘ اہم شخصیات‘مساجد‘منادر‘ زرعی پیداوار‘ انڈسڑی ‘قدرتی ذخائر وغیرہ(کتابوں یا انٹرنیٹ کے ذریعہ)۔

اگر ایک ہی سیشن میں ان تینوں شقوں پرعمل درآمد میں وقت کی تنگی محسوس ہو تو ہر دن (ب) اور (ج) میں سے کسی ایک کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔

سیشن چہارم: بعد نماز مغرب تا عشاء

سرگرمیاں : اس سیشن میں دوسرے اور تیسرے سیشنز میں انجام دی گئی حسب ذیل سرگرمیوں کا خلاصہ پیش کیا جائے گا:

 (الف) سورتوں ‘آیتوں اور احادیث کی یاددہانی  (ب) کہانی یا اقتباس کی خواندگی (ج) آج ہمیں کس کام کا تجربہ حاصل ہوا؟  (د) صلاحیتوں کی نشوونما کے لئے انجام دیا گیا کام۔

چونکہ اس سیشن کا وقت مختصر ہے‘ اس کی قبل از پلاننگ ہونی چاہئے کہ کون بچے حصہ لینے والے ہیں ‘ان کا موضوع کیا ہے اور ان کیلئے کتنا وقت مختص کیا گیا ہے۔اس سیشن کا اختتام کسی فرد کے تذکیری کلمات سے ہو اور آخر میں کسی ایک بچے کو اس کی بہترین کارکردگی اور نظم و ڈسپلن کے پیش نظر”آج کا درخشاں ستارہ” انعام سے نوازیں ۔اور دعاسے قبل کل ہونے والی کارروائیوں کا اختصار کے ساتھ ذکر کریں ۔

  کیمپ کو موثر بنانے کی تدابیر

(1) گھر کی سطح پر منعقد ہونے والے سمراسلامک کیمپ کی تفصیلات کے پیش نظر ایک خاکہ مرتب کرلیں ۔کورس کی مدت‘تواریخ‘ پروگرام کی تفاصیل وغیرہ(نمونے کے خاکہ کیلئے نیچے دیئے گئے لنک پر وزٹ کریں )۔

(2) کیمپ کے انعقاد سے قبل تمام بچوں کو ذہنی طور پر تیار کریں اور کوشش کریں کہ شروع سے آخر تک بچوں کی دلچسپی اور نظم وضبط برقرار رہے۔

(3) درس قرآن کے علاوہ قرآنی سورتیں اور آیتیں یاد کرنے کیلئے بچوں کو قرآن مجید کہ نسخے فراہم کریں ۔

(4) قرآن مجید کی سورتیں اور منتخب آیتیں یاد کرانے کا اہتمام کریں ۔اگر پابندی سے یہ کام کیا جائے تو انشاء اللہ کیمپ کے اختتام تک بچوں کو قرآن کا ایک اچھا خاصہ حصہ یاد ہوجائے گا۔پارہ عم کی منتخب سورتوں کے علاوہ حسب ذیل منتخب آیات بطور خاص یاد کرانے کا اہتمام کریں :

٭ سورہ البقرہ آیات ۲۸۴ تا۲۸۶  ٭ سورہ آل عمران آیات ۱۳۳ تا ۱۳۶  ٭ سورہ آل عمران آیات ۱۹۶ تا ۲۰۰ ٭ سورہ الانعام آیات ۱۶۰ تا ۱۶۵ ٭ سورہ الاعراف آیات ۵۴ تا ۵۶ ٭ سورہ التوبہ آیات ۱۲۹-۱۲۸  ٭ سورہ یونس آیات ۵۷ تا ۵۸ ٭ سورہ ابراہیم آیات ۲۴ تا ۲۷ ٭ سورہ بنی اسرائیل آیات ۲۳ تا ۲۵  ٭ سورہ الحج آیات ۲۶ تا ۳۰ ٭ سورہ المومنون آیات ۱ تا ۱۱  ٭ سورہ النور آیات ۳۵ تا ۳۸ ٭ سورہ الفرقان آیات ۶۱ تا ۷۰ ٭ سورہ لقمان آیات ۱۳ تا ۱۹ ٭ سورہ الاحزاب آیات ۷۰ تا ۷۲ ٭ سورہ حم السجدہ آیات ۳۰ تا ۳۶ ٭سورہ الحجرات آیات ۱۰ تا ۱۳  ٭ سورہ الحشر آیات ۱۸ تا ۲۴ ٭ سورہ الصف آیات ۱ تا ۵ ٭ سورہ المنافقون آیات ۹ تا ۱۱ ٭ سورہ الجمعہ آیات ۱تا ۵۔

اگر ممکن ہو تو بچوں کو پارہ عم اور مندرجہ بالا آیتوں میں سے کچھ تخفیف کرتے ہوئے حسب ذیل سورتوں میں سے چند مکمل حفظ کرائیں :

٭ سورہ الکہف  ٭ سورہ النور ٭ سورہ یس ٓ  ٭ سورہ الرحمن ٭ سورہ الجمعہ  ٭ سورہ الملک  ٭ سورہ نوح ٭ سورہ المزمل  ٭ سورہ القیامہ ٭ سورہ الدھر۔

(5) منتخب احادیث اور دعائوں کیلئے حسب ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں ۔یا پھر کسی مستند مجموعہ احادیث اور مسنون دعائوں کی کتاب سے استفادہ کرسکتے ہیں :

https://muhammadabdullahjaved.wordpress.com/2017/03/10/

قرآن کریم اوراحادیث کے حفظ کا طریقہ : قرآنی سورتوں ‘ آیتوں اور احادیث ودعائوں کو یاد کرانے کیلئے ہر دن درجہ بالا قرآن کے نصاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں ‘اسی طرح احادیث کے نصاب میں سے بھی ایک حدیث یا دعا کا انتخاب کریں اور تمام بچوں کو متعینہ وقت میں یادکرنے کی ہدایت دیں ۔ آیات اور حادیث کو صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے اور بار بار دہرانے میں بچوں کی مدد کریں ۔بہتر ہوگاایک بورڈ پر متعلقہ آیات اور احادیث لکھ دیں تاکہ یاد کرنے میں آسانی ہو۔اگرقبل از وقت بچے یاد کرلیں تو حسب گجائش مزید آیات اور احادیث دے سکتے ہیں ۔

(6) ایک دن رسول اللہؐ کی تعلیمات میں گذارنے کی کوشش کریں ۔گھر کے تمام افراد کوشش کریں کہ سب مل کر کم از کم ایک دن ایسا ضرور گذاریں جس میں زیادہ سے زیادہ سنتوں پر عمل ہوسکے۔صبح تہجدکے وقت بیدار ہونے سے لے کر رات بستر پر جانے تک اور صبح سے لے کر رات تک انجام پانے والے تمام کاموں میں سنت رسول اللہ ؐ کا پاس و لحاظ رکھنے کی کوشش کریں ۔

(7) گھر کے دیگر افراد بھی کیمپ کی کارروائیوں میں حسب سہولت شریک ہوسکتے ہیں ‘ مگر بچوں کے ہمراہ نہ بیٹھیں بلکہ ایسی جگہ کا انتخاب کرلیں جہاں سے انجام دی جارہی کارروائیوں کا بخوبی مشاہدہ ہوسکے۔

انتظامی امور

(1)  کیمپ کا انعقاد گھر کے کسی کشادہ کمرہ یا ہال میں کریں تاکہ شرکت کرنیوالے تمام بچے یکسوئی سے بیٹھ سکیں ۔حسب سہولت کسی پرفضا مقام پر بھی انعقاد کیاجاسکتا ہے۔

(2) بچے زیادہ ہونے کی صورت میں ایک پورٹیبل مائک سیٹ کا نظم کرلیں ‘سب کو سننے اور سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

(3) اس کیمپ کے موقع سے ان بہنوں اور بھائیوں اور دیگر افراد خاندان کے بچوں کو بھی مدعو کریں جو کسی اور شہر میں رہتے ہیں ۔

(4) گرما ہونے کی بنا‘ پانی اور شربت کا اس طرح انتظام کرلیں کہ بچے ازخود آپس میں ان سے استفادہ کرسکیں ۔

(5) بچوں کو وقت کی پابندی اور دوران کیمپ نظم و ضبط کا بھرپور خیال رکھنے کی تاکید کریں ۔اس بات کا پورا اہتمام کریں کہ پروگرام کے دوران سنجیدگی کا مظاہرہ ہو اور جہاں مل جل کر کوئی کام انجام دینا ہے‘وہاں سب بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔

(6) کیمپ کی تمام کاررائیوں کو احسن انداز سے انجام دینے کیلئے بچوں کے رائے مشورہ سے ایک کیمپ آرگنائزر کا تقرر کریں ۔ کیمپ آرگنائزرکی ذمہ داریاں حسب ذیل ہوں گی:

(1) تمام بچوں کی کیمپ میں شرکت یقینی بنانا (2) پروگرام کے ذمہ دار کو قبل از وقت مطلع کرنا (3) کیمپ کے دوران بچوں کو نظم و ضبط کا پابندبنائے رکھنا(4) شرکاء کی حاضری اوران کی دیگر سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنا (5) پروگرام اور شرکاء کیلئے ضروری چیزیں فراہم کرنا (6) ہر روز کے آخری سیشن میں اگلے دن کی کارروائیوں کی تفصیل بتانا۔

 کیمپ آرگنائز حسب سہولت بدلا جاسکتا ہے۔اگر کیمپ کا دورانیہ زیادہ دنوں پر مشتمل ہو تو آرگنائزر تبدیل کریں تاکہ دوسرے بچوں میں بھی قائدانہ صلاحیتیں نشوونما پاسکیں ۔اگر ایسا کرنا طے ہو توکیمپ کے بالکل ابتدا ہی میں بچوں کو اس سے مطلع کرنا چاہئے تاکہ کوئی اشکال باقی نہ رہے۔

(7) کیمپ کی اہم کارروائیوں کی فوٹوز اور ویڈیوزلینے کا اہتمام کریں ۔

(8) کیمپ کے چار سیشنز کیلئے وقت کا تعین کیاگیاہے‘ ان میں حسب ضرورت حذف واضافہ کرسکتے ہیں ۔

(9) چونکہ اس کیمپ کا انعقاد ایک ہی خاندان کے افراد کی جانب سے ہورہا ہے‘ بچوں میں سنجیدگی‘ دلچسپی‘ توجہ اور یکسوئی برقرار رکھنا بڑا اہم کام ہے ورنہ بچوں کی عدم دلچسپی اور شورشرابہ سے کیمپ کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔ اس سلسلہ میں افراد خاندان خود سے ایسی حکمت عملی اختیار کریں کہ کیمپ کی متعینہ مدت تک تمام بچے دلچسپی اور یکسوئی کے ساتھ تمام کارروائیوں میں حصہ لے سکیں ۔حکمت عملی میں روزانہ حاضری رجسڑ کا اہتمام کرنا‘ ہر دن کیلئے کسی ایک بچے کو”آج کا درخشاں ستارہ”انعام دینا‘بچوں ہی میں سے کسی کو ہر دن مانیڑ بنانا‘ نوٹس لکھنے کی ہدایت دینا‘پروگرام اور تقاریر کو باہم تبادلہ خیال (interaction)کے ذریعہ چلانا جیسے امور شامل کئے جاسکتے ہیں ۔

(10) کیمپ کا اختتامی پروگرام اچھے پیمانے پر کرنے کی کوشش کریں جس میں خاندان کے تمام افراد موجود ہوں اوربچوں کے مظاہروں اور ترغیبی اظہار خیال کے علاوہ انعامات کی تقسیم کانظم ہو۔

توجہ فرمائیں

اگر گھر ہی پر بچوں کی علمی وعملی تربیت کا اس طرز پر اہتمام ہو تو انشاء اللہ مستقبل میں بھی بچوں کی ہمہ جہت تربیت کاتسلسل باقی رہے گا‘گھر ایک تربیت گاہ بنے گا اور اسلامی تعلیمات کو سمجھنے ‘سمجھانے اور ان پر عمل کرنے کا ایک خوشگوار ماحول فروغ پائے گا۔ اللہ رب العزت ہم سب کو اپنے اہل و عیال کی احسن انداز سے تربیت کرنے اور انہیں جنت کی نعمتوں کا مستحق بنانے اور عذاب جہنم سے بچانے کی توفیق عنایت فرمائے۔آمین

تبصرے بند ہیں۔