رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ

تحریر: محمدکلیم اللہ بن شیخ الحدیث مولانامحمدحبیب اللہ قاسمی

آج ساری دنیا پریشان ہے ، انسانی مسائل میں گتھیوں پر گتھیاں بڑھتی جارہی ہیں ، جو طریقے سدھار کے لئے اختیار کئے جاتے ہیں وہ الٹا بگاڑ کا باعث بن جاتے ہیں ، اس دنیا میں کسی کو سکون نہیں ہے، اور یہ بے چینی وبد سکونی سب پر مسلط ہے ، جھگڑوں اور فسادات نےدنیا کا سکون بالکل غارت کردیا ہے،ایک قوم دوسری قوم سے ایک فرقہ دوسرے فرقہ سے یہاں تک کہ افراد افراد سے لڑرہے ہیں اور یہ کشمکش ختم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے، انسان کو مادی وسائل پر بہت قدرت حاصل ہو گئی ہے ، یہ انسانیت کی تعمیر کا بہترین ذریعہ بن سکتی تھی ، لیکن آج انسان کی عقل خراب ہونے کی وجہ سے یہ تمام تدبیر یں فیل ہوگئی ہیں،
انسان کی سب سے بڑی مشکل کسی متفقہ اقتدار کا نہ ہونا ہے، کوئی ایسا اقتدار نہیں جس کو سب تسلیم کرسکیں اورجو انسانیت کے بکھرے شیرازہ کو مجتمع رکھنے کا باعث ہو ، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں طوفان بر پا ہے، جسے کوئی روکنے والا نہیں ہے یہ سب سے بڑی گتھی ہے جس کے حل ہونے پر دوسری گتھیوں کے سلجھنے کا دارو مدار ہے ، رسول اللہ ﷺ نے اس گتھی کو انتہائی خوش اسلوبی سے سمجھا یا ہے ، آپ نے تمام انسانوں کے لئے یہ حقیقت دلائل کی روشنی میں رکھی ہے کہ دنیا کے تمام انسان جو کبھی پیدا ہوئے تھے اور جو پیدا ہوں گے ان کا پیدا کرنے والا ان کی زندگی وموت کامالک انہیں جسمانی و ذہنی اور روحانی ہر قسم کی تقویت بخشنے والا صرف اللہ ہے، اسی نے اس ساری کائنات کو پیدا کیا اور وہی اس کائنات کا مدبر ومنتظم ہے ، وہی تمام انسانوں کا مالک حقیقی ہے، اس کا پورا زور اسی بنیاد ی تعلیم پر ہے کہ تمام انسان اللہ کو اپنا مالک وآقا مانیں اور اسی کو مقتدر ِ اعلی تسلیم کریں، آپ ﷺ نے ساری زندگی اسی بات کو منوانے میں لگا دی ، آپ غور کریں توانسان کی گتھی کو سلجھانے کا یہی ایک حقیقی حل ہے اس کے سوا کوئی اور حل نہیں ، ا انسانیت کی ایک بڑی مشکل کسی مشترک رشتہ کا نہ ہونا ہے ، یہ بات اس وقت تک تو قابل برداشت تھی جب قومیں ایک دوسرے سے الگ رہتی تھیں لیکن آج جب پوری دنیا ایک شہر اور قومیں ایک خاندان ہوکر رہنے لگیں تو ان میں کسی رشتہ کا نہ ہونا سب سے بڑی مصیبت ہے ۔
اب ایک قوم دوسری قوم کی مخالف ہے ، یہ اتنی بڑی غلطی ہے کہ جس نے انسانوں کو جنگل کے وحشی درندوں کے مقام سے بھی گرادیا ہے  آپ ﷺ نے اس مشکل کو سمجھانے کے لئے سب سے پہلے یہ بات بتائی کہ سب انسان ایک خالق کی مخلوق ہیں اور مخلوق کو صاف بتادیا کہ خالق اپنی مخلوق کو متحد ومتفق دیکھنا پسند کرتا ہے اور وہ جھگڑے فساد کو بالکل پسند نہیں کرتا ، آپ ﷺ نے دوسری بات یہ بتائی کہ زمین کو جن جغفرافیائی ، سیاسی اور معاشی حدود میں بانٹ دیاگیا ہے جن کی وجہ سے انسانیت قومیت میں تبدیل ہوگئی ہے ، ان کی کوئی اصل نہیں ہے ، پوری زمین اوراس پر پائی جانے والی ہر چیز اللہ کی ہے اس کے بعد آپ ﷺ نے یہ بات دلوں میں پیوست کی کہ تمام انسان ایک ہی ماں باپ (آدم وحوا) کی اولاد ہیں اس لئے ان میں خون کا اشتراک ہے اور وہ آپس میں بھائی بھائی ہیں ، رنگ ونسل کی سب تفریقیں بیکار و بے بنیاد ہیں ، ان میں کوئی تقسیم نہیں ہے ، تقسیم ایک ہی صحیح ہے اور وہ ہے اچھے اور برے کی تقسیم تو اس لئے آپس میں نہ لڑیں رنگ ونسل ، قومیت پرستی اپنے دلوں سے نکال دیں ، اس دنیا کے تمام انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔