مولانا جلال الدین عمری کے سایہ شفقت سے محرومی

مطلب مرزا

کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کے سایہ شفقت سے ہم کبھی محروم ہونا نہیں چاہتے۔ مولانا جلال الدین عمری صاحب ایسے ہی تھے، لیکن قدرت کا اپنا قانون ہے جس کے تحت لوگ دنیا میں آتے ہیں اور پھر اپنی مہلت زندگی پوری کر کے حیات جاودانی کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ مولانا بھی اپنی حیات دنیا تمام کرکے اپنے رب کے پاس چلے گئے، اللہ مولانا کو اپنی رحمت خاص میں جگہ عنایت کرے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

لوگوں میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہوتی ہے جن کی مہلت عمل ان کی زندگی کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے اور قبر کا منہ بند ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا دفتر عمل بھی بند کر دیا جاتا ہے، لیکن مولانا ان لوگوں میں سے ہیں جن کے انتقال کے بعد بھی دفتر عمل میں نیکیوں کا اضافہ ہوتا رہے گا، کیوں کہ مولانا اپنے پیچھے علم و اخلاص کا بحر بےکراں چھوڑ کر گئے ہیں جن سے آنے والی کئی نسلیں مستفید ہوتی رہیں گی۔ مولانا نے کئی نفیس روحوں کی تربیت و پرورش کی ہے جو ان کے لئے دعا کرتی رہے گی۔

مولانا سے ایس آئی او اور جماعت کے کئی پروگراموں میں ملاقات کا موقع ملا۔ ایس آئی او کے زمانے میں جب کبھی مولانا سے ملاقات ہوئی ان کی گفتگو سے محسوس ہوتا کہ وہ نوجوانوں کے لئے بے انتہا فکرمند ہیں، وہ انہیں مجاہد و زاہد شخصیت میں ڈھالنے کے لئے بےقرار ہیں۔ جب کبھی مرکز جماعت جانا ہوتا تو میرے دل میں دو خواہشیں ضرور ہوتی تھی ایک تو مولانا سے ملاقات کی اور دوسری مولانا کے پیچھے فجر کی نماز پڑھنے کی، نماز میں جب آپ تلاوت شروع کرتے تو دل اس قدر تلاوت سننے میں ڈوب جاتا تھا کہ بس یہ تلاوت یوں ہی جاری رہے ختم نہ ہو، یہ کشش اور جاذبیت کہیں اور محسوس نہیں ہوئی، اور اب ہم ہمیشہ کے لئے اس تلاوت سے محروم ہو گئے۔

تحریک اسلامی کے بارے میں کئی لوگ یہ کہتے ہیں کہ جماعت کے لوگوں میں بشمول قیادت "روحانیت” کی کمی محسوس ہوتی ہے، کاش وہ لوگ کبھی ایک لمحے کے لئے اس شجرہ سایہ دار میں بیٹھے ہوتے تو وہ روحانیت کے اصل جمال کو دیکھتے، اس کی حلاوت محسوس کرتے اور یہ جانتے کہ روحانیت کا ذائقہ کیا ہوتا ہے۔

مولانا نے درجنوں کتابیں تصنیف کی ہیں لیکن مجھے "اسلام کی دعوت” اور "معروف و منکر” سب سے زیادہ پسند رہی، تحریک سے وابستگی کے شروعاتی ایام میں ان دونوں کتابوں کا مطالعہ کیا اور کئی بار ان دونوں کتابوں کی طرف رجوع کیا۔ اب یہی سب ہیں جن کے ذریعے ہم مولانا کی خوشبو اور ان کا احساس اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ اللہ مولانا کو اپنے سایہ شفقت سے ڈھانپ لے اور اپنے خاص بندوں میں انہیں شامل کرے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔