جس پل سانس نے ساتھ چھوڑا

سعیدہ معین

(کریم نگر، تلنگانہ)

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دنیا میں انسان کو اختیار دیا، اقتدار دیا، مواقع فراہم کئے، راستے واضح کر کے دکھائے، آزادی بخشی، نہ کھانے پر روک لگائی نا ہی آرام سے روکے رکھا، نہ ضروریات ادھورے چھوڑے نا ہی خواہشات کو نظر انداز کیا، ہر حال میں سکون و اطمینان کا ذریعہ باقی رکھا، ترقی پہ ترقی عطا کی، کسی کے لئے اپنی جماعت میں پہلے نمبر پہ رہنا ترقی ہے تو کسی کے لئے چاند پار کرلینا ترقی سے مراد ہے نیز اس خدا نے کسی کو مایوس نہیں کیا، سب کی خوشیوں کا خاص خیال رکھا، اعلیٰ درجات عطا کئے، پس ہر وہ نعمت سے انسان کو نوازا گیا جس سے وہ مطمئن ہو سکے اور اتنا ہی نہیں سارے مخلوق خدا میں شرف بھی عطا کیا۔

اور بس اتنا سا متالبہ کیا کہ میری ذات میں کسی کو شریک نہ کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو، بھلائی پہ رہو اور برائی سے بچو اور ان تین باتوں کی تبلیغ کرتے رہو !

اتنا سا متالبہ، اور نعمتیں بے شمار، رحمتیں بے پناہ۔۔!

میرا یہ بات سمجھانے کا مقصد یہ ہے کہ خدا کی ایک نعمت کا ہم کب تک فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

اس بات کو سمجھانے کے لیے ایک مثال دیتی چلوں..

کل جب میں بیٹھی ہوئی تھی، میرے ہاتھ پہ ایک چیونٹی چڑھ گئی، میں نے اور ایک ہاتھ سے اسے زمین پر جھٹک دیا اور میں بچ نکلی۔۔یہ تھا میرا اقتدار !

لیکن،

کل جب میری سانس رکے، میرے اپنے، میرے عزیز و اقارب مجھے قبر میں چھوڑ جائیں۔۔

چیونٹی تو بہت دور کی بات ہے، خدا ناخواستہ میرے پیروں میں سانپ بچھو بھی رینگلیں پھر بھی میں کچھ نہ کر پاونگی..وہ اقتدار،وہ طاقت مجھ میں نہ ہوگی..

ٹھیک اسی طرح، ہر موقع، آرام و اطمینان، اختیار و اقتدار، خوشیاں، کامیابی، یہ سب اسی پل ثبت کر لئے جائیں گے جب سانس رک جائیگی۔

جو باقی رہیگا تو بس اتنا

کہ

جو اختیار و اقتدار ہمکو دیا گیا اسکو ہم نے کیسے استعمال میں لایا؟

جو راہیں ہم پر واضح کر دی گئی اس میں ہم نے خیر کو چنا یا شر کو؟

سکون و اطمینان کے لمحات کا کن کاموں میں گزر بسر کیا؟

بلند درجے، کامیابی کے سلسلے جو زندگی بھر ختم نہ ہوئے، مقبول خواہشات و مرادیں، خوشی و مسرت…

ان سارے لمحات میں اس رحمنٰ کا شکر بھی ادا کیا یا بس رشتےداروں میں مٹھائی بانٹ کر تھک گئے؟

سونچو ! پل بھر کے لئے بس !

کیا باقی رہیگا اور کیا پیچھے رہ جائیگا ؟

آزمائش کے سامان اور عیش کا ذریعہ نہ بناؤ!

قطرہ کو سمندر کی سی اہمیت کیوں دیتے ہو؟

کیا تمہیں کان کٹی ہوئی مردار  بکری بھاتی ہے؟ نہیں نا؟

اے مسلمان ! پھر اس دھوکے کی ٹٹی نے تمہیں کیس غفلت کی نیند سلا دی ہے؟

ابھی بھی وقت ہے، خد بھی بچو اور اپنے متعلقین کو بھی بچاؤ اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہونگے!

اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ

آمین یارب!

تبصرے بند ہیں۔