لاٹھی چارج وہ بھی لڑکیوں پر؟

فیصل فاروق

دوستو، گزشتہ سنیچر کی رات بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں طالبات کو مرد پولیس اہلکاروں نے صرف اس لئے پیٹا کہ انہوں نے چھیڑخانی اور شکایت کے باوجود کارروائی نہ ہونے کے خلاف احتجاج کی جرأت کی۔ لاٹھی چارج وہ بھی لڑکیوں پر، بیحد شرمناک ہے۔ اس سے عالمی میڈیا کے ذریعہ ہندوستان کی شبیہ پر بہت برا اثر پڑا ہے۔ ایک طرف حکومت ‘ویمن اِمپاورمینٹ’ کی بات کرتی ہے وہیں دوسری جانب ملک کے باوقار تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی طالبات کو بے رحمی سے مارا پیٹا جاتا ہے، ان کے ساتھ کھلے عام بد سلوکی کی جاتی ہے۔ لیکن حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

بنارس ہندو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوستوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کیمپس کے اندر اور باہر راستے سے گزرتی لڑکیوں کو بائیک سوار لڑکےچھیڑتے ہوئے بہت آسانی سے گزر جاتے ہیں ۔ غیر ملکی طالبات کو بھی چھیڑ خانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو سب کیلئے شرمناک ہے۔ لڑکے ہاسٹل کے باہر مشت زنی کرتے ہیں ، پتھر پھینکتے ہیں اور گندی زبان کا استعمال کرتے ہیں ۔ بھلا انھیں کسی بات کا خوف کیوں ہوگا، جب انتظامیہ بھی کان میں تیل ڈال کراور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر سو رہا ہو۔ آخر کب تک لڑکیاں اس طرح کے واقعات برداشت کریں گی، کبھی کُرتے میں ہاتھ ڈال دینا، کبھی پیچھے سے ہاتھ مارتے ہوئے گزر جانا تو کبھی گندے کمنٹس برداشت کرنا۔ آخر یہ کب تک برداشت کیا جائے؟

حالیہ دنوں میں لڑکیوں کے خلاف ہونے والے معاملات میں اچانک شدید اضافہ ہوا ہے۔ پھر اس مذکورہ واقعہ کو دیکھنے کے بعد یہ لگتا ہے کہ لڑکیوں کی حفاظت خطرے میں ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ازحد ضروری ہے کہ حکومت قومی سطح پر وہاں رہنے والی لڑکیوں کے تحفظ کو بھی یقینی بناۓ۔

بہر حال، یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ صرف کسی ایک یا دو ریاست میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں لڑکیوں کے خلاف غنڈوں اور مسٹنڈوں کی ہی نہیں ، پولیس اہلکاروں کی بےشرمی بھی کس قدر بڑھ گئی ہے جیسے وہ لوگ یہ فراموش کر بیٹھے ہیں کہ ان کے گھر میں بھی مائیں ، بہنیں ، بیویاں اور بیٹیاں موجود ہیں ۔

سوامی ویوکانند نے کہا تھا "دنیا کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی موقع نہیں ہے جب تک کہ عورت کی حالت بہتر نہ ہو جائے۔ پرندوں کیلئے صرف ایک پر سے پرواز کرنا ممکن نہیں "۔ سوامی ویوکانند سے انتہائی درجہ کی عقیدت رکھنے والے وزیراعظم مودی کو نہ جانے ان کی یہ بات کب سمجھ میں آے گی؟ یا سب کچھ سمجھتے ہوئے بھی موصوف خاموش رہیں گے؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پولیس اور انتظامیہ ملک میں لڑکیوں کی آزادی اور خود مختاری ختم کرنا چاہتے ہیں ؟ کیا یہی ‘بیٹی بچاؤ،بیٹی پڑھاؤ’ مہم کی حقیقت ہے؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔