ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
جاگا ہوا ہوں اور نہ سویا ہوا ہوں میں
ایسا ترے خیال میں کھویا ہوا ہوں میں
۔
سب کو سنا رہا ہوں لطیفے نئے نئے
حالانکہ پھوٹ پھوٹ کے رویا ہوا ہوں میں
۔
خود کو کسی طرح نہیں کر پاتا ہوں الگ
کچھ اس طرح سے اس میں سمویا ہوا ہوں میں
۔
تجھ سے ترا خیال زیادہ حسین ھے
چپ رہ، کہ تیری یاد میں کھویا ہوا ہوں میں
۔
مرجھا رہا ہوں اور نہ پھل پھول آتے ہیں
کیا جانے کس زمین میں بویا ہوا ہوں میں
۔
لگتی ھے اجنبی سی مجھے خود مری صدا
برسوں پہ اپنے آپ سے گویا ہوا ہوں میں
۔
تو اپنے سر پہ سارے گنہہ لے لے اے کماؔل
سب کہہ رھے ہیں ”دودھ کا دھویا ہوں میں ”

احمد کمال حشمی مغربی بنگال کے مستند و معتبر شاعر ہیں۔ آپ کے کئی شعری مجموعے شائع ہوکر اربابِ نظر سے پذیرائی حاصل کرچکے ہیں۔ ’سفر مقدر ہے‘، ’ردعمل‘، ’آدھی غزلیں‘، ’چاند ستارے جگنو پھول‘ ان کے شعری مجموعوں کے نام ہیں۔ آپ کو مغربی بنگال اور بہار اردو اکادمیوں سمیت مختلف ادبی اداروں سے ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا ہے۔ احمد کمال حشمی ادب کی بے لوث خدمت انجام دے رہے ہیں، مختلف ادبی اداروں میں فعال کردار ادا کررہے ہیں اس کے علاوہ نئے ادیبوں اور شاعروں کو ادبی حلقوں میں متعارف کروانے اور ان کی تربیت میں پیش پیش رہتے ہیں۔ موصوف حکومت مغربی بنگال کے محکمہ اراضی میں افسر ہیں اور ان دنوں کولکاتا میں مقیم ہیں۔
تبصرے بند ہیں۔