سب اندیشے سچ نکلے
افتخار راغبؔ
سب اندیشے سچ نکلے
شکر ہے پھر بھی بچ نکلے
ہلکی سی مُسکان پہ بھی
"تھینک یو ویری مچ” نکلے
باہر سے شاہِ کف گیر
اندر سے چمّچ نکلے
جوگی کی کٹیا سے بھی
حرص و ہوس لالچ نکلے
منھ تکتا ہوں گواہوں کے
کس کے منھ سے سچ نکلے
اور دعائیں اب راغبؔ
غیروں سے تو بچ نکلے
تبصرے بند ہیں۔