سَودا یہ ان کے عشق کا مہنگا پڑا مجھے
ڈاکٹر محمد اعظم براقؔ
(مرادآباد یوپی)
سَودا یہ انکے عشق کا مہنگا پڑا مجھے
تنہائیوں کے سائے میں رہنا پڑا مجھے
…
یہ روٹھنے کا شوق بھی تیرا عجیب ہے
کتنی ہی بار تجھکو منانا پڑا مجھے
…
اِک باوفا کو تیرے لئے بے وفا کہا
کہنا نہ تھا جو آج وہ کہنا پڑا مجھے
…
آئے ہیں میری زیست میں ایسے بھی کچھ مقام
بربادیوں کے ساتھ بھی جینا پڑا مجھے
…
اِس واسطے کہ یادوں میں تم ہی رہو مری
یوں بھی ہوا کہ خود کو بھُلانا پڑا مجھے
…
اُسکی حسین آنکھیں نہ برسیں کہیں براقؔ
اپنا ہر ایک درد چھپانا پڑا مجھے
تبصرے بند ہیں۔