سی بی آئی کی پاروتی اور پارو میں، کسے چنیں گے دیوداس

رویش کمار

آپ نے فلم دیوداس میں پارو اور پاروتی کے کردار کو دیکھا ہوگا۔ نہیں دیکھ سکے تو کوئی بات نہیں، سی بی آئی میں دیکھ لیجیے۔ حکومت کے ہاتھ کی کٹھ پتلی دو افسر اس کے اشارے پر ناچتے ناچتے آپس میں ٹکرانے لگے ہیں۔ ان دونوں کو اشاروں پر نچانے والے دیوداس اقتدار کے نشے میں چور ہیں۔ بیوروکریسی کے اندر بہہ رہی گندی نالی چھلكی ہے۔ سیاست کا پرنالا وہیں گرتا ہے، جہاں سے اس کے گرنے کی جگہ بنائی گئی ہوتی ہے۔ چارج شیٹ کا کھیل کرنے والی سی بی آئی نے اپنے ہی دفتر میں ایف آئی آر اور چارج شیٹ کا کھیل کھیل رہی ہے۔ مودی کیلنڈر دیکھ رہے ہیں، تاکہ کسی مہان انسان کی یاد کے بہانے تقریر کرنے نکل جائیں۔

مودی حکومت نے سی بی آئی کا استعمال اپوزیشن کو ڈرانے دھمکانے میں کیا۔ اس ادارے نے گودی میڈیا کے لیے بحث کے مدعے بنانے کے لئے مبینہ طور پر غیر ضروری چھاپے مارے اور کیس درج کئے۔ آج تک مدھیہ پردیش کے وياپم اور بہار کے سرجن گھوٹالے کا پتہ نہیں چلا۔ ہم سب یہ تماشا دیکھ رہے ہیں۔ اب اس کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اسے روکنا نہیں چاہتے۔ اس لیے جب کانگریس نام سے دل بھرا تو اب مہان مودی کے نام سے دیکھ رہے ہیں۔ نالہ تب بھی بہتا تھا، نالہ اب بھی بہہ رہا ہے۔

اس حکومت میں مہان، صرف مودی نہیں ہیں۔ راکیش استھانہ بھی مہان ہیں۔ ٹویٹر پر ان کا ایک ویڈیو دیکھ کر لگا کہ استھانہ اقتدار کے کھیل میں طویل وقت تک رہے ہیں۔ اقتدار کے دیوداس کا ان کے سر پر ہاتھ رہے گا۔ جب ہاتھ رہے گا تو پھر کیا گورنر اور کیا وزیر، بن ہی جائیں گے۔ اس ویڈیو کو آپ ضرور دیکھے۔ ایک شہری کے طور پر خود کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے۔ اس میں سردار پٹیل، نیتا جی اور رام منوہر رائے کی تصویر آتی ہے اور پھر آتا ہے مہان استھانہ کا جوتا۔ جیسے ہر تھرڈ کلاس فلم میں پولیس افسر کی انٹری جوتے سے ہوتی ہے۔ پردے پر پولیس کی وردی کو دیکھتے دیکھتے استھانہ اپنی وردی کو بھی ہیرو کی طرح دیکھنے لگتے ہیں۔ گھر سے آفس کے لیے نکلتے وقت سرکاری گاڑی اور تام جھام کے کی بھی شوٹنگ ہے اس ویڈیو میں۔

کیا اب بھی آپ سی بی آئی پر یقین کریں گے؟ سی بی آئی کے وکیل عدالت میں کہہ رہے ہیں کہ استھانہ اور گرفتار ڈی ایس پی کے خلاف سنگین فراڈ، رشوت اور تحقیقات کے نام پر وصولی کے الزامات ہیں۔ وزیر اعظم کے خاص افسر پر معین قریشی کیس میں تقریبا دو کروڑ کے رشوت کے الزامات ہیں۔ ایک ڈی ایس پی گرفتار ہوا ہے۔ استھانہ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہے۔ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ ایف آئی آر غیر قانونی ہے۔ فی الحال گرفتاری پر روک لگی ہے۔ سی بی آئی کے دفتر میں چھاپہ پڑا ہے۔ استھانہ اور گرفتار ڈی ایس پی اس ایف آئی آر کو فرضی بتا رہے ہیں۔ سوچیے جب ہیڈ کوارٹر کے نمبر ٹو کی یہ حالت ہے تو بیچارے کتنے لیڈروں کی سیاست اس ادارے نے برباد کی اور تحقیقات کو انجام تک نہیں پہنچایا۔

بہرحال آپ دیوداس کی پاروتی آلوک ورما اور پارو استھانہ کا آپ ’ڈولا رے ڈولا رے‘ ڈانس دیکھیے۔ آپ کو مذہب کا نشہ دے کر حکومت کرنے کے سارے  گھنونے کام کیے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دیوداس پارو کو بچاتا ہے یا پاروتی کو۔ کہانی کو بدلنے کرنے کے لیے میڈیا میں کون سی کہانی پلانٹ کرتا ہے تاکہ توجہ بٹ جائے اور لوگ پھر سے تماشا دیکھنے لگ جائے۔

مترجم: محمد اسعد فلاحی

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. شاہ عبدالوہاب کہتے ہیں

    چندرمکھی ہو یا پارو کوئی فرق نہیں ہے یاروں.

تبصرے بند ہیں۔