غزل – خاک و خوں کی وسعتوں سے باخبر کرتی ہوئی
راجیندر منچندہ بانی
خاک و خوں کی وسعتوں سے باخبر کرتی ہوئی
اک نظر امکاں ہزار امکاں سفرکرتی ہوئی
اک عجب بے چین منظر، آنکھ میں ڈھلتا ہوا
اک خلش سفاک سی سینے میں گھر کرتی ہوئی
اک کتاب صد ہنر تشریح زائل کا شکار
ایک مہمل بات جادو کا اثر کرتی ہوئی
جسم اور اک نیم پوشیدہ ہوس آمادگی
آنکھ اور سیرِ لباس مختصر کرتی ہوئی
تشنگی کازہر سینے کو سیہ کرتا ہوا
اک طلب اپنے نشے کو تیز تر کرتی ہوئی
وہ نگاہ اپنے لیے ہے صد حسابِ آرزو
اور مجھے بیگانۂ نفع و ضرر کرتی ہوئی
تبصرے بند ہیں۔