غزل – میں چپ کھڑا تھا، تعلق میں اختصار جو تھا
راجیندر رمنچندہ بانی
میں چپ کھڑا تھا، تعلق میں اختصار جو تھا
اُسی نے بات بنائی وہ ہوشیار جو تھا
پٹخ دیا کسی جھونکے نے لا کے منزل پر
ہوا کے سر پہ کوئی دیر سے سوار جو تھا
محبتیں نہ رہیں اس کے دل میں میرے لیے
مگر وہ ملتا تھا ہنس کر کہ وضع دار جو تھا
عجب غرور میں آکر برس پڑا بادل
کہ پھیلتا ہوا چاروں طرف غبار جو تھا
قدم قدم رم پامال سے میں تنگ آکر
ترے ہی سامنے آیا، ترا شکار جو تھا
تبصرے بند ہیں۔