ہر ستوں سے اساس وابستہ
افتخار راغبؔ
ہر ستوں سے اساس وابستہ
سانس سے تیری آس وابستہ
…
وہ ندی باندھتی ہے خود ہی بند
جس سے ہے میری پیاس وابستہ
…
دیکھتا ہوں میں خواب اردو میں
ہے زباں سے مٹھاس وابستہ
…
آگیا عشق عقل کی زد میں
تھا یقیں سے قیاس وابستہ
…
لفظ مفہوم کے موافق ہوں
جسم سے ہو لباس وابستہ
…
حِس سے منسوب بے حِسی راغبؔ
یا ہَوس سے حواس وابستہ
تبصرے بند ہیں۔