یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا
مقصود اعظم فاضلی
یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا
وہ تنگ دست رہ کے بھی سلطان ہوگیا
…
انسانیت محال ہے اسلام کے بغیر
ہے آدمی وہی جو مسلمان ہوگیا
…
ہنستا ہے دوسروں کو مصیبت میں دیکھ کر
کم ظرف کتنا آج کا انسان ہوگیا
…
دکھلایا جب حکومت و منصب نے اپنا رنگ
فرعون ہوگیا کوئی ہامان ہوگیا
…
بے چارہ آج تک وہ پجاری بنا رہا
چاہا تھا اس نے جس کو وہ بھگوان ہوگیا
…
مطلب پرستی بن گئی انسان کا شعار
رشتوں میں اب خلوص کا فقدان ہوگیا
…
اعظم سنیں جب اس نے پریشانیاں مری
ایسا لگا کہ وہ بھی پریشان ہوگیا
تبصرے بند ہیں۔