یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا 

مقصود اعظم فاضلی

یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا
وہ تنگ دست رہ کے بھی سلطان ہوگیا

انسانیت محال ہے اسلام کے بغیر
ہے آدمی وہی جو مسلمان ہوگیا

ہنستا ہے دوسروں کو مصیبت میں دیکھ کر
کم ظرف کتنا آج کا انسان ہوگیا

دکھلایا جب حکومت و منصب نے اپنا رنگ
فرعون ہوگیا کوئی ہامان ہوگیا

بے چارہ آج تک وہ پجاری بنا رہا
چاہا تھا اس نے جس کو وہ بھگوان ہوگیا

مطلب پرستی بن گئی انسان کا شعار
رشتوں میں اب خلوص کا فقدان ہوگیا

اعظم سنیں جب اس نے پریشانیاں مری
ایسا لگا کہ وہ بھی پریشان ہوگیا

تبصرے بند ہیں۔