ذہن و دل میں ہے جنگ  یا کچھ اور

افتخار راغبؔ

ذہن و دل میں ہے جنگ  یا کچھ اور

ہو رہا ہوں ملنگ یا کچھ اور

تیرے ہاتھوں میں ڈور ہے یا دل

ہو گیا ہوں پتنگ یا کچھ اور

حال کیا ہو گیا سماعت کا

تیری باتیں تھیں سنگ یا کچھ اور

کوئی اترا ہے جھیٖل میں دل کی

اُٹھ رہی ہے ترنگ یا کچھ اور

کوششیں رائگاں منانے کی

مجھ کو ہی تھا نہ ڈھنگ یا کچھ اور

مشکلیں روز بڑھتی جاتی ہیں

وہ ستم گر ہے تنگ یا کچھ اور

دل میں ہے آس،  آرزو،  وحشت

بے قراری،  امنگ یا کچھ اور

حوصلے میرے کوہ مثل ہوئے

تیری چاہت ہے سنگ یا کچھ اور

میرے شعروں پہ ہو گئے ساکت

یار میرے ہیں دنگ یا کچھ اور

ان کے ہاتھوں میں آج کل راغبؔ

ہے رفاقت کا رنگ یا کچھ اور

تبصرے بند ہیں۔