ذہن و دل میں ہے جنگ یا کچھ اور
افتخار راغبؔ
ذہن و دل میں ہے جنگ یا کچھ اور
ہو رہا ہوں ملنگ یا کچھ اور
…
تیرے ہاتھوں میں ڈور ہے یا دل
ہو گیا ہوں پتنگ یا کچھ اور
…
حال کیا ہو گیا سماعت کا
تیری باتیں تھیں سنگ یا کچھ اور
…
کوئی اترا ہے جھیٖل میں دل کی
اُٹھ رہی ہے ترنگ یا کچھ اور
…
کوششیں رائگاں منانے کی
مجھ کو ہی تھا نہ ڈھنگ یا کچھ اور
…
مشکلیں روز بڑھتی جاتی ہیں
وہ ستم گر ہے تنگ یا کچھ اور
…
دل میں ہے آس، آرزو، وحشت
بے قراری، امنگ یا کچھ اور
…
حوصلے میرے کوہ مثل ہوئے
تیری چاہت ہے سنگ یا کچھ اور
…
میرے شعروں پہ ہو گئے ساکت
یار میرے ہیں دنگ یا کچھ اور
…
ان کے ہاتھوں میں آج کل راغبؔ
ہے رفاقت کا رنگ یا کچھ اور
تبصرے بند ہیں۔