روح پرور جھلکیوں کا حج کی یہ نذرانہ ہے
رحمت الہی برقؔ اعظمی مرحوم
( پدر عزیز احمد علی برقیؔ اعظمی)
روح پرور جھلکیوں کا حج کی یہ نذرانہ ہے
آج کا دن یادگارِ ہمتِ مردانہ ہے
…
جمع ہیں مکہ میں دنیا بھر کے پروانہ صفت
ضوفگن کعبہ میں شمعِ جلوۂ جانانہ ہے
…
پی رہے ہیں باندھ کر احرام رنداں ولا
مے براہیم ہے لیکن احمدی پیمانہ ہے
…
ہے لبوں پر نعرۂ تکبیر کی دلکش صدا
شوق میں ہر ہر قدم پر سجدۂ شکرانہ ہے
…
اِذن ہے پیاسا نہ جائے کوئی رندِ معرفت
جوش پر دریا دلئ ساقئ میخانہ ہے
…
صف بہ صف مستوں کی ٹولی ہے پرا باندھے ہوئے
نعرۂ تکبیر سے گونجا ہوا میخانہ ہے
…
کیوں نہ ان بندوں کی قسمت پر فلک کو ناز ہو
رحمتِ حق جن کے شانوں سے مِلائے شانہ ہے
…
ہوشیار اے مرغِ شاخِ نخلِ طوبیٰ ہوشیار
حُبِ دنیا دام ہے حِرصِ زمانہ دانہ ہے
…
حُسنِ اخلاق و مروت پر ہے سب کچھ منحصر
کوئی اپنا ہے نہ دنیا میں کوئی بیگانہ ہے
…
بوئے اُلفت گر نہیں تجھ میں تو ہے ننگِ چمن
دیکھ سبزہ جُزوِ گلشن ہوکے بھی بیگانہ ہے
…
غور سے سن برق ؔ کے اشعار اور دل سے سمجھ
کام کی باتیں ہیں گو انداز گُستاخانہ ہے
تبصرے بند ہیں۔