شمس مغرب سے کسی دن ہو عیاں ممکن ہے

افتخار راغبؔ

 شمس مغرب سے کسی دن ہو عیاں ممکن ہے

خامشی کی تری تشریح کہاں ممکن ہے

میں تو کہتا تھا کنارے نہیں ملنے والے

کس طرح تم نے کہا تھا مری جاں ممکن ہے

ملنے آ جاؤ مروّت میں کہ دل رہ جائے

اور دل کو ہو محبت کا گماں ممکن ہے

آتشِ عشق میں اے مجھ کو جلانے والے

جل بجھوں اور نہ دکھائی دے دھواں ممکن ہے

کوچ کرنے کا کرو قصد دیارِ دل سے

اور گریزاں ہو مرے جسم سے جاں ممکن ہے

رام ہونا ترا ممکن نہیں اِس کل جُگ میں

دل میں اک آس کا کہنا ہے کہ ہاں ممکن ہے

بات حق کی ہو کہ تنقید ہو راغبؔ میری

میرے حق میں بھی نہ ہو میرا بیاں ممکن ہے

تبصرے بند ہیں۔