نعت

علم اسؐ کا ہے، عمل اسؐ کا، ہے حکمت اسؐ کی
جاہ اسؐ کی ہے، جلال اسؐ کا ہے، عظمت اسؐ کی
جس کے دل میں ہے ذرا سی بھی محبت اسؐ کی
یہ جہاں اس کا ، خدا اس کا ہے، جنت اس کی
کم نہیں چشم تصور کے مناظر بھی مجھے
دیکھ سکتا ہوں خیالوں میں ہی صورت اسؐ کی
بت گرے سجدے میں آتش کدے خاموش ہوئے
نورِحق چھاگیا ہر سو، ہے ولادت اسؐ کی
کھا کے پتھر بھی دعاؤں کے دیے گل جسؐ نے
اپنے دشمن پہ بھی ذرا دیکھو یہ رحمت اسؐ کی
جسؐ کو حق نے کیا قرآن میں رحمت سے خطاب
ماورا خامۂ انساں سے ہے مدحت اسؐ کی
اور کیا چاہیے عرفان فزوں تر ٹھہری
دونوں عالم کے خزانوں سے محبت اسؐ کی
۱۹۹۷

تبصرے بند ہیں۔