ہم قرآن کیوں پڑھیں؟

اکرم سہیل

(حیدرآباد)

ہم قرآن پڑھتے  ہیں لیکن کیوں پڑھتے ہیں یہ ایک سوال ہے جسکے مختلف جوابات دئے جاسکتے ہے۔ زندگی کے کسی بھی کام میں کیوں (Why factor)بہت اہمیت رکھتا ہے اس لحاظ سے کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ‘کیوں ‘ کے سوالیہ نشان کو حل کرنا ضروری ہے لیکن ہم میں کی اکثریت محض کیا اور کیسے پر اکتفا کرتی ہے یہ بات جاننے سے پہلے کہ ہم قرآن کیوں پڑھیں اس کتاب کے حقائق سے آگاہ ہونا ضروری ہے.اس حوالہ سے قرآن کی بہت ساری خصوصیات شمار کی جاسکتی ہے۔ مگر درجہ ذیل میں چھ کچھ ایسی خصوصیات ہے جو ایک عام طالب علم ہونے کے ناطے اور ساتھ ہی ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے مجھے مجبور کرتی ہے کہ قرآن پڑھاجائے.

     أولاً ایک قاری اس کتاب کو پڑھناپسند کرتا ہے جسکا لکھنے والا علم میں فروتر ہو جسکا علم نہایت ہی اعلیٰ ہو جبکہ اس کتاب یعنی قرآن کے مصنف کا دعوی ھیکہ وہ علیم ہے وہ کائنات کی ہر چیز کا علم رکھتا ہے اسکا علم سارے عالم میں محیط ہے اس سے آگے بڑھ کر کہتا ہے ‘ وفوق کل ذی علم حکیم  ‘  ایک علم رکھنے والا ایسا ہے جو ہر صاحبِ علم سے بالاتر ہے  سورہ یوسف (12:76)  یہ بات کہ کوئی اس کائنات کی ہر سائینس کا علم رکھتاہے علم و فلسفہ کی دنیا میں بڑی غیر معمولی بات ہے اتنی غیر معمولی بات کہ اسکا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ دنیا کی تاریخ میں کسی کتاب کے لکھنے والے نے ایسا دعویٰ نہیں کیا، یہ اعجاز صرف قرآن کو حاصل ہے تو گویا قرآن کی یہ پہلی حقیقت ہے جو ہمیں قرآن کی طرف راغب کرتی ہے.

     ثانیاً یہ کتاب زندگی کے اہم اور بنیادی سوالات پر  بحث کرتی ہے اور اپنا نقطہ نظر بیان کرتی ہے.ان سوالات کا جواب کہ ہم کون ہے، ہم کو کس نے پیدا کیا، ہم کیوں اس دنیا میں آئے ہیں ،اس عظیم الشان کائنات میں ہماری حیثیت کیا ہے اور جب ہم مرکر مٹی بن جائینگے توپھر کہاں جائیں گے یہ وہ بنیادی سوالات ہے جسکو جانے بغیر ہمارا وجود ہی بے معنی ہے۔ ایک طرف دورِ جدید میں سائینس و فلسفہ نے ان مسائل کو سلجھانے میں اپنی ساری توانائیاں صرف کی ہے لیکن آج تک بھی  ‘ہے دانش برہانی حیرت کی فراوانی’ کی طرح ایک نقطہ ہائے نظر پر پہونچنے میں ناکام ہے دوسری طرف یہ کتاب ہے جو چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود اپنے علم و دلائل کے ساتھ دائم و قائم ہے.

    ثالثاً یہ کتاب اپنا تعارف فرقان یعنی حق اور باطل (اچھائی اور برائی) کے پیمانے بتانے والی اور انسانوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آنے والے کی حیثیت سے کرواتی ہے زندگی کے مختلف اخلاقی معیارات ، رہن سہن، معاملات و معمولات ، تمدنی و معاشرتی اور سیاسی و معاشی مسائل وغیرہ پر کلام کرتی ہے اور ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہے.

    رابعاً ہم مسلمان ہے اس لحاظ سے ایک مسلمان کو اپنے دین سے واقفیت اور مسلمانیت کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ قرآن پڑھے کیونکہ قرآن کو دین میں مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔گویا اگر قرآن ہو تو ہم مسلمان ہے ہماری عبادات ہے ہماری شناخت ہے ہماری نماز، روزہ اور زکوٰۃ ہے اگر یہی نہ ہوتو پھر ہماری مسلمانیت کی عمارت ہی ملبہ کا ڈھیر بن جائے.

    خامساً حقیقت یہ ہیکہ انسان کو کسی اَن دیکھی غیر معمولی باتوں پر ایمان لانے کے لئے ایک معجزہ درکار ہے تاکہ وہ اپنے قلب کو مطمئن کرسکے اور جب دل مطمئن ہو تو پھر عمل کی راہیں ہموار ہوتی ہے اس لحاظ سے قرآن اپنے آپ کو ایک معجزہ کی حیثیت سے پیش کرتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ہر امت کے لئے ایک معجزہ ہے اور میری امت کا معجزہ قرآن ہے ‘ یوں تو قرآن کا 14 صدیوں بعدبھی  من و عن محفوظ رہنا ایک معجزہ ہے لیکن اسکے ساتھ ہی اسکی زبان،تعلیمات،اندازِ بیان اور بے شمار حقائق وغیرہ ہمیں یہ ماننے پر مجبور کرتے ہے کہ یہ ایک معجزہ ہے قرآن کہتا ہے

افلا  یتدبرون القران ولو کان من عند غیر اللہ لو جدوا فیہ اختلافا کثیرا  ۔ . (سورہ النساء: 82)

کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اِس میں بہت کچھ اختلاف بیانی پائی جاتی

قرآن کاچیلنج ہے

و ان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبد نا فاتو ابسورۃ من مثلہ وادعو شہدا ء کم من دون اللہ ان کنتم صدقین ۰ فان الم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقو النارالتی وقود ہاالناس والحجارۃ  اعدت للکافرین  ۔سورہ البقرہ 23 -24

اور اگر تمہیں اِس امر میں شک ہے کہ یہ کتا ب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں ، تواس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ، اپنے سارے ہم نواؤں کو بلا لو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو، مدد لے لو، اگر تم سچے ہوتو یہ کام کر کے دکھاؤ، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقیناً کبھی نہیں کرسکتے، تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر، جو مہیا کی گئی ہے منکرین حق کے لیے۔

سب سے آخری وجہ جس کے لئے قرآن اپنی طرف بلاتا ہے وہ یاد دہانی اور تذکیرہے انسان کا حال یہ ہیکہ دنیا کی ان رنگینیوں ،آرائشوں اور ہنگاموں میں رہ کر وہ اپنی حقیقت کو بھول جاتا اور پھر خدا سے بغاوت کرنے لگتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ بڑا طاقتور ہے اسے مرنا نہیں ہے لیکن جب وہ قرآن کھولتا ہے تو خدا اسے بتاتا ہے وہ موجود ہے جو ہر وقت اسکی نگہبانی کر رہا ہے رات کی تاریکی ہو یا دن کی روشنی اسکے لئے یکساں ہے وہی رزق بھی دیتا ہے اور موت بھی اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

  بہر کیف یہ وہ مختلف خصوصیات ہے جو یہاں میں نے بڑی اختصار کے ساتھ پیش کی ہے۔میرا ذاتی تجربہ اور احساس ہیکہ میں  اگر یہ باتیں ذہن میں رکھ کر قرآن کا مطالعہ کیا جائے تو قرآن کی بہت ساری باتیں سمجھ آئے گی اور اسکی طرف راہیں ہموار ہوں گی.

تبصرے بند ہیں۔