پیاسا اپنے نام کے آگے اور دریا لکھا اُن کو
افتخار راغبؔ
پیاسا اپنے نام کے آگے اور دریا لکھا اُن کو
اس کا مطلب کیا ہے اے دل سمجھاؤں میں کیا اُن کو
…
کپڑے وپڑے، میٹھا ویٹھا، ملنا ولنا رہنے دو
چاند دکھا کر روٹھ گئے وہ عید مناؤں یا اُن کو
…
اہلِ بینش کو ہے آخر اِس درجہ حیرانی کیوں
خود کو جلتا دیپ کیا تو ہونا ہی تھا ہوا اُن کو
…
دونوں ایک سی حالت میں ہوں یعنی اب ہو جائے عطا
اُن کی بے پروائی مجھ کو یا میرا دھڑکا اُن کو
…
دل میں کیسا حشر بپا تھا آنکھیں کیوں سنسان ہوئیں
کس پر کیا گزرا تھا راغبؔ کچھ احساس نہ تھا اُن کو
تبصرے بند ہیں۔