جاں بحق ہوتے رہے ہیں لوگ طوفانوں کے بیچ
مقصود اعظم فاضلی
جاں بحق ہوتے رہے ہیں لوگ طوفانوں کے بیچ
ہاں مگر ثابت قدم ہے شمع پروانوں کے بیچ
…
کتنے انساں ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اپنی جان سے
نفرتوں کا زہر پھیلا جب سے انسانوں کے بیچ
…
رہ گزر میں عشق کی آتے ہیں اکثر ایسے موڑ
سرخرو ہوتا ہے جب دیوانہ فرزانوں کے بیچ
…
خود غرض ملتے ہیں لاکھوں ، بے غرض ملتے نہیں
گھِر گئی ہے کشتیء تہذیب طوفانوں کے بیچ
…
کس قدر ہے گرم بازارِ گرانی آج کل
زندگی کیسے بسر اعظم ہو ارمانوں کے بیچ
تبصرے بند ہیں۔