غزل – مِرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے
راجیندر رمنچندہ بانی
مِرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے
اِک اور ذات میں ڈھلتا ہوا سا کچھ تو ہےمری صدا نہ... سہی ہاں... مِر الہو نہ سہی
یہ موج موج…
ٹرینڈنگ
اپنے پاس ورڈ کی بازیابی کیجیے
آپ کو پاس ورڈ ای میل کیا جائے گا