اب الیکشن وکاس کی جگہ رتھ سے لڑیں گے مودی!

حفیظ نعمانی

یہ افسانہ نہیں حقیقت ہے کہ کیرالہ کے راجہ چیرامن پیرومل ساتویں صدی عیسوی میں کسی ایک رات میں اپنے محل کی چھت پر ٹہل رہے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ آسمان پر چاند درمیان سے پھٹ گیا اور اس کے دو ٹکڑے ہوکر اِدھر اُدھر ہوگئے پھر کچھ دیر کے بعد دونوں ٹکڑے آئے اور پھر پورا چاند بن گیا۔ اپنے علم اور مشاہدہ پر راجہ چیرامن نے بہت زور دیا مگر نہ پڑھا ہوا یاد آیا اور نہ سنا ہوا۔ جیسے تیسے کروٹیں بدل کر رات کاٹی اور صبح کو اپنی ریاست کے تمام نجومیوں، انجم شناسوں اور عالموں کو بلاکر معلوم کیا کہ رات جو ہوا وہ کیا تھا؟ ان تمام عالموں میں سے کوئی نہ بتا سکا اور سب نے کہا کہ ہم نے کہیں نہ پڑھا نہ سنا۔

اس واقعہ سے پہلے سے سعودی عرب کے عرب اپنا مال لے کر کشتیوں کے ذریعہ آتے تھے اور کیرالہ سے ہندوستان کا سامان بدل کر لے جاتے تھے۔ دربار کے عالموں نے راجہ کو مشورہ دیا کہ ان عربوں سے معلوم کیا جائے شاید وہ روشنی ڈال سکیں۔ راجہ نے حکم دے دیا کہ اب وہ لوگ آئیں تو ہمارے پاس لایا جائے۔ اس کے بعد جو عرب تاجر آئے ان میں ایک صحابی حضرت مالک بن دینار بھی تھے۔ راجہ کے دربار میں جب سب جمع ہوئے تو راجہ نے چاند کا واقعہ بتاکر معلوم کیا کہ کیا آپ لوگوں نے بھی دیکھا تھا؟ حضرت مالک بن دینارؓ نے فرمایا کہ یہ تو ہمارے سامنے کی بات ہے۔ اور بتایا کہ عرب میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کو اللہ نے اپنا نبی بنایا ہے اور وہ دعوت دے رہے ہیں کہ اللہ صرف ایک ہے اور اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ کرو آپؐ کی د عوت پر کچھ لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جو ایمان نہیں لائے ہیں انہوں نے حضور رسول اکرمؐ سے کہا تھا کہ اگر آپ اللہ کے نبی ہیں تو کوئی ایسا معجزہ دکھایئے جو کوئی انسان نہ کرسکے حضوؐر نے دعا کی اور چاند کی طرف انگلی اٹھا دی جس کے دو ٹکڑے ہوگئے ان میں سے ایک پہاڑ کے ایک طرف اور دوسرا دوسری طرف چلا گیا پھر حضوؐر نے دعا کی تو دونوں ٹکڑے ایک ہوگئے یہ شق القمر کا معجزہ تھا۔ راجہ چیرامن پیرومل یہ سن کر اسلام لے آیا اور اس کے بعد راجہ نے ایک مسجد کی تعمیر کا بھی ارادہ کیا جسے 629 ء میں حضرت مالک بن دینار کی نگرانی میں بنایا گیا اور جو ہندوستان میں پہلی مسجد ہے۔

28 سال کے بعد منگل کو اجودھیا سے ایک رتھ یاترا روانہ ہوئی جو 6 ریاستوں سے گذرے گی اور 25  مارچ کو واپس آئے گی اس رتھ کو روانہ کرتے وقت سادھو سنتوں نے حلف دلایا ہے کہ ’’ہم سب ہندو بھگوان رام کی قسم کھاتے ہیں کہ حملہ آوروں کے ذریعہ مندروں اور ہندوئوں پر کئے گئے مظالم کا بدلہ شری رام کی جائے پیدائش پر عظیم رام مندر کی تعمیر اور لاکھوں ہندوئوں کی قربانیوں کے ادھورے کام کو پورا کرکے لیں گے‘‘ اس مضمون کے شروع میں ایک حملہ آور کے مظالم کی کہانی تو ہم نے سنادی۔ ہندو اس پوری کہانی سے واقف ہیں اور ہندوئوں کے سب سے بڑے گرو نریندر بھائی مودی راجہ چیرامن کی مسجد خود جاکر دیکھ آئے ہیں اور انہوں نے کہیں نہیں کہا کہ اس ریاست پر عربوں نے حملہ کیا تھا اور زبردستی مسجد بنالی تھی۔ آج ان عربوں کا ہی اثر ہے کہ کیرالہ میں 1400 برس کے بعد بھی اعلیٰ تعلیم  یافتہ لڑکی صرف اسلام کا مطالعہ کرکے اسلام قبول کرتی ہے اور اس سے پہلے 11 دسمبر 1999 ء کو 65  سال کی عمر میں کملا داس نام کی ایک اپنے وقت کی سب سے بڑی کیرالہ کی مصنفہ اور انگریزی کی عظیم شاعرہ اسلام میں خواتین کے حقوق سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرتی ہیں اور 2009 ء میں ایک مومنہ کی طرح اپنے مالک کے دربار میں پہونچ جاتی ہیں۔ وہ کملا داس جو ثریا بن چکی تھیں ہندوستان میں انگریزی اور ملیالم کی مشہور و معروف شاعرہ تھیں جن پر فلم بنانے کی کوشش بھی کی گئی۔ انہوں نے دو مسلم بچوں ارشاد احمد اور امتیاز احمد کو اپنا بیٹا بنا لیا تھا۔ مسز کملا داس نے 65  سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اس لئے کوئی لوجہاد نہ کہہ سکا۔

14 فروری کو دہلی سے ایک دوسرا رتھ وزیر داخلہ نے روانہ کیا جو ملک کے چاردھام سے مٹی اور پانی لائے گا اور پھر لال قلعہ کے میدان میں ہزاروں سنتوں سادھوئوں کے ذریعہ اس مٹی پانی کو ایک کیا جائے گا۔ یعنی ملک کے چاروں کونوں سے ووٹ مودی جی کو دیا جائے۔ 1990 ء میں جو رتھ یاترا اڈوانی جی نے نکالی تھی وہ تو اس لئے تھی کہ حکومت کانگریس کی تھی اس کے بعد خود بھی وزیر داخلہ رہے اور اب بھی بی جے پی کی حکومت ہے پھر اب کیوں یاترا کی ضرورت پیش آگئی؟

 جہاں تک حملہ آوروں کے مظالم کی بات ہے تو حلف دلانے والوں سے ہم معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ جب راجہ چیرامن پیرومل نے اسلام قبول کیا تو کس حملہ آور نے ان کے حلق پر چھری رکھی تھی اور اس کے بعد محمد بن قاسم ہوں یا ان کے بعد آنے والے جب بھی آئے اور جس طرف سے بھی آئے تو وہاں کیوں رام راج نہیں تھا۔ ملک ہندوئوں کا تھا اکثریت ان کی تھی پھر رام راج کیوں نہیں تھا؟ اور اگر رام راج تھا تو وہ اتنا کمزور کیوں تھا کہ مسلمان حملہ آور آئے اور حکومت کرنے بیٹھ گئے؟

حقیقت یہ ہے کہ مودی جی نے اب وکاس کو ٹھنڈے بستہ میں ڈال دیا اور وہ بھی رام مندر اور رام راج اور چاردھام کی مٹی پانی کے بل پر 2019 ء کا الیکشن لڑیں گے۔ لیکن یہ ملک کے ساتھ ظلم ہے انہیں پہلے اپنے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے فیصلوں پر ملک والوں سے معافی مانگنا چاہئے اور اعتراف کرنا چاہئے کہ وہ ناکام وزیراعظم ثابت ہوئے اور اب اگر بی جے پی اکثریت میں آئے گی تو وزیر اعظم وہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے آخری دائوں بجٹ کے ذریعہ لگایا تھا اس کے بارے میں بھی یہ مان لیا گیا کہ وہ پی ایم آفس میں تیار ہوا ہے اور بجٹ نہیں انتخابی منشور ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔