اسوہ رسولؐ اور ہماری ذمہ داری

شاہ مدثر

ایک نام مصطفیٰ ہے جو بڑھ کر گھٹا نہیں

ورنہ ہر عروج میں پنہاں زوال ہے

آج سے تقریباَ ساڑھے چودہ سو سال قبل عرب کی سرزمین پر اللّٰہ تعالیٰ نے انسانیت کے محسن اعظم اور رحمتہ اللعالمین حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے منصبِ نبوت پر فائز ہونے کے بعد عرب کی گمراہ کن اور شرک کی غلاظت میں ڈوبی ہوئی قوموں کو توحید کی طرف بلاکر انہیں حق و صداقت کا عظیم سبق دیا۔ اور مزید یہ کہ کبھی نہ فنا ہونے والی حقیقی زندگی کی روشن راہ دکھلائی۔ اللّٰہ تعالٰی نے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی کو عالم انسانیت کےلئے بہترین نمونہ عمل بنایاہے،جو حقیقی معنیٰ میں خواہش پرست انسانوں اور شرک کے علمبرداروں کو اللّٰہ تعالٰی کی بندگی اور غلامی کی طرف آنے کی دعوتِ عمل دیتی ہے۔

ذہن نشین رہے کہ اس وقت باطل طاقتوں نے اسلام اور اہل ایمان کو صفحہِ ہستی سے مٹانے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ اگر ہم جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح سے لے کر ملکی سطح تک حق و باطل کے درمیان ایک بڑی کشمکش جاری ہے۔ ہندوستان میں بھی یہی کچھ صورتحال  موجود ہے۔ اس وقت کفر متحد ہوکر اہل ایمان کے سامنے کھڑا ہوا ہے۔ جبکہ امت مسلمہ بےبسی کی حالت میں پڑی ہوئی ہے۔ نام نہاد اور سیکولر مسلمان

دشمنوں کا دست بازو بنے ہوئے ہیں۔ اور امت مسلمہ کی صفوں میں  نفاق کا زہر گھول رہےہیں۔ مآب لینچگ کے ذریعے امت محمدی میں خوف و دہشت کو پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ عدلیہ کے ذریعے شریعتِ محمدی اور بالخصوص طلاق ثلاثہ کے معاملے میں مداخلت کی جرات ہورہی ہے۔ اسلام پسند نوجوانوں کو دہشت گرد بتاکر دین اسلام کو دہشت پسند تعلیمات پر مبنی دین بتانے کا پروپگنڈا کیا جارہاہے۔ گئو کشی کے نام پر کمزور مسلمانوں کو شہید کرنے کا ناپاک سلسلہ جاری ہے۔ بابری مسجد دشمنانِ اسلام کے ٹارگیٹ پر ہے جو کہ مسلمانان ہند کےلئے کسی امتحان و آزمائش سے کم نہیں۔ باطل طاقتیں یہی چاہتی ہے کہ سارے ہندوستان پر اپنا شیطانی علم لہرا کر اسلام اور اہل ایمان کو ملیامیٹ کردیا جائے۔ لیکن ہمیں یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہیے کہ اللّٰہ تعالٰی نے قرآن مجید میں واضح طور پر یہ اعلان کردیا "یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللّٰہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں لیکن اللّٰہ اپنے نور کو مکمل کرکے رہیگا۔ (النور)

لہذٰا ان حالات میں ہمیں مایوس و نامید ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اللّٰہ تعالٰی کا وعدہ ہے:”دل شکستہ نہ ہو،غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر ہم تم مومن ہو۔ "

 ربیع الاوّل کی مناسبت سے اسوہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم میں ہمارے لئے یہ پیغامِ عمل ہےکہ ہم اپنے طریق زندگی کو رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سیرت پر ڈھال کر ساری انسانیت کے لئے نمونہ عمل اور پیغامِ عمل بن جایئں، اور دین اسلام کو پوری دنیا اور تمام باطل ادیان پر غالب کرنے کی خاطر اپنی عزیز جان اور مال کی قربانیوں کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔

ربیع الاوّل کے موقع پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت کو زندہ کریں گے،ایمان،استقامت،جہاد اور شہادت پر قائم رہ کر سعادت و شہادت کی زندگی گذاریں گے۔ امت مسلمہ میں اتحاد کی روح پھونکیں گے۔ مسلکی تنازعات اور فروعی مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے کی عملی تصویر بن جائیں گے۔ اور آخرت کی فلاح و کامرانی چاہتے ہوئے اپنی زندگی کو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی مثالی و عملی زندگی سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اللّٰہ تعالٰی کی رضا کو پالیں گے۔

تبصرے بند ہیں۔