افطار میں تلی چیزیں صحت کے لیے مضر

حکیم محمد شیراز

رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے ۔اس کا مقصد حصول تقویٰ ہے۔اگر کھانے پینے میں بے اعتدالی برتی جائے تو یہ مقصد فوت ہو جاتا ہے نیز طبی اعتبار سے بھی نقصان دہ ہے۔اس مقالہ میں افطار کے وقت تلی چیزوں کے کھانے سے ہونے والے نقصانات پر جدید تحقیقات کی روشنی میں روشنی ڈالی گئی ہے۔

سحر و افطار کے دوران تلی ہوئی چیزوں کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے، جہاں سحری میں پراٹھے اور روغنی پکوان جب کہ افطار میں پکوڑے، سموسے وغیرہ دسترخوان کی زینت ہوتے ہیں ۔تاہم غذا میں چکنائی کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے جس سے روزے کی حالت میں معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔

کراچی کے ماہرامراض قلب ڈاکٹر ندیم قمر نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران زیادہ چکنائی ،تلی ،اور میٹھی غذا کھانے سے اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کا ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران تلی ہوئی اور چکنائی والی چیزیں کھانے سے دل کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے، شہریوں کو رمضان کے مہینے میں غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کھائی جانے والی تلی ہوئی غذائیں کھانے سے دل کی تکلیف بڑھ جانے کے خدشات پیدا ہوجاتے ہیں اور جو شخص پہلے سے ہی دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو اس کے لیے بے حد خطرناک ثابت ہوتے ہیں ان افراد کو دل کا دورہ بھی پڑسکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران روزے داروں کو سحری اور افطار کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے، زیادہ چکنائی، تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں سموسے، پکوڑے اور جلیبی کے بجائے پھل، سبزیاں اور تازہ جوس استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افطار کے اوقات میں پیٹ بھر کر مت کھائیں کیونکہ بھوکا رہنے کے 15گھنٹے بعد ایک دم کھا لینے سے نقصان ہوسکتا ہے، رمضان میں چکنائی اور تلی ہوئی چیزیں کھانے سے کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے چکنائی شریانوں میں جمع ہوجانے سے بیماریاں بڑھ جاتی ہیں ، رمضان المبارک کے مہینے میں کچھ لوگ اس قدر زیادہ کھاتے ہیں کہ ان کا وزن روزے رکھنے کے باوجود کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوجاتا ہے۔

  رمضان المبارک کا مبارک مہینہ ہے،جس میں سحر و افطار میں تلی ہوئی اشیاء کا استعما ل زیادہ ہورہا ہے، جب کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔سری نگر کے علاقائی تحقیقاتی ادارہ میں ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو اس ماہ میں غذائی بے اعتدالی خصوصاً افطار کے وقت تلی ہوئی چیزیں کھاتے ہیں وہ بد ہضمی، تقہقر معدی و مری میں مبتلا پائے گئے ہیں خصوصاً بلڈ پریشر بڑھا ہوا ملا ہے۔

 احتیاطی تدابیر:

 ٭تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز نقاہت اور بدہضمی کو دور کرتا ہے۔اس لیے اس سے پرہیز لازم ہے۔

٭ 15 گھنٹے کے  روزے میں پیاس کی شدت کو کم کرنے کیلئے دہی، لسی اور گھر کے مشروبات کا استعمال خاصا مفید ہے  تاہم حاملہ خواتین روزہ رکھنے سے اجتناب کریں تو ان کی صحت کیلئے بہتر ہوتا ہے۔

٭ تندرست رہنے کیلئے پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال، چنا چاٹ، ہلکے مصالحے اور کم تیل میں پکی غذائیں استعمال کی جائیں کیوں کہ یہ انسان کو تندرست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

خلاصہ:

نظام ہضم کا درست رہنا صحت کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے، اس کے لیے اعتدال میں رہتے ہوئے سحر و افطار میں ایسی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے جو معدہ پر بوجھ نہ ہو۔، لہذا رمضان المبارک میں تلی ہوئی اشیا ء کا زیادہ استعمال کرنے سے گریز کریں ۔

ماخذ و حوالہ جات:

۱۔نوائے وقت۔

۲۔نیو نیوز۔

تبصرے بند ہیں۔