آئیڈیا، ووڈافون کا بحران اور انڈیا کا ٹیلی کام سیکٹر

سراج الدین فلاحی

آج کل معیشت اور مالیات کی دنیا میں ٹیلی مواصلاتی کمپنی آئیڈیا جو اب ووڈا فون کے ساتھ مل کر VI کے نام سے جانی جاتی ہے اس سے متعلق ایک بڑی خبر سرخیوں میں ہے کہ اس کے نن اکزیکیٹیو چیئرمین K. M Birla جنہوں نے حال ہی میں اپنے پد سے استعفی دے دیا ہےانہوں نے سرکار کو آفر کیا ہے کہ اب آئیڈیا برلا  گروپ سے چلنے والی نہیں ہے اس لیے VI میں آئیڈیا کا جو 27 فیصد اسٹاک ہے وہ سرکار ان سے لے لے۔ دھیان رہے مکیش امبانی کی کمپنی جیو کی سروس شروع ہونے کے بعد اس شعبے میں شروع ہونے والے مسابقہ آرائی کی وجہ سے آئیڈیا اور ووڈافون کو سخت معاشی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چنانچہ آئیڈیا اور ووڈافون دونوں کی حالت کافی دنوں ہچکولے لے رہی ہے، ان کا شئیر تیزی سے نیچے گر رہا ہے یہاں تک کہ دونوں ڈوبنے کی کگار پر ہیں۔ سوال صرف یہ نہیں ہے کہ موجودہ سرکار جو خود اپنی کمپنیوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں بیچ رہی ہے وہ کیونکر اسے سنبھال سکے گی؟ سوال یہ بھی ہے کہ اگر VI یعنی آئیڈیا اور ووڈافون دونوں ڈوب گیے تو معیشت  پر اس کا کیا اثر ہو گا ااور مارکیٹ کس طرح تبدیل ہو جائے گا؟

 

آئیڈیا جسے ووڈافون کے ساتھ مرج کر دیا گیا ہے وہ ایک انڈین کمپنی ہے جبکہ ووڈافون ایک برطانوی کمپنی ہے۔ VI میں 44.39 فیصد شیئر ووڈافون کا ہے۔ 27.66 فیصد شیئرز کے مالک بِرلا گروپ کے لوگ ہیں اور باقی حصہ کمپنی نے IPO کے ذریعے بینکوں اور عام لوگوں کو دے رکھا ہے۔ چونکہ کمپنی کی حالت نازک بنی ہوئی ہے اس لیے K M Birla برلا گروپ کے 27 فیصد شیئرز سرکار کو بیچنا چاہتے ہیں کہ یہ شیئرز BSNL کے ذریعے سرکار خرید لے۔ ووڈافون کا کہنا ہے کہ کمپنی بھلے ہی ڈوب جائے وہ اس میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرئے گی۔ چنانچہ اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ انڈیا میں ٹیلی کام سیکٹر کی تیسری بڑی کمپنی ڈوبنے کے قریب ہے۔  2020 کے بعدکے اعدادوشمار کے مطابق آئیڈیا کے 51 میلین Subscribers آئیڈیا کو چھوڑ چکے ہیں جبکہ ائیرٹیل اور جیو دونوں کو ملا کر دیکھیں تو ان کے یہاں اسی پیریڈ میں 83 میلین سبسکرائبرس کا اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ VI  کے 270 میلین Subscribers کے علاوہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد کافی پریشان ہے کہ ان کا کیا ہوگا؟

 

اگر VI یعنی ووڈافون اور آئیڈیاڈوب جاتے ہیں تو مارکیٹ پر اس کا پہلا اثر یہ ہو گا کہ مارکیٹ ڈیؤپولی (Duopoly) کی طرف چلا جائے گا (یہ مارکیٹ کی ایسی صورت حال ہے جس میں صرف دو سیلر اپنے پروڈکٹ سیل کرتے ہیں)۔ یعنی مارکیٹ میں صرف دو سیلر بچیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مارکیٹ میں جیو اور ایئرٹیل کا دبدبہ ہو گا۔ جہاں تک BSNL یا MTNL کی بات ہے تو دھیان رہے ان کا شیئر مارکیٹ میں اتنا کم ہے کہ اب ان کو شمار بھی نہیں کیا جاتا۔ آئیڈیا اور ووڈافون کے ڈوبنے سے مارکیٹ میں جیو اور ایئرٹیل بڑے کھلاڑی بن جائیں گے۔ اگر دونوں نے باہمی رضامندی سے آپس میں کارٹیل بنا لیا یعنی آپس میں سانٹھ گانٹھ کر لیا تو ان کو مونوپولی (Monopoly) پاور مل جائے گا۔ مونوپولی میں چونکہ صرف ایک سیلر ہوتا ہے اس میں مسابقہ ارائی نہیں ہوتی اس لیے مونوپولسٹ ہمیشہ قیمت میں اضافہ کر کے خریداروں کا استحصال کرتا ہے، جس سے مجموعی طور پر بازار اور خریداروں کا نقصان ہوتا ہے۔ دوسری مشکل Tariff Rise کی شکل میں سامنے آ سکتی ہے۔ جب کسی سیکٹر میں سیلر زیادہ ہوتے ہیں تو مجموعی طور پر اس سیکٹر کی کاسٹ تمام سیلروں میں تقسیم ہو جاتی ہے اس لیے سامان سستے ہو جاتے ہیں اور جب سیلر کم ہوتے ہیں تو کاسٹ زیادہ تقسیم نہیں ہو پاتی اس لیے سامان مہنگے ہوتے ہیں۔ آئیڈیا کے ڈوبنے سے مارکیٹ میں صرف دو کمپنیاں جیو اور ایئرٹیل بچیں گی۔ ایسی صورت میں ٹیلی کام انفراسٹرکچر کو مین ٹین کرنے میں ان کی کاسٹ بڑھ جائے گی۔ ظاہر ہے یہ کاسٹ کمپنی خود تو برداشت کرئے گی نہیں، بلکہ ان کا بوجھ خریداروں پرڈالے گی۔ چنانچہ اس کا اثر مہنگے ریچارج اور آنے والے وقت میں 5G اسپیکٹرم کی صورت میں آئے گا کیونکہ جب کمپنی کی کاسٹ بڑھے گی تو کمپنی کا خرچ بھی بڑھ جائے گا اور اس کا سیدھا اثر کسٹمر پر پڑے گا۔

 

تیسرا اثر بینکوں اور مالیاتی اداروں پر ہو گا۔ وی آئی 1.75 لاکھ کروڑ روپیہ کے قرض میں ڈوبی ہوئی ہے جس میں سب سے بڑا حصہ سرکار کا ہے۔ حال ہی میں آپ نے Adjusted Gross Revenue یعنی AGR کے بارے میں سنا ہو گا۔ 2005 میں ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونی کیشن نے ٹیلی کام کمپنیوں سے کہا جب ہم آپ کو نیٹ ورک آپریٹ کرنے کے لیے Spectrum دیں گے تو اس کی فیس لیں گے یعنی جن کمپنیوں کو Spectrum کی ضرورت ہے وہ سرکار سے لے اور اس کی فیس دے۔ بعد میں سرکار نے دیکھا کہ یہ کمپنیاں ٹیلی کام کے ساتھ ساتھ دیگر کام بھی کر رہی ہیں تو سرکار نے فیس کے ساتھ منافع کے کچھ فیصد حصوں کی بھی ڈیمانڈ کی اور اس پر قانون بنایا۔  اس کو لے کر سپریم کورٹ میں پورا معاملہ چل رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے سرکار کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کی وجہ سے آئیڈیا پر سرکار کا AGR کے نام سے 60 ہزار کروڑ کا بقایا ہے اور سرکار اسے چھوڑنے کے موڈ میں نہیں ہے۔اگر کمپنی ڈوب گئی تو سرکار کا 60 ہزار کروڑ روپیہ کا نقصان ہوگا۔ اس کے علاوہ IDFC, Yes bank, SBI, ICICI, HDFC یعنی مختلف بینکوں کے ذریعے 23 ہزار کروڑ کی ایک بڑی رقم قرض کے طور پر اس کمپنی کو دی گئی ہے۔ اگر بالفرض کمپنی ڈوب جاتی ہے تو بینکوں کا کیا ہوگا؟ کیا کمپنی کے اثاثے بیچ کر ان قرضوں کو پورا کیا جا سکے گا؟ بینکوں کا NPA تو پہلے ہی سے بہت زیادہ ہے اب اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ آئیڈیا اور ووڈافون یعنی VI اگر ڈوب گیے تو جیو اور ایئرٹیل کا فائدہ ہو گا اور 270 میلین سبسکرائبر ان دونوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔ 270 میلین سبسکرائبر کے اچانک اضافہ ہونے پر یہ کمپنیاں کیسے انفراسٹرکچر بنائیں گی یا اتنے صارفین کے اچانک بڑھنے سے ان کو خدمات کیسے مہیا کر سکیں گی؟ ایک اہم نکتہ قابل غور ہے کہ جیو نے براہ راست 4G سے اپنے انفراسٹرکچر کی ابتدا کی تھی جبکہ VI میں  ایک بڑی تعداد ابھی تک 2G اور 3G کی ہے وہ کہاں جائیں گے؟

 

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو آئیڈیا کے مارکیٹ چھوڑنے سے ٹیلی کام سیکٹر پر ایک بڑی مصیبت آ سکتی ہے۔ اس لیے سرکار کو چاہیے کہ K.M Birla  کی باتوں کو سنے اور آئیڈیا کو ٹیک اوور کر کے BSNL میں مرج کر دے۔ ایسا کرنے سے ابتدا میں چند مسائل ضرور پیدا ہوں گے جیسے BSNL کا انفراسٹرکچر مضبوط نہیں ہےوہ خود ڈوب رہا ہے تو وہ کیسے اسے Observe کر سکے گا؟ دوسرا یہ کہ یہ دونوں بالکل علیحدہ کمپنیاں ہیں ایک پبلک سیکٹر اور دوسری پرائیویٹ سیکٹر میں آتی ہے تو دونوں کے ملازمین کس طرح تال میل کریں گے۔ تیسری چیز یہ ہے کہ ابھی تک BSNL نے 4G نیٹ ورک شروع ہی نہیں کیا ہے تو جو آئیڈیا میں 4G نیٹ ورک والے صارفین ہیں وہ کہاں جائیں گے؟ باوجود اس کے سرکار کے پاس طاقت اور وسائل زیادہ ہوتے ہیں اس لیے اگر وہ چاہے تو ان مسائل پر آسانی سے قابو پا سکتی ہے اور اپنی سرکاری ٹیلی کام کمپنی کو مضبوط کر کے اپنی ساکھ بہتر بنا سکتی ہے جس سے عوام کا بھی فائدہ ہوگا اور سرکار کو بھی ریونیو کی شکل میں ایک بڑی رقم ہاتھ آتی رہے گی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔