آہ! مادرِ علمی  جامعہ اصحابِ صفہ ؓراولپنڈی

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

دینی مدارس ہمارے لیے نعمت عظمیٰ سے کم نہیں اللہ تعالی نے ان مدارس کے ذریعہ ہمارے ایمان ودین کی حفاظت کاانتظام کررکھا ہے۔ آج دنیا میں بالعموم اورہمارے پیارے ملک پاکستان بالخصوص ایسے ذہن ودماغ کے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جنہیں مدارس کا وجود ایک بوجھ اور بارِ گراں نظر آتا ہے وہ لوگ زیورِ علم سے آراستہ ہونے والے نونہالانِ ملت کو قدر وعظمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ جب کہ حقیقت اور سچائی یہ ہے کہ یہ دینی مدارس ملتِ اسلامیہ کے لئے ایک عظیم نعمتِ پروردگار ہے۔ دینی مدارس کی بے مثال قربانیاں ہیں، دینی مدارس ہی کی کوششو ں، اور خاموش خدمت گذارانِ دین کی فکروں سے مسلمان الحاد و بے دینی کے فتنوں سے محفوظ رہے ہیں، اور اپنے تشخصا ت کے ساتھ آج بھی موجود ہیں، ورنہ ایمان سوز فتنے کب کے مسلمانوں کا عظیم سرمایہ دین چھین لئے ہوتے، اور دینی امتیازات اور شعائر کو مٹا دکر دم لیتے، لیکن اسی دریا سے اٹھنے والی موجوں نے ان کے منفی ارادوں تہ و بالا کردیا، اور اسی خاک سے پروان چڑ ھنے والے ذروں نے ہر طوفان کا مقابلہ کیا اور ہر بادِ مخالف کے آگے سینہ سپر رہے،

مدارسِ دینیہ نے حفاظتِ دین اور تعلیماتِ اسلام کی بقا ء کے لئے اپنی زندگیوں کو نچھاور کردیا۔ دنیا کے ہنگاموں سے دور رہ کر خاموش لیکن ٹھوس انداز میں یہ مدارس خدمتِ دین میں نہایت یکسوئی کے ساتھ مصروف رہتے ہیں،

معاشر ہ کی بنیادی دینی ضرورتوں کی تکمیل اور صالح معاشرہ کی تشکیل میں شب و روز لگے ہوئے ہیں۔ سرد وگرم حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے، شیریں وتلخ مرحلوں سے گزرتے ہوئے، موجِ بلاخیز کے تیز وتند تھپیڑوں سے نبرد آزما ہوتے ہوئے انسانیت کی تعمیر، افراد کی تیاری اور تحفظِ دین کے لئے ہمہ وقت مشغول رہتے ہیں۔

دینی مدارس کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے اور مختلف متنوع خدمات کو اپنے دامن میں لئے ہو ئے ہے، ان مدارس کا رشتہ صفہ نبویﷺ سے ملتا ہے، جہاں پر معلمِ انسانیت، محسنِ کائنات امام المرسلین خاتم النبیین ﷺ نے تعلیم دے کر ہیروں کو تراشا تھا اور دنیا کے سامنے امن ومحبت کے خوگر اور الفت و وفا کے شیدائیوں کو پیش کیا تھا، جن کی تمام تر تعلیمات انسانیت کی بھلائی اور خیرخواہی پر مشتمل ہیں اور جو ساری انسانیت کے ہمدرد و غم خوار بن کر تشریف لائے اور قدم قدم پر محبتوں کی تعلیمات عطافرمائیں۔

ایثار و ہمدردی کا سبق پڑھااور دلوں سے نفرتوں کو نکال کر محبتوں کو پیوست کیا۔ دنیا میں آباد تمام مدارس کا رابطہ اسی صفہ نبوی ﷺ سے ہے، لہذا اس کے اثرات اور برکات بھی مدارس میں برابر ظاہر ہیں۔ بوریا نشینوں کی خاموش لیکن انقلاب آفریں خدمات کے اثرات و ثمرات کا حقیقی ادارک کرنے والے باریک بیں، دوراندیش، عظیم مفکر وفلسفی علامہ اقبالؒ نے پوری دردمندی سے کہا تھاکہ:ان مکتبوں کو اسی حالت میں رہنے دو، غریب مسلمانوں کے بچوں کوانہیں مدارس میں پڑھنے دو، اگر یہ ملا اور درویش نہ رہے تو جانتے ہو کیا ہوگا؟جوکچھ ہوگامیں انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ آیا ہوں، اگر ہندوستانی مسلمان ان مدرسوں کے اثر سے محروم ہوگئے تو بالکل اسی طرح ہوگاجس طرح اندلس میں مسلمانوں کی آٹھ سو برس کی حکومت کے باوجود ہوا آج غرناطہ اور قرطبہ کے کھنڈرات اور الحمرا ء کے نشانات کے سوا اسلام کے پیروں اور اسلامی تہذیب کے آثار کا کوئی نقش نہیں ملتا، ہندوستان میں بھی آگرہ کے تاج اور دلی کے لال قلعے کے سوا مسلمانوں کے آٹھ سو سالہ حکومت اوران کی تہذیب کا کوئی نشا ن نہیں ملے گا۔ (دینی مدارس، ماضی، حال، مستقبل)

بلا شبہ دینی مدارس کی خدمات اور مخلصانہ کاوشوں کا تذکرہ بجا طور پر علامہ اقبال ؒ نے فرمایا، اور اس حقیقت سے بھی آگاہ کردیا کہ ان مدارس کا وجود ہمارے تشخص اور ہماری اسلامی روایات کا امین ہے، اور ان مدارس کی چار دیواری میں تربیت پانے والے معاشرہ کی تعمیر و تشکیل میں غیر معمولی کرداراداکرتے ہیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک خدادادپاکستان کے دینی مدارس نے ہر محاظ پر مسلمانوں کی رہبری کی ہے، اورپر خطر حالات میں اپنے فریضہ کو انجام دیا ہے، اور ایسے جیالوں اور جواں مردوں اور بے لوث خادموں کو فراہم کیا جنہوں نے ہر موڑپر قوم وملت کی بہتر رہنمائی کی، اور مسلمانوں کی نگاہیں ہمیشہ ہی ان مدارس پر امیدوں کے ساتھ جمی ر ہیں، اور دینی مدارس کی اب تک کی تاریخ بھی یہی بتلاتی ہے کہ اربابِ مدارس نے ہمیشہ قوم کی امیدوں کو سچ ثابت کیا، اور ان کے خوابوں کی حسین تعبیر بہم پہونچائی، اور ان ہیروں کو تراشا کہ جن کی ضیا ء پاشیوں سے آج بھی عالم فیض پارہا ہے۔

معلم انسانیت نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کی درسگاہ کا نام ’’صفہ ‘‘تھاجہاں صحابہ کرام کی ایک کثیر جماعت نبی پاک ﷺ کے سامنے دوزانو ہو کر شرف تلمذ حاصل کر رہی تھی اس جماعت نے ایسا فیض حاصل کیا کہ آج عالَم ان کے فیض سے فیضیاب ہورہاہے۔

اسی نسبت کو سامنے رکھتے ہوئے سیدی وسندی استاذالقراء، فخرالقراء حضرت مولانا قاری عبدالمالک نقشبندی صاحب دامت برکاتھم العالیہ نے راولپنڈی میں ایک دینی ادارہ قائم کیا جس کانام اصحابِ صفہ ؓ کی نسبت سے ’’جامعہ اصحابِ صفہؓ  ‘‘رکھا۔

جامعہ اصحابِ صفہؓ ویسٹریج 3راولپنڈی کی بنیاداستاذالقراء حضرت مولاناقاری عبدالمالک صاحب دام مجدھم نے 17جولائی 1991؁ء کو اپنے ہاتھوں سے رکھی۔

اللہ پاک جب کام لیتا ہے تو وہ چنائو بھی اپنے نیک بندوں کا کر تاہے جامع مسجد اصحابِ صفہؓ و مدرسہ اصحاب صفہ ؓ کے لیے پانچ کنا ل کا رقبہ عبدالباری مرحوم نے وقف کیا جس میں ایک عالیشان مسجد بھی تعمیر کی گئی۔

جامعہ اصحابِ صفہ کا شمار آج پاکستان کے مشہور ومعروف  اور بڑے جامعات میں ہوتا ہے جامعہ اصحابِ صفہ حکومت پاکستان سے رجسٹرڈ اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے منسلک ادارہ ہے۔

درس وتدریس کا بہترین انتظام، مہمانان رسول کے لیے عمدہ رہائش وطعام کا انتظام یہ حضرت قاری صاحب کی شفقتوں اور محنتوں کا نتیجہ ہے

حضرت قاری صاحب نے جب سے جامعہ کی بنیاد رکھی اس وقت سے لے کر آج تک اس جامعہ کو آباد کرنے میں اور جامعہ کواس مقام پر پہنچانے میں جامعہ کے صدر مدرس شعبہ تجوید، استاذالقراء فخرا لقراء حضرت قاری محمد مبارک صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کا بھی بہت بڑا حصہ ہے، ابتداء میں یہ جگہ جہاں آج جامعہ قائم ہے غیرآباد اوربیاباں جنگل تھاحضرت قاری عبدالمالک حفظہ اللہ کے حکم سے ان کے شاگردخاص استاذمحترم قاری محمدمبارک صاحب دام مجدھم چند طلباء کو اپنے ہمراہ لے کر یہاں تشریف لائے اور اس جگہ کو قرآن وسنت کی آواز سے آباد کیا اور جنگل میں منگل بنادیا۔ جامعہ کی تعمیر اور تعلیمی نظام میں حضرت قاری صاحب کا بھی بنیادی و مثالی کردار ہے۔

2002؁ء میں حضرت قاری صاحب سے جامعہ اصحابِ صفہ میں راقم الحروف نے ایک سالہ تجوید پڑھی، اور اس کے بعد جامعہ ہی میں شعبہ کتب کے ابتدائی 3درجات بھی پڑھے۔ حضرت قاری محمد مبارک صاحب دام مجدھم کے پڑھانے کا انداز، قراٗت کا انداز اور انتظامی امور کوچلانے کاانداز اپنی مثال آپ ہے جامعہ کی مسجد میں ابتداء سے لے کر آج تک حضرت قاری صاحب ہی امامت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

حضرت قاری صاحب کی شفقتیں اور محبتیں طلباء دین سے آج بھی مجھے یاد آتی ہیں اللہ پاک حضرت قاری محمدمبارک صاحب حفظہ اللہ کی دینی وملی خدمات کو قبول فرمائے اور حضرت کا سایہ ہمارے سروں پہ قائم و دائم رکھے (آمین )

استاذالقراء حضرت مولاناقاری عبدالمالک نقشبندی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کے اس لگائے ہوئے گلشن سے ہر سال علم دین حاصل کرنے والے علماء وقراء کی ایک کثیر تعداد سند فراغت حاصل کر رہی ہے اور ملک پاکستان کے اندر اور بیرون ملک فیضان ِ صفہ کو پھیلا رہی ہے۔

جامعہ کے شعبہ جات

اس وقت جامعہ میں حفظ و ناظرہ بنین کی سات کلاسیں، تجوید للحفاط کی دو کلاسیں، تجوید للعلماء کی ایک کلاس، علوم دینیہ (درسِ نظامی درجہ متوسطہ سے لے کردورہ حدیث شریف تک )نیز عصری تعلیم صفہ چلڈرن اکیڈمی کے زیراہتمام مڈل تا میٹرک دی جاتی ہے جو کہ راولپنڈی بورڈ کے ساتھ منسلک ہے۔

اللہ پاک نے ہمشیہ جامعہ کو محنتی وتجربہ کار اساتذہ سے نوازا ہے، جس جس شعبہ میں انسان قدم رکھتا ہے وہاں ایک محنتی استاذ سے ملاقات ہوتی ہے اس وقت جامعہ میں شعبہ کتب کے ناظم حضرت مولانامفتی محمد جاوید صاحب ہیں جنہوں نے اپنی محنت ولگن سے شعبہ کتب کو چار چاند لگائے ہوئے ہیں۔

اللہ پاک نے استاذ محترم حضرت مولاناقاری عبدالمالک صاحب کو نیک اولاد سے نوازا ہے تمام کے تمام صاحبزادے حافظ قرآن ہیں اللہ پاک نے سب کو خوبصورت آواز سے نوازا ہے۔

حضرت کے بڑے دو صاحبزادوں نے در س نظامی کی تکمیل بھی کی ہوئی ہے جن میں ایک حضرت مولاناعبدالماجد صاحب دام مجدھم جوکہ اس وقت جامعہ نائب مہتمم ہیں اور بحسنِ خوبی جامعہ کے انتظامات کو چلا رہے ہیں۔

اللہ پاک نے حضرت کو بے پناہ خوبیوں سے نواز ہے حضرت قاری صاحب کی جانشینی کا حق اداکر رہے ہیں اور جامعہ کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھاہے اور دوسرے صاحبزادے فاضلِ نوجوان حضرت مولاناعبدالباسط صاحب جوکہ جامعہ میں شعبہ حفظ کے ناظم بھی ہیں اور جامع مسجد امِ نعیم جھنگی راولپنڈی میں خطابت کے فرائج بھی سرانجام دے رہے ہیں

دورہ حدیث شریف کا آغاز

جامعہ میں ہر ماہ تعلیمی جائزہ ہوتاہے جس کے نتائج مرتب ہونے کے بعد ماہانہ میٹنگ بھی ہوتی ہے اور کمزور طلباء پر خصوصی توجہ کی جاتی ہے۔

ہر درجہ سے اگلے درجہ کے درمیان تعلیمی دورانیہ دو سال رکھا گیاہے تاکہ اگلے درجہ میں ترقی کے لیے طلباء میں بہترین استعداد ہو۔

شعبہ کتب کا تعلیمی نظام شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی غلام الرحمن صاحب دام مجد ھم کی محنت ومشوروں سے چل رہاہے جس کی بدولت سال 2018؁ء میں دورہ حدیث شریف کا آغاز بھی حضرت ہی کے مشورے سے کیا گیا اور حضرت نے خود دورہ حدیث کے اسباق کا آغاز فرمایا۔ جامعہ کے اساتذہ کی ہی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج وہی اساتذہ دورہ حدیث شریف کے اسباق پڑھا رہے ہیں جنہوں نے ابتدائیہ کو پڑھایا اور اس میں سب سے بڑی محنت حضرت مولانامفتی جمشید صاحب کی ہے جو بحمداللہ اس وقت جامعہ کے شیخ الحدیث کے منصب پہ فائز ہیں، اللہ پاک جامعہ کے تمام اساتذہ و متعلقین کی سعی جمیلہ کو اپنے دربارِ عالیہ میں قبول و منظور فرمائے (آمین )

استاذالقراء حضرت قاری عبدالمالک صاحب کی دلی خواہش

استاذمحترم حضرت قاری عبدالمالک صاحب حفظہ اللہ کی ہمیشہ یہ دلی خواہش تھی کہ ان شاء اللہ ایک وقت آئے گا کی جب جامعہ سے فضلاء کرام کی ایک کثیر تعدا دسند فراغت حاصل کرے گی اور وہ میری زندگی کا یادگار لمحہ ہو گا اللہ پاک نے حضرت قاری صاحب کی اس عظیم خواہش کو پورا کیا آج بحمد اللہ جامعہ میں درس نظامی کے تمام درجات پڑھائے جاتے ہیں اور دینی تعلیم کا شوق رکھنے والے جامعہ میں قال اللہ وقال رسول ﷺ کی صدائیں بلند فرما رہے ہیں۔

صفہ ویلفیئرٹرسٹ

جامعہ ہذامیں اپنی مدد آپ کے تحت صفہ ویلفیئر کے نام سے طلباء میں خدمت کے جذبہ کو اجاگر کرنے کے لیے ایک رفاہی ادارہ بھی قائم کیا گیاہے جو کہ ہمہ وقت مستحق طلباء کی معاونت و خدمت میں مصروف ہے اس ٹرسٹ کے مختلف شعبہ جات ہیں مثلاً شعبہ اقامت الصلوٰ ۃ، شعبہ باغبانی، شعبہ ڈاک، شعبہ صفائی، شعبہ لقطہ، شعبہ پانی وبجلی وغیرہ جوکہ اخلاص و للّٰہیت کے ساتھ طلباء جامعہ کی خدمت میں مصروف ہیں

میری مخیر حضرات سے بھی گزارش ہے کہ وہ مالی تعاون کر کے صدقہ جاریہ کے مستحق بن سکتے ہیں ٹرسٹ کو ادویہ خرید کر اگر آپ خود بھی دینا چاہیں تو یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوگا۔

جامعہ میں تشریف لانے والے اکابر علماء کرام

فضیلۃ الشیخ قاری عبدالماجد ذاکر صاحب (ریاض سعودی عرب )

شیخ التفسیر مولانامحمد اسحاق صاحب (عضوھیئۃ التوعیہ الاسلامیہ بدبئی)

استاذالعلماء حضرت مولاناڈاکٹر عبدالرزاق سکندر صاحب (مہتمم جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹائون کراچی)

شیخ الحدیث مفتی غلام الرحمن صاحب (مہتمم جامعہ عثمانیہ پشاور)

دکتورمحمد مختاراٰل نوح صاحب (مدیر برنامج بالھیئۃ الاغاثہ الاسلامیہ)

شیخ الحدیث مولاناابوعمارزاہدالراشدی صاحب گوجرانوالہ

مولانامحمدالیاس چنیوٹی صاحب (امیرانٹرنیشنل ختم نبوت پاکستان )

شیخ الحدیث حضرت مولاناقاضی مشتاق احمدصاحب راولپنڈی

شیخ الحدیث حضرت مولاناعبدالحفیظ مکی صاحب رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولاناپیرعزیزالرحمن ہزاروی صاحب راولپنڈی

مولاناقاضی عبدالرشید صاحب(مہتمم جامعہ فاروقیہ راولپنڈی)

حضرت مولاناقاری محمدحنیف جالندھری صاحب ملتان

حضرت مولاناقاضی محمداسرائیل گڑنگی صاحب مانسہرہ

پیرعبدالرحیم نقشبندی صاحب چکوال

متکلم اسلام حضرت مولانامحمدالیاس گھمن صاحب سرگودھا

مادر ِ علمی جامعہ اصحاب ِ صفہ کاشمار اساتذۃ کی محنتوں اورحضرت مہتمم صاحب کی جدوجہد سے آج ملک پاکستان کے صف اول کے مدارس میں ہوتا ہے، آج کثیر تعداد میں علمی ذوق و شوق رکھنے والے طلباء جامعہ میں اپنی علمی پیاس کو بجھانے کے لیے آتے ہیں، میں دعاگو ہوں کہ اللہ پاک جامعہ کو دن دگنی رات چگنی ترقیاں عطا فرمائے اور استاذمحترم حضرت مولاناقاری عبدالمالک صاحب کے لگائے ہوئے اس گلشن کو ہمیشہ آباد سرسبزوشاداب رکھے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

تبصرے بند ہیں۔