اکابرین سے التماس

فیض محمود

مکرمی!

موجودہ وقت میں مسلمانوں کو جزوی مسائل میں الجھاکر ان کے درمیان مسلکی منافرت پھیلانے کی خطرناک سازش رچی جارہی ہے جسے ہمارے اکابرین نے نہ صرف یہ کہ پہچان لیا ہے بلکہ اس کے خلاف محاذ بھی کھول رکھا ہے اور فسطائی طاقتوں کی اس سازش کو ناکام و نامراد بنانے کے لئے مختلف احتیاطی تدابیر اپنائی جارہی ہے۔ ہمارے اکابرین کی محنتوں کا ہی ثمرہ ہے کہ ہندوستان کی تقریباََ سبھی ملی تنظیمیں ایک ساتھ متحد دکھائی دے رہی ہیں اور طلاق ثلاثہ کے معاملے میں بیک زبان ہوکر حکومت کے موقف کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کررہی ہیں۔لیکن میں اس وقت انتہائی متعجب ہواجب دیکھا کہ حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتہم کے نام سے ایک خبرشائع ہوئی کہ ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک ماننے والے ایک فیصد ہیں۔ مولانا ابوالقاسم نعمانی صاحب ہمارے لئے انتہائی موقر اور قابل عزت و احترام ہیں، اس وجہ سے ہمیں ان سے اس طرح کے بیان کی امید نہیں تھی ۔ موجودہ وقت مسلکی برتری جتانے یا سواد اعظم کا رعب جھاڑنے کا نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے اکابرین اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی ایک مسلمان بھی مسلم پرسنل لاء کے موقف کے خلاف نہ جائے۔ کیونکہ جب ہم کثرت و قلت کی بات کرنے لگیں گے اور مسلکی برتری میں پھنسیں گے تو ہم فسطائی طاقتوں سے اپنی جنگ ہارجائیں گے۔نیز ہمیں یہ بھی تو سوچنا چاہئے کہ اس ملک کی اکثریت تو مسلم پرسنل لاء کے خلاف ہے ۔اسی طرح سے اس ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے حق میں ہے ، پھر حضرت مولانا نعمانی صاحب کو اکثریت و اقلیت کی بات ہرگز نہیں کرنی چاہئے بلکہ وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شیعوں اور اہل حدیثوں کو اپنے ساتھ ملاکر رکھنا چاہئے۔یہ ہماری صفوں میں مضبوطی پیدا کرے گی اور اس سے ہماری آواز قوی سے قوی تر ہوگی۔ اللہ ہمارے اکابرین کو مزید حکمت سے کام لینے اور اتحاد کے لئے مزید دانائی کو ملحوظ رکھنے کی توفیق ارزانی فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔