اگر آپ قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں تو آئیے

ذوالقرنین احمد

آج جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں، ملک میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف فرقہ واریت تشدد دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔ ان حالات کا مقابلہ کس طرح کیا جائے کسی بھی مسلمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہیں ہم جزبات میں آجاتے ہیں حکومت کے خلاف بھگوا آتنکیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہیں سڑکوں پر اتر کر حکومت کو میمورنڈم پیش کر تے ہیں اور سمجھتے ہیں ہمیں انصاف مل چکا ہیں اور اپنی ذمہ داری سے دستبردار ہوجاتے ہیں۔ دادری کے اخلاق کا قتل ہوا، شدت پسند عناصر نے افواہوں کے پھیلنے پر بلا کسی ثبوت کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ میرا سوال ہیں حکومت سے اگر یہ شدت پسند تنظیمیں عوام کا فیصلہ کر رہی ہیں کے کون مجرم ہیں کسی جرم کے ثابت ہونے سے قبل ہی صرف شک کی بنیاد پر ہجومی تشدد کے زریعے کھلے عام قتل کردیا جاتا ہیں تو پھر عدالتیں کیوں ہیں؟ پولس اسٹیشن کس لیے ہیں؟

 اگر فیصلے سڑکوں پر ہی ہونا ہیں تو جمہوریت کس لیۓ ہیں یہ جمہوریت کا قتل نہیں تو اور کیا ہیں یہ قانون کس کے لیے بناۓ گۓ ہیں؟ یا پھر یہ قانون صرف مسلمانوں کیلئے ہیں انہیں جھوٹے الزامات میں جیلوں کی زینت بنانے کیلئے ہیں؟ موبلأینچنگ کا سلسلہ جاری ہیں کیا آپ اپنے نمبر کا انتظار کر رہے ہیں، کیا قاسم کو پتہ تھا کے اسکا بہانہ قتل کر دیا جأینگا؟ نہیں! تو آیۓ اس کے لئے لأحہ عمل تیار کریں اگر آپ قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اور آپ کسی بھی کام میں مہارت رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو ایک مقصد کے تحت پیدا کیا ہیں کوئی چیز بے کام نہیں ہیں آپکے اندر ضرور کچھ نہ کچھ مہارت ہوگی،

 اگر آپ استاد ہیں چاہے سرکاری نوکری پر ہو یا پرایویٹ یا آپ اسکی قابلیت رکھتے ہیں تو اپنے شہر کے اندر اپنی بستی کے ان غریب طلبہ کو ایک گھنٹہ دے آپ جس بھی مضمون میں مہارت رکھتے ہیں ان غریب طلبہ کو پڑھائیے اور اساتذہ کا ایک گروپ تیار کیجیے جو روزانہ ایک گھنٹہ اپنی قوم کے مستقبل کیلئے دے سکے۔

 اسی طرح اگر آپ عالم دین، انجینئر ،ڈاکٹر مفکر، فلسفی، پولس ،میکینکل،الیکٹریشین، مستری،کاریگر، آفیسر ،ایڈمینسٹریشن وغیرہ میں ہو، جو کچھ بھی ہو ایک گھنٹہ اپنی قوم کیلئے وقف کرنے کا عزم مصمم کریں اور جس فیلڈ میں آپ قابلیت رکھتے ہیں محلے اور بستیوں سے ایسے طلباء کو انکے ذہن کے مطابق وہ کس سمت میں رجحان رکھتے ہیں معلوم کرکے انہیں اس فیلڈ کیلئے تیار کریں انکی ذہین سازی کریں بستی میں مناسب جگہ دیکھیں اور وہاں ایک ایک گھنٹہ بچوں کی تربیت کیلئے ہمارے آنے والے مستقبل کیلئے دے۔ اگر آپ عالم دین ہیں تو بستی کے ان نونہالوں کواسی ترتیب میں سے ایک گھنٹہ دی کر دین کی تعلیمات دے اور انکی اس طرح ذہین سازی کریں کے وہ کسی بھی ادارے میں جأے تو وہ مسلمان نظر آئے وہ دین اسلام کی تبلیغ کر سکے وہ مخالفین کو بلا خوف انہی کی زبان میں انہیں جواب دے سکے۔

 ان تمام افراد سے گذارش ہیں کے وہ ان امور کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تیار ہوجائے اور خاموش تحریک اپنے معاشرے میں چلاۓ میں والدین سے بھی گزارش کرتا ہوں کے آپکے طاعون کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوسکتا اسلۓ یہ کام کرنے والے مخیر  افراد کا پورا ساتھ دے جو بلا معاوضہ آپکے بچوں کیلئے اپنا قیمتی وقت دینے کیلئے تیار ہیں جو کل آپکے بچوں کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں، مجھے امید ہیں کے قوم کے غیور نوجوان افراد اس کام کو اپنا ملی فریضہ سمجھ کر کرنے کیلۓ تیار ہونگے، اور کچھ ہی سالوں میں قوم کے اندر ایسے افراد تیار کرینگے جو ملت کے اس بیکھرے ہوئے شیرازے کو پھر سے متحد اور منظم کردینگے، اور ملک کے میں اسٹریم میں آکر ہم حق مانگنے والے نہیں حق دینے والے بنے گے، تب ہم پرہورہے ظلم و ستم کو روکنے اور وحشی درندوں کو منہ توڑ جواب دے سکے گے۔

1 تبصرہ
  1. Shakeel Ahmed Khan کہتے ہیں

    It is a very good article. Everybody talks about our problems. We all know the problems. It’s time we start doing some concrete work for uplifting the community.

تبصرے بند ہیں۔