ایرانی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج

محمد وسیم

 ایران مشرق وسطیٰ میں جمہوری اسلامی ایران نام سے واقع ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے، اس کا قدیم نام فارس ہے، راجدھانی تہران ہے، زبان فارسی ہے، اس کی کل آبادی 8 کروڑ 10 لاکھ ہے، ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور صدر حسن روحانی ہیں، 1979 میں اسلامی انقلاب کے نتیجے میں ایران ایک انتہا پسند اور متشدد نظریات کا حامل ملک تسلیم کیا گیا، اس انقلاب کے نتیجے میں عالمِ اسلام اور خاص کر عالمِ عرب تباہی سے دوچار ہوےء ہیں، کیوں کہ اس نظریات کے حاملین نے مسلم ملکوں میں مداخلت کر کے مسلمانوں کا قتلِ عام کیا، ایرانی رہنماؤں اور عالموں کے نزدیک شام میں سنی مسلمان کافر ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایران نے بشار الاسد کی حمایت کر کے لاکهوں شامی مسلمانوں کا خون بہایا ہے، سقوطِ حلب کے بعد تہران میں مٹھائیاں تقسیم کر کے خوشیاں منائی گئی تھیں، ایران نے ہمیشہ مسلم ملکوں میں مداخلت کر کے وہاں کی حکومتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے، مگر اب اسے خود اپنے ہی عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ چند دنوں سے ایرانی عوام حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، پرامن احتجاج کو ختم کرنے کے لئے حکومت نے طاقت کا استعمال کیا ہے، جس کے نتیجے میں 20 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 400 افراد سے زائد لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں، مظاہرین نے سرکاری جائداد کو نقصان پہونچایا ہے اور گاڑیاں وغیرہ بھی نذرِ آتش کر دی ہیں، دوسری طرف حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود ایرانی عوام ہی احتجاج میں کهہ رہے ہیں کہ ایرانی حکومت عوام مخالف ہے، اسے عوام کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، حکومت خود دوسرے ملکوں میں مداخلت کر کے ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں غربت کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ایران میں حکومت کے خلاف جاری تحریک کی قیادت مریم رجوی کر رہی ہیں، جن کی سیاسی پارٹی "حرکت مجاہدی خلق” ہے، مریم کی حاملہ بہن معصومہ رجوی کو خمینی دور میں اسلامی انقلاب والوں نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا، خود مریم رجوی کے گهر پر کئی بار حملے ہو چکے ہیں، مریم رجوی کے مطابق مہنگائی اور غربت کی وجہ سے اور نوجوان لڑکیاں اپنی عصمت فروشی کی وجہ سے ایرانی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، دیواروں پر مرگ بر اصل ولایت فقیہ، مرگ بر خامنہ ای، لیڈر خدا کی طرح اور عوام بھکاریوں کی طرح، جیسے نعرے لکھے ہوئے ہیں، ایران کی گارڈن کونسل کے رکن محمد رضا باهز کے مطابق ایران میں 1 کروڑ 80 لاکھ افراد کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، جب کہ 1 کروڑ 10 لاکھ لوگ انتہائی غریبی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

قارئینِ کرام !

فارسی میں ایک کہاوت ہے ‘چاہ کن را چاہ درپیش’، یعنی کواں کهودنے والے کے سامنے کواں ہے، یہی حالت ایران کی ہے، جو اپنے مسائل سے نظریں چرا کر دوسرے مسلم ملکوں میں دہشت گردی کو فروغ دیتا رہا ہے، اب اسے خود اس کی عوام سے مخالفت کا سامنا ہے، آج غربت، مہنگائی، کرپشن کے خلاف ایرانی عوام  لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے۔  اس لئے ایرانی حکومت اور اس کے حمایتیوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ دوسرے ملکوں میں مداخلت، دہشت گردی اور اپنے ملک کی عوام کے مسائل سے بے توجہی سے کسی بھی ملک کی بنیادیں کمزور ہو جاتی ہیں، ایران کے لئے ضروری ہے کہ وہ سعودی مخالف بیان بازی کرنے کے بجائے اپنے گهر کی حالت کو سدھارنے کی کوشش کرے- تحریر کے آخر میں میں ایران اور اس کے حمایتیوں کو یہی نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ ایران اپنے عوام کے مسائل کو سمجھے، مجبور عوام کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرے اور دوسرے ملکوں میں مداخلت کرنے کے بجائے اپنے ملک کی حالت کو سدھارنے کی کوشش کرے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔