ایک بار پھر 1992 کی تاریخ دہرانے کی کوشش

نازش ہما قاسمی

ایک بار پھر ملک میں 1992 کی تاریخ دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بابری مسجد کی شہادت کے گنہ گاروں کی شہ پر ایودھیا میں لاکھوں کی تعداد میں بھیڑ رام مندر کی تعمیر کےلیے جمع ہے۔ ایودھیا سمیت ملک بھر کے مسلمانوں میں خوف وہراس کا عالم ہے۔ 1992 کے سنگین سانحہ کو جھیل چکے مسلمانوں میں  دوبارہ اس طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ سیاسی لیڈران کی اشتعال انگیزیاں جاری ہیں، ہندو مسلم کے درمیان نفرت تیزی سے ملک میں پھیلائی جارہی ہے۔

مسلمان  الجھے اور ڈرے سہمے ہوئے ہیں؛ جبکہ اکثریتی طبقے کے افراد اتحاد کے ساتھ انتہائی جوش وجذبے کے عالم میں وہاں عالیشان مندر کی تعمیر کےلیے کمر بستہ ہیں۔ بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے مسئلے کو کئی بار عدالت سے باہر سلجھانے کی کوشش کی گئی؛ لیکن نتیجہ صفر رہا۔ ملک کے بڑے عالم کے ذریعے بھی مفاہمت کی کوشش کی گئی؛ لیکن وہ بھی ناکام ہوئی۔ اب الیکشن سرپر ہے بی جے پی کے پاس کوئی مدعا نہیں ہے کہ وہ دوبارہ حکومت میں آئے؛ اس لیے وہ ہندو مسلم کے بیچ نفرت کی دیوار کھڑی کرکے اقتدار پر دوبارہ قابض ہوناچاہتی ہے، رام بھروسے ہی یہ سرکار بنی تھی ساڑھے چار سال گزر جانے کے بعد بھی رام جی کے بھکتوں کو خوش نہیں کرپائی اور مندر کی تعمیر نہیں ہوپائی؛ اس لیے 2019 کے الیکشن میں مکمل طور پر اس کی تعمیر کرنے کا وعدہ کرکے بھکتوں کو لبھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جب کہ بابری مسجد تنازعہ سپریم کورٹ میں زیر بحث ہے اس کے باوجود اکثریتی طبقے کے افراد مندر بنانے کی مکمل تیاری کرچکے ہیں، اس کے برخلاف مسلمان کورٹ پر بھروسہ کررہے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو حتمی مانیں گے اگر فیصلہ مندر کے حق میں ہو تو بھی قبول کرلینگے اور اگر مسجد کے حق میں ہوتو بھی قبول ہے، انہیں اپنی اس مسجد کی بازیابی کےلیے کورٹ پر مکمل بھروسہ ہے؛ کیوںکہ ان کے پاس ایسے ثبوت ودلائل ہیں جو یہ واضح کرتے ہیں کہ وہاں پر صرف اور صرف مسجد تھی کسی مندر کو توڑ کر وہاں مسجد نہیں تعمیر کرائی گئی جبکہ مخالفین کے پاس آستھائوں کا پٹارہ ہے اور انہوں نے عندیہ دے دیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جوتے کی نوک پر۔ ان کے قائدین سپریم کورٹ کو جوتے کی نوک پر رکھ رہے ہیں اور اسکے فیصلہ کا مذاق اڑانے کے درپے ہیں۔

 اب جبکہ پورے ملک میں ایک خوف کا عالم ہے ایسے میں شیعہ وقف بورڈ کے جعلساز فراڈی وسیم رضوی نے ایک نیا شگوفہ کھلایا ہے اس نے ’رام جنم بھومی‘ فلم بنائی ہے ابھی تو اس کا ٹریلر ہی جاری ہوا ہے، ٹریلر ہی اتنا دل آزار ہے باقی فلم کا کیا عالم ہوگا ؟ اس فلم میں مذہب اسلام کی غلط شبیہ پیش کی گئی ہے، طلاق ثلاثہ اور حلالہ کو غلط ڈھنگ سے پیش کیاگیا ہے۔ مذہب اسلام کا مذاق اڑاتے ہوئے اس فلم کے ایک سین میں اداکارہ کہتی ہے ’ہم ایک ایسے مذہب میں پیدا ہوئے جہاں گھر کی بہو کے ساتھ حلالہ کے نام پر سسر ہم بستر ہوا کرتے ہیں‘۔ فاتح شام، کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے وسیم رضوی کہتا ہے ’لعنت ہو یزید اور اس کے باپ معاویہ پر جس کی پیروکاری نے تمہارے دلوں سے حق پرستی چھین لی‘۔ اس کے علاوہ بھی دیگر ایسے دل آزار مناظر فلمائے گئے ہیں جو انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ اس فلم کے ٹریلر کو جاری کرکے وسیم رضوی کا یہی پیغام ہے کہ وہ بابری مسجد سے مسلمانوں کو دستبردار ہونے کو کہہ رہا ہے اور بار ہا اس نے یہ بھی کہا ہے کہ میر باقی جو کہ بابر کے ملازم تھے انہوں نے اس مسجد کی تعمیر کی تھی اور میر باقی شیعہ تھا لہذا شیعہ ہونے کے ناطے میں اس مسجد سے دستبردار ہوتا ہوں اور وہاں مندر تعمیر کی جائے۔

 ان کے اس بیان کو ملک کے شیعہ کمیونٹی نے بھی رد کردیا ہے اور اسے ان کا ذاتی بیان قرار دیا ہے پھر بھی وسیم رضوی باز نہیں آرہا ہے اور مہرہ کے طور پر استعمال ہورہا ہے خود کی حفاظت کےلیے مسجد کا سودا کررہا ہے۔ وسیم رضوی اسکے ذریعے سنی شیعہ فساد کرانے کی کوشش کررہا ہے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اس فلم کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہونے کے بجائے انتہائی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے اور اس پر پابندی عائد کرے۔ مسلم تنظیمیں اس جانب بہتر طریقے سے پیش رفت کرسکتی ہیں اور کرنا بھی چاہیئے ممبئی کی رضا اکیڈمی نے اس سلسلے میں پولس افسران سے ملاقات کرکے اس پر پابندی عائد کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اگر ہم سڑکوں پر اٹھ کھڑے ہوکر اس فلم کے پوسٹر پھاڑیں وسیم رضوی کا پتلا نذر آتش کریں تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گا؛ اس لیے ضروری ہے کہ مسلمان دانشمندی کا ثبوت دیں اور قانونی چارہ جوئی کرکے اس فتین کو لگام دیں۔ اس نے صحابی رسول ﷺکی شان میں گستاخی کی ہے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے، اس نے نام نہاد مسلمان بن کر مذہب اسلام کا مذاق اڑایا ہے اہانت اسلام کا مقدمہ قائم کریں۔ مشتعل ہرگز نہ ہوں وہ ہمیں مشتعل کرنا ہی چاہتا ہے کہ ہم سڑکوں پر آکر بھڑ جائیں اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔