اے بے کسی سنبھال اُٹھاتا ہوں سر کو میں

حفیظ نعمانی

 27 اگست کا دن ملک کے حزب مخالف کے لئے اہم ترین دن تھا۔ کئی مہینے پہلے بی جے پی بھگائو ریلی کا اعلان لالو یادو کرچکے تھے۔ اور مہینوں سے اس کی تیاریاں ہورہی تھیں ۔ یہ اس کا ڈر تھا کہ مودی جی نے نتیش کمار کو خریدنے میں اتنی عجلت کی۔ مقصد ان کا یہ تھا کہ اس ریلی کی آدھی جان نکال دی جائے اور جو کچھ دم لالو میں سی بی آئی کے حملوں کے بعد باقی بچا ہے وہ حکومت کے جانے اور بی جے پی حکومت بننے کی وجہ سے ختم ہوجائے۔ لیکن بہار نے ثابت کردیا کہ لالو وہی لالو ہے جس نے ان کے عروج کے زمانہ میں اڈوانی کو بند کردیا تھا اور ان کے رتھ کی ہوا نکال دی تھی۔

اس وقت بہار میں پانی کا عذاب آیا ہوا ہے اور گائوں کے گائوں اس طرح اُجڑ گئے کہ اب ڈھونڈنا پڑے گا کہ وہ کہاں تھے؟ چار سو سے زیادہ انسان اور ہزاروں جانور مرچکے ہیں اور جو خبریں آرہی ہیں ان میں سب سے دردناک یہ ہے کہ دودھ نام کی کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ جو جانور بچے ہیں ان کا چارہ نہیں ہے۔

ان حالات میں اخبارات کا یہ لکھنا کہ پٹنہ کا میدان ہی نہیں آس پاس کی سڑکیں بھی پرجوش عوام سے چھلک رہی تھیں اور انسانوں کا سیلاب تھا جو نتیش کمار کی غداری اور نریندر مودی کی مخالفت میں آیا تھا۔ اور یہ لالو کی مقبولیت ہی تھی کہ 17  پارٹیوں کے لیڈر خود تھے اور جو نہیں آسکے تھے ان کے پیغامات اور ان کی تقریروں کے ریکارڈ تھے۔ اور جو ہم نے چند روز پہلے لکھا تھ اکہ شرد یادو کو نئی پارٹی بنانے کے بجائے جے پرکاش نرائن کا جانشین بن کر تحریک چھیڑنا چاہئے وہی ہوا اور شرد یادو نے کہہ دیا کہ جنتا یونائٹیڈ وہاں ہے جہاں شرد یادو ہیں ۔ اور یہی بات دوسرے لیڈروں نے کہی۔

اب یہ بات چھپی نہیں ہے کہ ٹی وی کا ہر چینل یا بکا ہوا ہے یا ڈرا ہوا ہے اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ملک کی اتنی بڑی ریلی کی کبھی کبھی جھلکیاں تو نظر آئیں کسی کو ریلی کے کور کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جس چینل کو کھولا اس میں گرمیت رام نام کے بابا کے کالے کرتوت کا بکھان ہورہا تھا کہ انہوں نے اس کے ساتھ کیا کیا۔ اپنی منھ بولی بیٹی کے ساتھ کیا کیا، کسے کسے قتل کرایا اور کسے کسے غائب کرادیا؟ الفرض کل تک جس بابا کی پوجا ہورہی تھی آج اسے بلاتکاری بابا اور اس کے کرتوت گناکر اسے آسا رام بابا کی صف میں کھڑا کیا جارہا تھا تاکہ اب اسے جیل میں ڈالا ہے تو اب اسے برسوں ڈیرے میں آنا نصیب نہ ہو اور ایک مقدمہ کی سزا ختم ہو تو دوسرے کی شروع ہوجائے۔

اتوار کو یوں بھی ہر چینل پر پہلے سے ہی پروگرام ریکارڈ کئے رکھے رہتے ہیں ۔ اور جو تھوڑا وقت بچتا ہے ان میں خبریں سننے کو مل جاتی ہیں ۔ لیکن کل اتوار کو یا وہ پروگرام تھے یا گرمیت رام بابا کے چیلوں کے ڈر سے خوفزدہ حکومت کی تیاریاں دکھائی جارہی تھیں کہ جیل کے دس دس کلومیٹر تک میدان صاف کردیا ہے اور فوج کھڑی کردی ہے۔ یہ اس حماقت کے بعد ہورہا ہے جب سب کچھ ختم ہوگیا۔ جو ڈیرے میں تھے ان کو باہر نکال دیا ہائی کورٹ کے حکم پر تمام ڈیروں میں سرکاری تالے ڈال دیئے اور اب ٹرینیں اور بسیں روکنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

لالو یادو کی ریلی میں مس مایاوتی شریک نہیں ہوئیں ۔ یہ قدرت کا طریقہ ہے کہ جسے برباد کرنا ہوتا ہے سب سے پہلے اس کی عقل سلب کرلی جاتی ہے۔ اس وقت مودی کا سب سے خاص نشانہ دلت ہیں وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ دلتوں کو ہندو ماننے کا یقین دلاکر ان کی حمایت لے لیں ، پھر کانگریس کی طرح 50  برس حکومت کریں ۔ مایاوتی اپنے بچے کھچے دلتوں کے بل پر کس کا کیا بگاڑ لیں گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ مایاوتی دلتوں سے لیتی ہیں انہیں  دیتی نہیں ۔ اور نریندر بھائی مودی اپنی وزارت بھی دیں گے اور پیسے بھی۔ اسے اگر کوئی روک سکتا ہے تو صرف اپوزیشن کا اتحاد۔ مایاوتی نے دو بار بی جے پی سے مل کر حکومت بنائی اور اُنہیں دھوکہ دیا ایک بار ملائم سنگھ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور انہیں بھی دھوکہ دیا۔ 2007 ء میں ملائم سنگھ کو جب امرسنگھ نے بدنام اور برباد کردیا تب مسلمانوں نے اجتماعی طور پر مایاوتی کو ووٹ دے کر حکومت دے دی۔ لیکن انہوں نے وہی کیا جو اُن کی فطرت ہے اور 2012 ء میں پھر ملائم سنگھ کو اقتدار دے دیا۔ اگر مایاوتی عقل سے کام لیتیں تو 2017 ء میں اکھلیش اور کانگریس کے ساتھ مل کر الیکشن لڑلیتیں تو یہ حال نہ ہوتا کہ اتنی سیٹیں بھی آج ان کے پاس نہیں ہیں کہ وہ راجیہ سبھا جاسکیں۔

مایاوتی نے جس وقت راجیہ سبھا سے استعفے کا ڈرامہ کیا وہ وقت اس کے لئے مناسب نہیں تھا۔ سہارن پور کا واقعہ اتنا بڑا نہیں تھا کہ انہیں آدھا گھنٹہ بولنے دیا جاتا۔ اور یہ تو آزادی کے بعد سے ہمیشہ ہوتا رہا ہے کہ مسلمانوں ، عیسائیوں اور دلتوں کے ساتھ اونچی ذات کے ہندوئوں نے کچھ بھی کیا وہ حکومت کو برا نہیں لگا۔ اور ان واقعات پر کسی نے شور مچانا چاہا تو کہہ دیا کہ ابتدا انہوں نے کی تھی۔ یہ بات کہ دلت لیڈر کو یا مسلمان کو نہ بولنے دینا یہ تو عام بات ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اکھلیش نے مایاوتی سے کہا کہ کانگریس کے ووٹ اور ہمارے فاضل ووٹ ہیں آپ کو ہم راجیہ سبھا بھیج دیں گے۔ بعد میں لالو یادو نے کہہ دیا کہ مایاوتی کو راجیہ سبھا ہم بھیجیں گے۔ لیکن انہوں نے پٹنہ نہ جاکر اپنے کو مشتبہ کرلیا اور یہی کہتی رہیں کہ پہلے سیٹیں بانٹ لو جبکہ لوک سبھا میں ان کا ایک ممبر بھی نہیں ہے اور اس لئے نہیں ہے کہ انہوں نے اپنے دم پر 2014 ء کا الیکشن لڑنے کی ضد کی۔ کاش وہ یہ مان لیں کہ ان کے اندر یہ طاقت تو ہے کہ وہ دوسروں کو بھی نہ جیتنے دیں لیکن یہ طاقت نہیں ہے کہ خود جیت جائیں۔

پٹنہ کی بھاجپا بھگائو ریلی میں حکومت نہ ہونے کے باوجود انسانوں کے سیلاب نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ اب سب کا ساتھ سب کا وکاس اور اچھے دن کے نعروں کا جادو ننگا ہوکر سامنے آتا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کا مسلسل یہ کہنا کہ آستھا کے نام پر تشدد ناقابل برداشت ہے اور اتنا ہی زیادہ آستھا کے نام پر تشدد کا بڑھنا اور اس تشدد میں صرف ان کے ہی آدمیوں کی ملوث ہونا کہیں گایوں کے شبہ میں مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر شہید کردینا اور کہیں ڈیرہ سچا سودا والے بابا کی محبت میں اربوں روپئے کی گاڑیاں ، بلڈنگیں ، دفتر، دکانیں اور ٹرینیں پھونک دینا اور پنجاب، ہریانہ اور راجستھان سے گذرنے والی سیکڑوں ٹرینوں اور بسوں کو کینسل کردینا اور 36  کو موت کی نیند سلاکر چار سو کو زخمی کردینا آستھا کا یہ ننگا اور گندہ مندر کروڑوں انسانوں کو یہ سکھا رہا تھا جو انہوں نے 25  اگست کو صرف تین گھنٹوں میں کردیا۔ پٹنہ نے اشارہ کردیا ہے کہ مودی کی ٹرین کے لئے لائن کلیئر نہیں ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔