بلیک منی پر مرکزی حکومت کا بڑا حملہ

 500 اور 1000 روپے کے نوٹ غیر قانونی

رویش کمار

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اہم اور تاریخی فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ منگل کی آدھی رات سے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ قانونی نہیں رہ جائیں گے، ایک طرح سے جعلی ہو جائیں گے۔ تكنيکی الفاظ میں لیگل ٹینڈر نہیں رہ جائیں گے۔ وزیر اعظم کے الفاظ میں 500 اور 1000 کے نوٹ غیرقانونی ہو جائیں گے۔ باقی تمام کرنسیاں بدستور جاری رہیں گی۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے کچھ دنوں کی مشکل آئے گی، مگر بلیک منی، کرپشن اور دہشت گردی سے لڑنے کے لئے لوگ اتنا برداشت کر سکیں گے۔ تمام سیاسی پارٹیاں، میڈیا، معاشرے کے تمام طبقے سے جڑے لوگ اس عظیم کام میں حکومت سے بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور مثبت کردار ادا کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اعلان کی معلومات کسی بھی وزیر، افسر کو نہیں تھی۔ بھارتی ریزرو بینک نے فیصلہ لیا ہے کہ 9 نومبر کو ایک دن کے لئے تمام بینک بند رہیں گے، کیونکہ بینکوں کو آنے والے چیلنجز کے لئے خود کو تیار رکھنا ہے۔

 وزیر اعظم نے زور دیا ہے کہ تمام شہری صبرکے ساتھ پوسٹ آفس سے لے کر بینک کے افسران کا تعاون کریں، تاکہ تبدیلی کا یہ دور آسانی سے نکل جائے۔ 50 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ 10 نومبر سے 3 دسمبر تک آپ 500 اور 1000 کے نوٹ بینک میں جمع کر اس کے بدلے میں دوسرے نوٹ لے سکتے ہیں۔ 11 نومبر کی آدھی رات سے 72 گھنٹے تک تمام سرکاری ہسپتالوں میں 500 کے نوٹ لئے جا سکتے ہیں۔ ریلوے بکنگ کاؤنٹر، بس اڈے پر اور ہوائی اڈے پر بھی 500 اور 1000 کے نوٹ لئے جا جائیں گے۔ چیک، ڈی ڈی اور ای سی ایم میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

وزیر اعظم نے اسے شدھی کرن کا نام دیا ہے۔ کہا ہے کہ جتنا تعاون ملے گا، اتنا ہی کامیاب ہوگا۔ یہ سوچ ہماری سیاسی سماجی اور انتظامی زندگی کو دیمک کی طرح کھائے جا رہی تھی۔ نظام حکومت کا کوئی بھی عضو اس دیمک سے علیٰحدہ نہیں ہے۔ اگر ہندوستانی عوام کو بدعنوانی اور تھوڑی تکلیف میں سےکسی ایک کو منتخب کرنا ہو تو بلا جھجھک تکلیف کو چن لے گی، لیکن بدعنوانی کو نہیں چنے گی. پی ایم مودی نے زور دیا ہے کہ اس شدھی کرن کے کام کو آگے بڑھاتے ہوئے اس جنگ عظیم میں اپنی کوشش سے کامیاب بنائیں۔ 500، 2000 کے نئے نوٹ جاری کئے جائیں گے۔

مترجم: شاہد جمال

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔