بھارتی ریلوے لیٹ لطيفی کا شکار کیوں؟

رويش کمار

بہار کے جئے نگر سے چل کر نئی دہلی آنے والی سوتنتر سینانی ایکسپریس پچھلے کئی دنوں سے رائٹ ٹائم چلنے لگی ہے۔ لیٹ بھی ہوتی ہے تو 2 منٹ یا 15 منٹ کی ہی ہوتی ہے۔ اس کے پہنچنے میں جو دیری ہو رہی تھی اس میں کافی کمی واقع ہوئی ہے مگر اب بھی یہ ٹرین 2 سے 3 گھنٹے دیر ہو جا رہی ہے۔ جو ٹرین گزشتہ کئی مہینوں میں وقت سے نہیں چلی، جب بھی چلی 20 سے 30 گھنٹے کی دیری سے چلی اس کے بارے میں پرائم ٹائم پر دو بار دکھانے سے یہ چھوٹا سا بدلاؤ آیا ہے۔ اتوار کو جو ٹرین دہلی سے چلی تھی وہ 15 منٹ پہلے الہ آباد پہنچ گئی۔ مسافر اور ناظرین اس ٹرین کو ٹریک کر رہے ہیں کہ کیا واقعی ریلوے سوتنتر سینانی ایکسپریس کو روز وقت سے چلوا رہی ہے۔ یہ ہوتا ہے ناظرین کی بیداری کا کمال اور اثر۔ آپ یقین نہیں کریں گے لیٹ چلنے میں کچھ ٹرینوں کا ریکارڈ بہت اچھا ہے۔ کیا کوئی ٹرین 44 گھنٹے کی دیری چل سکتی ہے؟ اتوار یعنی 6 مئی کو یوپی کے گونڈا اسٹیشن پر ایک مسافر انتظار کر رہا تھا۔ پتہ چلا کہ ٹرین 44 گھنٹے لیٹ ہے۔

سفر کی تاریخ تو 5 مئی تھی مگر کئی بار اسٹیشن گئے، فون کیا اور آخر میں پتہ چلا کہ ٹرین کینسل ہو گئی۔ یہ ریلوے کی ویب سائٹ کا سکرین شاٹ ہے جس میں صاف صاف لکھا ہے کہ گورکھپور دہرادون 44 گھنٹے لیٹ ہے۔ پھر کینسل ہو گئی ہے۔

کیا آپ ایسی ٹرین کا انتظار کرنا چاہیں گے جو 44 گھنٹے لیٹ چلتی ہو۔ یہی ایک ٹرین نہیں ہے۔ ریلوے مسافروں سے بات کیجیے۔ 7 گھنٹے سے لے کر 44 گھنٹے کی دیری سے چلنے والی ٹرین میں سفر کرنے والے مسافروں سے بات کیجیے، ان کے تکلیفیں آپ سے سنی نہیں جائے گی۔ مسافر تنگ آکر ٹکٹ کینسل کرالیتے ہیں کیونکہ وہ طے شدہ وقت پر نہیں پہنچ پاتے تو کئی بار جانے کا فائدہ نہیں ہوتا، ایسے میں ٹکٹ کینسل کرانے پر نقصان بھی مسافروں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ جس طرح سے پرائم ٹائم کے بعد سوتنتر سینانی ایکسپریس وقت پر چلنے لگی ہے کیا دوسری ٹرینوں کو بھی وقت سے چلنے کا موقع ملے ہوگا۔ بہار کے ارریہ ضلع کے جوگبنی سے ایک ٹرین آتی ہے دہلی کے آنند وہار، نام ہے سیمانچل سپرفاسٹ۔ سیمانچل کے مسافروں سے ان کے سفر کا تجربہ پوچھیے۔ شِوانک نے اس کام میں تھوڑی مدد کر دی۔ ای ٹرین ڈاٹ انفو نام کی ایک ویب سائٹ میں سیمانچل سپرفاسٹ ٹرین کا نمبر 12488 ڈال کر دیکھا تو پتہ چلا کہ یہ ٹرین 36-36 گھنٹے کی تاخیر سے چلی ہے۔ یہ ٹرین پورے سال اسی طرح لیٹ چلتی رہی ہے جبکہ سپرفاسٹ ہے۔ گزشتہ ایک سال میں 323 دن سیمانچل لیٹ چلی ہے، 41 دن کینسل ہوئی ہے۔ اس کے لیٹ ہونے کا اوسط 10 گھنٹے ہے۔ زیادہ سے زیادہ 36 گھنٹے لیٹ ہے۔ 5 مئی کو جوگبنی سے چلی سیمانچل ایکسپریس 32 گھنٹے 36 منٹ کی تاخیر سے چل رہی ہے۔ 5 سے 7 مئی ہو گئی مگر جب ہم نے چیک کیا تھا تب یہ ٹرین علی گڑھ ہی پہنچی تھی۔ 6 مئی کو جوگبنی سے چلنے والی سیمانچل 12487، 27 گھنٹے 20 منٹ کی دیری سے کھلے گی۔ 7 مئی کو جوگبنی سے چلنے والی سیمانچل 8 مئی کو 16 گھنٹے لیٹ روانہ ہوگی۔

اگر سپرفاسٹ کا یہ حال ہے کہ وہ 36 گھنٹے لیٹ چلے تو سوچیے مسافروں کی قوت برداشت کتنی گہری ہوگی۔ وہ ٹرین میں بیٹھ کر کتنا صبر کرتے ہوں گے۔ کیا ریلوے کے وزیر پیوش گوئل سارا کام چھوڑ کر سیمانچل ایکسپریس کو وقت سے چلانے کا چیلنج قبول کر سکتے ہیں۔ ارریہ سے دہلی کے درمیان نہ جانے کتنے نیتا ہوتے ہوں گے، کسی نہ کسی نے وزیر ریل کو خط بھی لکھا ہوگا۔ نہ لکھا گیا ہوگا تو عوام نے ان سے شکایت کی ہی ہوگی، پر یہ ٹرین ایک سال سے اس طرح لیٹ کیوں چل رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ صحیح سوال کریں گے تو ریلوے کے وزیر سارا کام چھوڑ کر واقعی سیمانچل ایکسپریس کو وقت سے چلوا دیں گے۔ اس کے بعد ہم ان سے گزارش کریں گے کہ وہ پٹنہ کوٹہ ایکسپریس کو بھی وقت سے چلوا دیں۔ ہمارے ساتھی منیش اور حبیب نے پٹنہ اسٹیشن پر جاکر اس ٹرین کا اور مسافروں کا حال معلوم کیا۔

پٹنہ ریلوے اسٹیشن پر کوٹہ جانے والے مسافروں کی تکلیف کا حال کوئی لینے والا نہیں ہے۔ پٹنہ اسٹیشن پر کوٹہ جانے والے مسافروں کا روز کا حال یہی ہے۔ یہ ٹرین جب پٹنہ سے ہی شروع ہو کر چلتی ہے تو پھر 21 گھنٹے کی تاخیر سے کیسے کھل سکتی ہے۔ پلیٹ فارم پر مسافر وہیں دھوپ اور لو میں چادر بچھا کر سونے کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہ مسافر روز اپنی قوت برداشت کا امتحان لیتے ہیں کہ آج وہ کتنے گھنٹے تک پٹنہ کوٹہ کا انتظار کر سکتے ہیں۔ اس ٹرین سے کوٹہ جانے کے لیے بہار بھر سے مسافر پٹنہ پہنچ کر انتظار کرتے رہتے ہیں۔ کسی کی کلاس چھوٹ جاتی ہے تو کسی کا امتحان چھوٹ جاتا ہے۔ ماں باپ اور طالب علم تمام چھٹپٹاتے رہتے ہیں کہ کوئی ان کی ٹرین رائٹ ٹائم چلا دے۔ پرائم ٹائم میں ہم کوشش کریں گے کہ ریلوے کے وزیر سارا کام چھوڑ کر کل ہی پٹنہ کوٹہ ایکسپریس کو رائٹ ٹائم پر چلوا دیں۔ انہیں دو ٹرینوں کا مسئلہ جلد ہی حل کرنا ہے۔ ایک پٹنہ کوٹہ ایکسپریس کا اور دوسرا 36 گھنٹے لیٹ چلنے والی سیمانچل سپرفاسٹ کا۔

 آئیے اب ہم آپ کو پٹنہ کوٹہ ایکسپریس کا کچھ ریکارڈ بتاتے ہیں۔ 1 مئی کو چلنے والی پٹنہ کوٹہ ایکسپریس پٹنہ سے 21 گھنٹے لیٹ چلی اور کوٹہ 31 گھنٹے کی دیری سے پہنچی۔ 2 مئی کو پونے 17 گھنٹے دیر سے کھلی اور 19 گھنٹے 50 منٹ کی دیری سے کوٹہ پہنچی۔ 3 مئی کو 9 گھنٹے 55 منٹ دیر سے کھلی اور کوٹہ پہنچی 17 گھنٹے 20 منٹ کی دیری سے۔ 4 مئی کو پٹنہ سے 25 گھنٹے کی دیری سے کھلی اور کوٹہ پہنچی 28 گھنٹے لیٹ۔ 5 مئی کو پٹنہ سے 19 گھنٹے 40 منٹ دیری سے کھلی اور خبر لکھنے تک یہ ٹرین سفر میں تھی۔

کیا ریلوے میں کوئی ایسا ہے جو پٹنہ کوٹہ ایکسپریس اور سیمانچل کو وقت پر چلوا دے تاکہ طالب علموں کو پریشانی نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں دکھانے کے لیے دو ٹرینیں صحیح سے چلیں اور باقی ٹرینیں اور لیٹ ہو جائیں۔ ہم لیٹ ہونے والی ٹرینوں پر سیریز کرتے رہیں گے۔ اب آپ پٹنہ کوٹہ ایکسپریس سے سفر کرنے والے مسافروں کا درد سنیے۔ کیا پتہ ریلوے کے وزیر فوری طور پر سارا کام چھوڑ کر اس ٹرین کو کل ہی وقت میں چلوا دیں۔ ای ٹرین ڈاٹ انفو کے مطابق کوٹہ ایکسپریس 43 گھنٹے تک لیٹ ہوئی ہے۔ اوسطا یہ 14 گھنٹے لیٹ ہوتی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں صرف 2 بار یہ ٹرین ٹائم پر چلی ہے۔

اتوار کو امرتسر جانے والے ایک مسافر نے بتایا کہ انٹرسٹی بند ہونے سے سچكھنڈ ایکسپریس پر کافی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ جنرل بوگی میں مسافر کسی طرح لد پھد ہو کے جا رہے ہیں۔ کوئی نیچے سو رہا ہے تو کوئی چادر باندھ کر ہوا میں لٹکا ہے۔ جنرل بوگی سے انہوں نے موبائل سے شوٹ کرکے بھیجا تھا آپ دیکھیے کیا حال ہے۔ اس ویڈیو میں ایک آدمی نظر آئے گا جس نے ہوا میں چادر باندھ دی ہے اور اسی میں بیٹھا سفر کر رہا ہے۔

بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ پہلے بھی تو ایسا تھا۔ تو پہلے بھی رپورٹنگ ہوتی تھی۔ ہمارے ہی ساتھی پریمل اور رويش رنجن نے کئی دفعہ تہوار کے وقت ٹرین کے اندر اندر کے حال کی رپورٹگ ہے۔ سوال آج کا ہونا چاہئے۔ آج کیوں یہ ساری ٹرینیں اس حالت میں ہیں۔ کیوں 36 گھنٹے کی تاخیر سے چل رہی ہیں۔ کیا عام لوگوں کے وقت کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ آپ ریل کے سفر کے اپنے تجربات ویڈیو ریکارڈ کر ہمیں بھیجیے۔ ہم آپ کی آراء کو پرائم ٹائم کے ذریعہ ریل کی وزارت کو دیں گے۔ اگر کوئی ان کا افسر دیکھ رہا ہوگا تو کیا پتہ ٹرین صحیح وقت پر چلنے لگے۔ اگر آپ صحیح سوال پوچھیں گے تو ٹرین وقت پر چل کر رہے گی۔

چمپارن ہمسفر ایکسپریس بالکل نئی ٹرین ہے۔ گزشتہ ماہ ہی لانچ ہوئی ہے، چمپارن ستیہ گرہ کے موقع پر۔ نام چمپارن ایکسپریس ہے مگر شروع ہوتی ہے، ہفتے میں دو بار بہار کے کٹیہار اور دہلی تک سفر طے کرتی ہے۔ ایک ماہ بھی نہیں چلی ہے لیکن اب یہ ٹرین بھی پرانی ٹرین کی طرح لیٹ ہونے لگی ہے۔ ایک ماہ کے اندر یہ ٹرین 10 سے 11 گھنٹے لیٹ چلنے لگی ہے۔ کٹیہار سے نئی دہلی کا اصل کرایہ 1456 روپے ہے۔ جب ہم نے 7 مئی کی شام چیک کیا تو ڈائنامك پرائزنگ کے سبب 14 مئی کا کرایہ 2155 روپے دکھا رہا تھا۔ 4 مئی کو یہ ٹرین دہلی سے کٹیہار کے لیے نکلی، کٹیہار پہنچتے پہنچتے 30 گھنٹے لیٹ ہو گئی۔ نئی ٹرین کے اندر اندر کا حال دیکھیے۔ لگتا ہے کہ کوئی پرانی ٹرین ہے۔

چمپارن ستیہ گرہ کے سو سال ہونا کتنا بڑا واقعہ ہے۔ اس موقع پر چلائی گئی ٹرین اگر مہینے بھر کے اندر اندر رینگنے لگے تو آپ خود سے پوچھیے کہ کیا ہم اس طرح سے باپو کی کوششوں کو یاد کر رہے ہیں۔ جب وقت پر نہیں چلا سکتے تو اس ٹرین کو چلانے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف بہار سے دہلی آنے والی ٹرین لیٹ چل رہی ہے۔ ہم نے ابھی آپ کو گورکھپور دہرادون ایکسپریس کا حال بتایا جو 6 مئی کے دن 44 گھنٹے لیٹ ہو جانے کی وجہ سے کینسل کر دی گئی۔

12558 جموں گورکھپور ایکسپریس 5 مئی کو رات 10 بج کر 45 منٹ پر جموں سے روانہ ہونے والی تھی۔ لیکن یہ ٹرین 24 گھنٹے کی دیری سے 6 مئی کو رات 10 بج کر 50 منٹ پر روانہ ہوئی۔ نئی دہلی-جلپائی گڑی ایکسپریس 6 مئی کو دوپہر 3 بج کر 5 منٹ پر روانہ ہونے والی تھی لیکن یہ ٹرین کھلتی ہے 7 مئی کو صبح 11 بج کر 15 منٹ پر، 20 گھنٹے کی دیری سے۔

اب ایک ٹرین کا حال بتاتا ہوں۔ لکھنؤ چھترپتی شیواجی ٹرمنس ہفتہ وار سپرفاسٹ اسپیشل ٹرین 02112 کا حال دیکھیے۔ اس ٹرین کو 2 مئی کو دوپہر تین بجے کھلنا تھا لیکن کھلتی ہے 3 مئی کو۔ 24 گھنٹے 25 منٹ کی دیری سے لکھنؤ سے ممبئی کے چھترپتی شیواجی ٹرمنس کے لیے روانہ ہوتی ہے۔ یہ ٹرین چھترپتی شیواجی ٹرمنس پہنچ ہی نہیں پائی، اس سفر کلیان میں ہی ختم کر دیا گیا۔ کلیان پہنچتے پہنچتے 27 گھنٹے لیٹ ہو چکی تھی۔ ہم نے ریلوے کے وزیر کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھا کہ لیٹ چلنے سے پریشان مسافر ریلوے کے وزیر کو کیا لکھ رہے ہیں۔ ہم نے جاکر دیکھا تو 7 مئی کی شام 7 بجے سے 8 بجے کے درمیان 65 کے قریب لوگوں نے ٹوئیٹ کیے جس میں دیری کی شکایت ہے:

 Devendr34836561@ نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ سر ہم جمموتوی گورکھپور سے سفر کر رہے ہیں۔ 25 گھنٹے لیٹ ہے۔ ہمیں مجبوری میں جموں 24 گھنٹے رکنا پڑا۔ مجھے کام پر واپس آنے میں دیری ہو رہی ہے۔

 arunjaiswal1107@ نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ DearRailMinIndia نیند سے جاگیے۔ ٹرین نمبر 05228، 34 گھنٹے سے بھی زیادہ لیٹ ہو چکی ہے۔ اس ٹرین کی وجہ ٹرین نمبر 15228، 30 گھنٹے سے زیادہ لیٹ ہو چکی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے یہ ہو رہا ہے۔ کچھ کیجیے۔

 Anshu74556499@ ڈیر سر، میں آپ کی وزارت میں کیے جا رہے کام سے خوش ہوں لیکن آپ کی توجہ ٹرین نمبر 15025 پر دلانا چاہتا ہوں جو مؤ سے آنند وہار آتی ہے۔ یہ ٹرین 22 گھنٹے 50 منٹ کی تاخیر سے چل رہی ہے۔

 Shivash05243981@ سر ٹرین نمبر 12685 چنئی سے منگلور سپرفاسٹ ایکسپریس چنئی سے شام 5 بجے کی جگہ رات 10 بجے کھلنے والی ہے۔ کیا آپ اس کی وجہ  پتہ لگا کر مجھے مطلع کر سکتے ہیں۔

مترجم: محمد اسعد فلاحی

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔