بھوپال سینٹرل جیل میں  شرماتی انسانیت

مکرمی!

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سینٹرل جیل میں بند مسلم نوجوانوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک نے انسانیت کوشرم کے سمندر میں  غوطہ لگانے کیلئے مجبور کر دیا ہے۔ بتایا جا رہاہیکہ بھوپال سینٹرل جیل میں قید مبینہ تنظیم سیمی کے کارکنا ن کے ساتھ جیل انتظامیہ انسانیت کو روندتے ہوئے حیوانیت کی ایک حیرت انگیز مثال پیش کر رہاہے۔ جیل میں  مقید مسلم نوجوانوں کو اس شدت کی سردی میں  کمبل ، لحاف اور دیگر گرم ملبوسات سے محروم کرکے انہیں  آوارہ اور باغی ہوائوں  کے رحم و کرم پرچھوڑ دیاجاتاہے۔ ہمارے ملک کا المیہ ہیکہ یہاں  قانون کے رکھوالے انسانیت ، جمہوریت اور قانون کومذہب ، ذات اورفرقہ کے نام پر بڑی آسانی سے قربان کر دیتے ہیں اور نتیجے کے طور پر مقتل میں  صرف مسلمانوں  کا لہوسمندر کی بیتاب موجوں  کی طرح گردش میں رہتا ہے۔ افق کے اس پار جب سورج نے ہمیں  آزادی کا پیغام دیا ،محسو س ہوا کہ اب ہم آزاد ہیں  اوراب آزاد فضامیں  سانس لیں  گے۔ لیکن ہمیں  کیاپتہ تھا کہ ہم نے صرف فرنگیوں  سے آزادی حاصل کی ہے ،نہ کہ تنگ نظری ،کم ظرفی ،بے حیائی ،بے شرمی ،نفرت سے ہم خود کو آزاد نہیں کرواسکے ہیں۔ ملک کے شہری اب بھی انہیں بد مست فضائوں  میں  قید ہیں جہاں  صرف مذکورہ خصوصیات گردش میں  ہوتی ہیں۔ اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا جھیل رہے مسلم نوجوانوں  کے حقوق کی بازیابی کیلئے سرگرم جمیتہ علماء ہندمہاراشٹر کے لیگل سیل سیکریٹری ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان نے گزشتہ دنوں  سنسنی خیزانکشاف کرتے ہوئے کہاہیکہ کہ بھول سینٹرل جیل میں قید مسلم نوجوانوں  کو نہ تو ڈھنگ سے کھانا دیا جا رہاہے اور نہ ہی انہیں سونے دیا جا رہاہے۔مسٹر تہورخان نے مزید حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ مسلم نوجوانوں کو غسل تک نہیں  کرنے دیا جا رہاہے۔ اب سوال یہ ہیکہ آخریہ سب کب تک؟ایسا نہیں  ہیکہ مسلم نوجوانوں کے ساتھ نازیبا سلوک صرف بھوپال سینٹرل جیل کی کہانی نہیں  ہے ،بلکہ ملک کی بیشتر جیلوں  میں  مسلم نوجوانوں  پر ٹارچر کی داستان سننے میں  آتی ہیں۔ یہ حقیقت ہیکہ ملک کے مسلمانوں  کاسب سے اہم مسئلہ دہشت گردی کے الزام میں  مسلسل گرفتاریاں ،لیکن قوم کے مسائل کے حل کا دعویٰ کرنے والی تنظیمیں  ، مسلمانوں  سے ہمدری کا دعوی کرنے والی سیاسی جماعتیں اس مسئلے کا حل کرنے میں  پوری طرح ناکام ہیں ۔ اگر نام نہاد سیکولر جماعتوں کا اس معاملے میں رویے کا جائزہ لیاجائے تو صاف ظاہر ہوتاہیکہ انہیں  مسلمانوں  کے اس مسئلے سے کوئی دلچسپی نہیں  ہے۔ یاد کیجئے۔ کبھی کانگریس ،سماجوادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹین سمیت دیگر سیکولر جماعتوں  نے دہشت گردی کے الزام میں  بند مسلم نوجوانوں کے معاملے میں کتنی بار آواز بلند کی ہے ؟بٹلہ ہائوس انکائونٹر ہوتا ہے ،اس پولس آپریش کے خلاف راشٹریہ علماء کونسل آواز بلند کرتی ہے ،پولس حراست میں  خالد مجاہد کی موت ہوئی ،پھر علماء کونسل مقتل سے لیکرمیخانے تک ایک شور برپا کرتی ہے۔ یہاں  علماء کونسل کی خدمات کو یاد لانا مقصد نہیں  بلکہ مسلمانوں  کے ووٹ لیکر اقتدار کی دہلیز تک پہنچنے والی سیاسی جماعتوں  کے رویے پر غور وفکر کروانا مقصد ہے۔ یہ حقیقت ہیکہ جب تک مسلمان اپنے خیالات ، اخلاق ،سوچ کو بلند نہیں  کریں  گے تب تک بھوپال سینٹرل جیل کی طرح ملک بھر کی جیلوں  سے مسلم نوجوانوں پر تشدد،ظلم و زیادتی اور ٹارچرکی داستان منظرِ عام پر آکر انسانیت کو شرمسار کرتے رہیں  گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔